س… جمعہ کا دن سب سے افضل ہے، اس بارے میں مختصر لیکن جامع طور پر بتائیے۔
ج… ہفتہ کے دنوں میں جمعہ کا دن سب سے افضل ہے، اور سال کے دنوں میں عرفہ کا دن سب سے افضل ہے، اور عرفہ جمعہ کے دن ہو تو نورٌ علیٰ نور ہے، ایسا دن افضل الایام شمار ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے جمعہ کو سیّد الایام بنایا ہے
س… جمعہ مبارک کے روز کی اہمیت اور فضیلت کیا ہے؟ ذرا تفصیل سے لکھئے۔ الحمدللہ ہم تو مسلمان ہیں، جمعہ کی اہمیت اور فضیلت مانتے ہیں، لیکن ہم لوگوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ اپنے مذہب کے متعلق کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ ہمارے ایک ساتھی سے ایک کمپنی میں ایک سکھ نے پوچھ لیا کہ آپ لوگ جمعہ کے دن چھٹی کیوں کرتے ہو؟ تو ہمارے ساتھی کے پاس کوئی تاریخی جواب نہیں تھا، تو ہم بہت شرمندہ ہوگئے۔
ج… جمعہ کے دن کی فضلیت یہ ہے کہ یہ دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے نکالا (اور دُنیا میں) بھیجا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔ اس سکھ نے جو سوال کیا تھا، اس کا جواب یہ تھا کہ یوں تو ہمارے مذہب میں کسی دن کی بھی چھٹی کرنا ضروری نہیں، لیکن اگر ہفتے میں ایک دن چھٹی کرنی ہو تو اس کے لئے جمعہ کے دن سے بہتر کوئی دن نہیں، کیونکہ یہودی ہفتے کے دن کو معظم سمجھتے ہیں، اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، عیسائی اتوار کو لائقِ تعظیم جانتے ہیں اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو جمعہ کے افضل ترین دن کی نعمت عطا فرمائی ہے، اور اس کو سیّد الایام بنایا ہے، اس لئے یہ دن اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کو عبادت کے لئے مخصوص کردیا جائے اور اس دن عام کاروبار نہ ہو۔
نمازِ جمعہ کی اہمیت
س… ہم نے سنا ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر تین نمازِ جمعہ ترک کردئیے وہ کفر میں داخل ہوگیا، اور وہ نئے سرے سے کلمہ پڑھے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
ج… حدیث کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو مجھے نہیں ملے، البتہ اس مضمون کی متعدّد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے:
”من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔ (رواہ ابوداود والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔“(مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:… ”جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔“
ایک اور حدیث میں ہے:
”لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔“
(رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:…”لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“
ایک اور حدیث میں ہے:
”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“
(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے:
”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔“
(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)
ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔
جمعہ کی نماز فرض یا واجب؟
س… جمعہ کی نماز فرض ہے یا واجب؟ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد ظہر کی نماز ادا کرنے کی ضرورت باقی رہتی ہے یا نہیں؟ جمعہ کی نماز شروع ہونے سے قبل اور بعد میں عام طور پر لوگ نمازیں پڑھتے نظر آتے ہیں، وہ کون سی نماز پڑھتے ہیں؟
