مدارس پر كئ شاہوں نے طاقت آزمائ ہے
مگر بوری نشينوں سے ہر اك نے منھ كی كهائ ہے
ميری ہے روح قرآنی ميرا لہجہ غنائ ہے
بتاؤ تم حكمرانوں كہ ميری كيا حظائ ہے
يہ كيا ہنگامہ برپا ہے يہ كيسی بے نوائ ہے
كہ غيروں كے اشاروں سے مدارس پر چڑهائ ہے
مساجد سے تجهے نفرت عداوت ہے مدارس سے
يہ ہے تيری مسلمانی يہ تيری پارسائ ہے ؟
غلامی گر سكهائ ہے تجهے اغيار نے ظالم
ہميں بهی اپنے آقا ﷺ نے بڑی غيرت سكهائ ہے
زمانہ بهر ميرے كردار سے واقف بخوبی ہے
ميری فطرت ميں دہشت ہے نہ دہشت پہ ڈهٹهائ ہے
وہاں بارود كے گودام كی سوچے كوئ احمق
جہاں ہے دال كهانے كو بچهانے كو چٹائ ہے
كٹے جو سر ہميں منظور ہے ہر حال ميں ليكن
نہيں منظور مزہب سے كبهی بهی بے وفائ ہے
مدارس كے تقدس پر فدا كر ديں گے جان و دل
ميرے لشكر كا ہر فوجی بہادر ہے فدائ ہے
ضيا بازی كہاوت ہے كہ تنگ آمد بجنگ آمد
پلا دے تو جو بهی تيرے پاس كڑوی دوائ ہے
No comments:
Post a Comment