Saturday 14 March 2015

نیا دارالحکومت

8 ممالک تبدیل کر چکے ہیں دارالحکومت

اس وقت دنیا میں آٹھ ایسے ممالک ہیں جو مختلف وجوہات کی بِنا پر اپنے دارالحکومت تبدیل کر چکے ہیں جبکہ مشرقِ وسطیٰ میں شامل ملک مصر بھی اپنے دارالحکومت کی تبدیلی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

حکومتِ مصر کے منصوبے کے مطابق موجودہ دارالحکومت قاہرہ کے نواح میں 700 کلومیٹر کے علاقے میں ملک کا نیا انتظامی دارالحکومت قائم کیا جائے گا۔

ابھی دنیا میں آٹھ ایسے ممالک ہیں جنھوں نے اپنے دارالحکومت تبدیل کیے۔
نائجیریا

افریقی ملک نائجیریا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی انتظامی حکومت کو ملک کے مصروف معاشی مرکز سے دور کیا۔ 1991 میں نائجیریا نے ابوجا کو اپنا دارالحکومت بنایا جبکہ اس سے قبل لاگوس اس کا دارالحکومت تھا۔
میانمار

جنوبی مشرقی ایشیائی ملک میانمار کا دوسرا نام برما بھی ہے۔ 2005 میں ملک کی فوجی حکومت نے اس وقت کے دارالحکومت رنگون سے تقریباً 320 کلومیٹر دور نیپیادو کے نام سے ایک نئے دارالحکومت کی بنیاد رکھی تھی۔

اگرچہ یہ خیال بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ دارالحکومت کو تبدیل کرنے کی وجہ ایک نجومی کی جانب بیرونی فوج کے حملے سے متعلق کی جانے والی پیش گوئی تھی۔ نیا دارالحکومت نیپیادو جغرافیائی اور سٹریٹیجک لحاظ سےزیادہ اہم جگہ واقع ہے۔
روس

سینٹ پیٹرزبرگ 1712 سے لے کر 1918 تک یعنی تقریباً دو صدیوں تک روس کا دارالحکومت رہا۔ اس شہر کو 1703 میں پیٹر دی گریٹ نے قائم کیا تھا۔ 1918 سے اب تک ماسکو کو روسی دارالحکومت کا درجہ حاصل ہے۔
برازیل

لاطینی امریکہ کے ملک برازیل نے 1950 میں اپنے دارالحکومت کو تبدیل کیا۔ اس سے قبل ریو ڈی جنیرو برازیل کا دارالحکومت تھا جبکہ پچھلے 65 سالوں سے برازیلا کے پاس یہ حیثیت ہے۔ اس مرکزی شہر کو اسی مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں مشہور عوامی عمارتیں قائم ہیں جنھیں جدید آرکیٹیکچر کے بانی نئیرمائیر نے تیار کیا تھا۔ اس شہر کا باضابطہ افتتاح 1960 میں ہوا تھا۔
پاکستان

جنوب مشرقی ایشا کے ملک پاکستان کا موجودہ دارالحکومت اسلام آباد ہے۔ تاہم 1947 میں جب برصغیر تقسیم ہوا تو ملک کے بانی محمد علی جناح کی جائے پیدائش اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر کراچی پاکستان کا دارالحکومت بنا۔ 1960 میں فوجی صدر ایوب خان نے دارالحکومت کو صوبہ سندھ سے اسلام آباد منتقل کر دیا۔
قزاقستان

ماضی قریب میں کسی ملک کے تبدیل ہونے والے دارالحکومت میں سے ایک نام قزاقستان کا بھی ہے۔ 1997 میں الماتی کی بجائے آستانہ کو دارالحکومت کا درجہ ملا۔ الماتی اب بھی ملک کا صنعتی مرکز اور سب سے زیادہ گنجان آباد شہر ہے۔
تنزانیہ

امریکی ماہرِ تعمیرات جیمز روسنٹ نے 1980 کی دہائی میں تنزانیہ کے نئے دارالحکومت دودوما کا منصوبہ مکمل کیا۔ لیکن نقل مکانی یا تبدیلی ہمیشہ پوری طرح کامیاب نہیں ہوتی۔ آج تنزانیہ کی قومی اسمبلی کا اجلاس موجودہ دارالحکومت دودوما میں ہوتا ہے تاہم اب بھی ملک کی متعدد وزارتوں کے دفتر اور تمام غیر ملکی سفارتخانے سابقہ دارالحکومت دارِسلام میں ہی قائم ہیں۔
آئیوری کوسٹ

آبدجان مغربی افریقہ کے ملک آئیوری کوسٹ کا سب سے بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے۔ 1960 میں اس ملک کی آزادی کے بعد پہلے صدر نے اپنی جائے پیدائش ضلع یاموزوکرو کو ملک کا دارالحکومت بنانے کا منصوبہ بنایا۔ یاموزوکرو آئیوری کوسٹ کا دارالحکومت 1983 میں بنا۔
[9:46PM, 3/14/2015] S A Sagar: نيا مصری دارالحکومت

مصر کے دارلحکومت قاہرہ کے مضافات میں ایک نیا انتظامی اور کاروباری شہر بسایا جا رہا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق نئے شہر کی آبادی زیادہ سے زیادہ پچاس لاکھ نفوس پر مشتمل ہو گی اور یہ شہر بحیرہ احمر اور قاہرہ کے درمیان بنایا جائے گا۔

مصر کے اس نئے شہر میں 11 لاکھ مکانات ہوں گے اور ساڑھے 17 لاکھ مستقل ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔

مصر کے حکام نے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہونے میں کانفرنس میں نئے شہر کے منصوبہ کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی سرمایہ کار اور سیاست دان شریک تھے۔

خبر رساں ویب سائٹ کے مطابق شہر کے جدید ماسٹر پلان سے مصری کے عوام کو نہ صرف اقتصادی مواقع ملیں گے بلکہ انھیں بہتر معیارِ زندگی بھی میسر آئے گا۔

جدید شہر 700 مربع کلومیٹر کے رقبے پر تعمیر کیا جائے گا جو حجم میں سنگاپور کے برابر ہے۔

ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ نیا شہر دارالحکومت قاہرہ اور بحیرہ احمر کے درمیان ہو گا جو ایک اہم سمندری گزرگاہ ہے۔

حکومت کے سرکاری دفاتر، وزارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے دارالحکومت قاہرہ سے نئے شہر منتقل کر دیے جائیں گے۔

شہر کی تعمیر میں متحدہ عرب امارات کا نجی رئیل سٹیٹ انویسٹمنٹ فنڈ بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس فنڈ کے مالک دوبئی کے کاروباری شخصیت محمد البر ہیں جنھوں نے دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ تعمیر کی ہے۔

شرم الشیخ میں ہونے والی اس کانفرنس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیےانفراسٹرکچر کے کئی اہم منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا۔

سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات نے مصر میں چار ارب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

No comments:

Post a Comment