ج… جمعہ کی نماز فرض ہے، اور یہ ظہر کی نماز کے قائم مقام ہے، اس لئے جمعہ کے بعد ظہر کی ضرورت نہیں۔ جمعہ سے قبل و بعد سنتیں ادا کی جاتی ہیں، جمعہ سے پہلے چار سنتیں، اور جمعہ کے بعد پہلے چار رکعتیں موٴکدہ، پھر دو رکعتیں غیرموٴکدہ۔ ان سنتوں کے علاوہ کچھ حضرات نوافل بھی پڑھتے ہیں۔
اوور ٹائم کی خاطر جمعہ کی نماز چھوڑنا سخت گناہ ہے
س… گزارش یہ ہے کہ میں جس جگہ کام کرتا ہوں اکثر جمعہ کے دن اوور ٹائم لگتا ہے، کمپنی کی مسجد میں کوئی امام نہیں آتے، سب کمپنی کے آدمی کام کرتے ہیں، کوئی جمعہ کی نماز پڑھنے نہیں جاتا، سب کام ختم کرکے گھر جانے کی سوچتے ہیں، ایسے میں، میں جمعہ کی نماز باہر جاکر پڑھوں یا اسے قضا پڑھوں؟
ج… وہاں جمعہ اگر نہیں ہوتا تو کسی اور جامع مسجد میں چلے جایا کیجئے، جمعہ چھوڑنا تو بہت بڑا گناہ ہے، تین جمعے چھوڑ دینے سے دِل پر منافقت کی مہر لگ جاتی ہے۔ محض معمولی لالچ کی خاطر اتنے بڑے گناہ کا ارتکاب کرنا ضعفِ ایمان کی علامت اور بے عقلی کے بات ہے۔ کمپنی کے اربابِ حل و عقد کو چاہئے کہ جمعہ کی نماز کے لئے چھٹی کردیا کریں۔
جمعہ کے لئے شرائط
س… میں نے بعض عالموں سے سنا ہے کہ جمعہ کی نماز کے لئے دُوسری شرطوں کے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ وہ مسجد جس میں جمعہ کی نماز ہو رہی ہو اس کی لمبائی تقریباً ۲۰گز اور چوڑائی بھی دُوسرے گھروں کی نسبت زیادہ ہو، اس کے علاوہ کسی مسجد یا عیدگاہ میں نماز پڑھنے سے پہلے قاضی یا حکومت کے کسی فرد سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ مولانا صاحب! کیا یہ شرطیں صحیح ہیں؟
ج… جمعہ کے جواز کے لئے مسجد کا خاص طول و عرض ضروری نہیں، اور حاکم یا قاضی کی شرط قطعِ نزاع کے لئے ہے، اگر مسلمان کسی امام پر متفق ہوں تو اس کی اقتدا میں جمعہ جائز ہے، گویا آپ نے جو دو شرطیں ذکر کی ہیں، یہ دونوں غیرضروری ہیں۔
جمعہ شہر اور قصبے میں جائز ہے، چھوٹے گاوٴں میں نہیں
س… ہمارا گاوٴں جو کہ ۵۰ یا ۶۰ گھروں پر مشتمل ہے، اور اس میں ایک پکی مسجد ہے، جس میں لاوٴڈ اسپیکر وغیرہ بھی لگا ہوا ہے، پورے گاوٴں میں ایک دُکان بھی ہے، اور ہمارے ہاں جمعہ کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ کچھ لوگ یہ جمعہ کی نماز پڑھتے ہیں اور کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی۔ برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں ہمیں یہ بتائیں کہ کیا ہمارے گاوٴں میں جمعہ کی نماز جائز ہے یا نہیں؟ پرسوں ہی ایک مولانا صاحب ریڈیو پاکستان لاہور سے خطوں کے جواب دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ جمعہ صرف شہر والوں پر فرض ہے، گاوٴں یا دیہات والوں پر نہ تو جمعہ فرض ہے اور نہ ہی کسی بھی دیہات یا گاوٴں میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے، تاوقتیکہ وہ گاوٴں شہر کی تمام سہولتوں جیسی سہولتیں حاصل کرلے۔
ج… فقہِ حنفی کے مطابق جمعہ صرف شہر اور قصبات میں جائز ہے، چھوٹے گاوٴں میں جمعہ جائز نہیں۔
بڑے قصبے کے ملحقہ چھوٹے چھوٹے قصبات میں جمعہ پڑھنا
س… بڑے قصبوں میں جہاں جمعہ ہوتا ہے اس کے ساتھ چھوٹے چھوٹے دیہات ہیں، جہاں جمعہ کی اذان کی آواز پہنچتی ہے یا دو تین میل کے فاصلے پر چھوٹے چھوٹے دیہات ہیں، وہاں جمعہ کی آواز نہیں پہنچتی، تو ان دیہات میں اذان و اقامت کے ساتھ نماز باجماعت پڑھنا دُرست ہے یا نہیں؟
