Wednesday 7 January 2015

Qur'ani Ayaat & New New Gadgets

موبائل یا کمپیوٹر 

 پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ تحریر مولانا عیسی زاہد قاسمی کی نہیں بلکہ روزنامہ دنیا میں "مسائل اور ان کا حل" نامی کالم میں پوچھے گئے ایک استفتاء کا جواب ہے اور یہ وہی کالم ہے جو پہلے "آپ کے مسائل اور ان کا حل " نام سے تھا لیکن شہید ِ اسلام مفتی یوسف لدھیانوی کی شہادت کے بعد نام بدل گیا اور مفتی بھی اور جواب دینے والے مفتی کا نام غالبا مفتی محمود اشرف عثمانی ہیں اور یہ انہیں کی تحقیق ہے ، اس میں مسئلہ میں تین قول ہیں ایک قول مذکور ہوا دوسرا کہ جس وقت قرآن موبائل پر کھلا ہوا ہو تو وہ مصحف کے حکم میں ہے مکمل موبائل کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور تیسرا قول یہ ہے کہ موبائل کے اجزاء غلاف منفصل کے حکم میں ہے اس لیے صرف اسکرین پر موجود قرآنی آیات کو ہاتھ نہیں لگا سکتے ـ


والله تعالی اعلم

 جیسا کہ آپ واقف ہیں کہ ان دنوں انٹر نیٹ پر فلیش قرآن موجود ہیں۔ کیا بغیر وضو کے کمپیوٹر کی اسکرین پر فلیش قرآن پڑھنا جائز ہے، صرف اس وقت جب میں اپنے کام کی میز پر ہوتا ہوں اور مجھے کچھ خالی وقت مل جاتا ہے؟ اگر میں گھر پر ہوتا ہوں یا مسجد میں ہوتاہوں اس کے بعد میں ضرور وضو کرتا ہوں، یہاں تک کہ اگر میں اپنے موبائل فون پر ہی قرآن پڑھتا ہوں۔ یہ سوال اس صورت کے بارے میں ہیجب میں وقت کی کمی کی وجہ سے وضو کرنے سے قاصر ہوتا ہوں، ورنہ بصورت دیگرمیں وہ وقت ای میل وغیرہ پڑھنے میں ضائع کروں گا۔ دوسرے یہ کہ کیا کمپیوٹر، موبائل فون، پی ڈی اے اسکرین وغیرہ کو بغیر وضو کے چھونا جائز ہوگا جس میں قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوتی ہیں؟

  Jun 25,2008 Answer: 5162

فتوی: 1176=855/ ھ

 

جب موبائل یا کمپیوٹر کی اسکرین اور پردہ پر قرآنی آیات ظاہر ہورہی ہوں تو اُس وقت اس پردہ کو یا موبائل و کمپیوٹر کو بغیر وضو چھونا جائز نہیں، اگر وضو کرنے کا اُس وقت موقعہ نہ ہو تو کپڑے سے پکڑ کر (رومال وغیرہ) پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء، دارالعلوم دیوبندرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو بلا وضو یا حالتِ جنابت میں چُھونا جائز ہے، کیونکہ موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین جو آیات نظر آتی ہیں، وہ’’ سافٹ وئیر ‘‘ ہیں یعنی ایسے نقوش ہیں، جنہیں چُھوا نہیں جاسکتا ۔نیز ماہرین کے مطابق یہ نقوش بھی کمپیوٹر یا موبائل کے شیشے پر نہیں بنتے بلکہ’’ ریم ‘‘پر بنتے ہیں اور شیشے سے نظر آتے ہیں لہٰذا اسے مصحفِ قرآنی کے ’’غلافِ منفصل‘‘ پر قیاس کیا جاسکتا ہے یعنی ایسا غلاف جو قرآنِ کریم کے ساتھ لگا ہوا نہ ہوبلکہ اس سے جُدا ہو۔ اس کے ساتھ قرآنِ کریم چُھونے کو حضرات فقہائے کرام کی صراحت کے مطابق جائز قراردیا گیا ہے(دیکھئے الدر المختار ج1 ص293 وھندیہ ج1 ص39 وحاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ص27 ،28) سکرین پر نظر آنے والی آیات کی مثال ایسی ہی ہے کہ گویا قرآنی آیات کسی کاغذ پر لکھی ہوئی ہوں اور وہ کاغذ کسی شیشے کے بکس میں پیک ہو ، پھر باہر سے اس شیشے کو چُھوا جائے تو اس میں شرعاًکوئی حرج معلوم نہیں ہوتا کیونکہ غلافِ منفصل کی طرح ایک تو یہ شیشہ اس جگہ سے جُدا ہے، جہاں آیات کے نقوش بن رہے ہیں۔ نیز فقہائے کرام نے صندوق کی مثال دے کر فرمایا کہ اگر اُس کے اندر مصحف موجود ہو تو اس صندوق کوجنبی (مجنب) شخص کے لیے اُٹھانا اور چُھونا جائز ہے، لہٰذا موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو حالتِ جنابت میں یا بلا وضو چُھونا اور پکڑنا جائز ہے اور بے وضو شخص کے لیے اس سے تلاوت کرنا بھی جائز ہے تاہم جنبی (مجنب)کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت ناجائز ہے ،اس سے احتراز لازم ہے
احقر عیسی زاہد قاسمی


No comments:

Post a Comment