Tuesday 20 January 2015

مدارس

مدارس پر كئ شاہوں نے طاقت آزمائ ہے
مگر بوری نشينوں سے ہر اك نے منھ كی كهائ ہے

ميری ہے روح قرآنی ميرا لہجہ غنائ ہے
بتاؤ تم حكمرانوں كہ ميری كيا حظائ ہے

يہ كيا ہنگامہ برپا ہے يہ كيسی بے نوائ ہے
كہ غيروں كے اشاروں سے مدارس پر چڑهائ ہے

مساجد سے تجهے نفرت عداوت ہے مدارس سے
يہ ہے تيری مسلمانی يہ تيری پارسائ ہے ؟

غلامی گر سكهائ ہے تجهے اغيار نے ظالم
ہميں بهی اپنے آقا ﷺ نے بڑی غيرت سكهائ ہے

زمانہ بهر ميرے كردار سے واقف بخوبی ہے
ميری فطرت ميں دہشت ہے نہ دہشت پہ ڈهٹهائ ہے

وہاں بارود كے گودام كی سوچے كوئ احمق
جہاں ہے دال كهانے كو بچهانے كو چٹائ ہے

كٹے جو سر ہميں منظور ہے ہر حال ميں ليكن
نہيں منظور مزہب سے كبهی بهی بے وفائ ہے

مدارس كے تقدس پر فدا كر ديں گے جان و دل
ميرے لشكر كا ہر فوجی بہادر ہے فدائ ہے

ضيا بازی كہاوت ہے كہ تنگ آمد بجنگ آمد
پلا دے تو جو بهی تيرے پاس كڑوی دوائ ہے

No comments:

Post a Comment