ج… جو جگہ شہر کے حدود اور ملحقات میں شمار ہوتی ہو، وہاں جمعہ جائز ہے، اور جو ایسی نہ ہو وہاں جائز نہیں، اس لئے ملحقہ بستیوں میں جمعہ جائز نہیں، کیونکہ وہ شہر کا حصہ نہیں، بلکہ الگ آبادی شمار ہوتی ہیں۔
بڑے گاوٴں میں جمعہ فرض ہے، پولیس تھانہ ہو یا نہ ہو
س… ہمارا ایک قریہ ہے جس نام کربلا ہے، جس کی آبادی تقریباً دس ہزار پر مشتمل ہے، جس میں نو مسجدیں بھی ہیں، چار مسجدیں تو اتنی بڑی ہیں کہ ایک وقت پر تقریباً ڈیڑھ سو افراد ایک ہی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، اور اس قریہ میں ضروریاتِ زندگی کا سامان ہر وقت مل سکتا ہے۔ ہائی اسکول، پرائمری اسکول، ڈاک خانہ، اسپتال، ٹیلیفون، بجلی، غرض یہ سب چیزیں موجود ہیں، مدرسہ بھی ہے، جس میں تقریباً بڑے چھوٹے تقریباً ۳۰۰ طلبہ پڑھ رہے ہیں، لیکن یہاں پر جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، ہمارے یہاں سے تقریباً آٹھ میل کی مسافت پر ضلع پشین میں جمعہ کی نماز باقاعدہ ہوتی ہے، اور علمائے دین نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ یہاں پر جمعہ پڑھنا واجب ہے، فتویٰ جن علماء نے دیا ہے ان کے نام یہ ہیں: مفتی عبدالحق صاحب اکوڑہ خٹک، مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ دارالعلوم کورنگی، مفتی زین العابدین فیصل آباد، مولانا محمد یوسف بنوری رحمة اللہ علیہ کراچی۔ مقامی علمائے دین فتویٰ کو نہیں مانتے۔ ہمارے علماء کا کہنا یہ ہے کہ یہاں پر پولیس تھانہ نہیں ہے، اور اس طرح جمعہ آس پاس گاوٴں والوں پر واجب ہوجائے گا، اور اگر آپ لوگ کوئی بھی یہاں جمعہ پڑھوگے تو آس پاس کے گاوٴں والے جھگڑا کریں گے۔ اب بتائیں کہ کیا اس قریہ میں جمعہ پڑھنا ضروری ہے؟
ج… اگر آپ کے مقامی علماء، اتنے بڑے بڑے علماء کے فتویٰ کو نہیں مانتے تو مجھ طالبِ علم کی بات کب مانیں گے؟ تاہم ان سے گزارش ہے کہ اس قصبے میں جمعہ فرض ہے، اور وہ ایک اہم فرض کے تارک ہو رہے ہیں، اگر تھانہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کو جھگڑے کا شبہ ہے تو اس کا حل تو بہت آسان ہے، اس سلسلے میں گورنمنٹ سے استدعا کی جاسکتی ہے کہ یہاں ایک پولیس چوکی بٹھادی جائے، بہرحال تھانے کا وہاں موجود ہونا صحتِ جمعہ کے لئے شرطِ لازم نہیں۔
چھوٹے گاوٴں میں جمعہ پڑھنا صحیح نہیں ہے
س… کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اندریں مسئلہ کہ ایک چھوٹا گاوٴں ہے جس میں تقریباً ۸۰ گھر ہیں، دُکانیں، بازار نہیں، اور نہ ہی تین یا پانچ سات مسجدیں، صرف ایک مسجد ہے اور نہ ہی کوئی چھاوٴنی یا مرکزی مقام ہے، اس میں لوگ جمعہ پڑھتے ہیں، کافی سال ہوگئے ہیں، اب یہ عاجز یہاں مقیم ہوا ہے تو مجھ سے چند دوستوں نے پوچھا کہ یہ چھوٹا گاوٴں ہے اور عندالاحناف چھوٹے گاوٴں میں جمعہ جائز نہیں۔ تو دُوسرے صاحب بولے اور عندالشافعی تو جائز ہے۔ اور دُوسری بات یہ ہے کہ علمائے کرام فرماتے ہیں جہاں جمعہ شروع کردیا گیا ہو تو وہاں بند نہ کرنا چاہئے، تو اس عاجز نے کہا کہ بدعت نکالنے والے لوگ بھی تو یہی دلیل دیتے ہیں کہ اچھا کام ہے، اب اس کو بند نہ کرو، جب شروع ہی بغیر دلیل اور ثبوت کے ہوا تو اس کو قائم رکھنا تو جائز نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ بس جاوٴ تم پڑھتے رہو، چاہے حنفیہ کے نزدیک کوئی شرطِ صحتِ جمعہ نہ ہو تو بھی یہی بڑی دلیل ہے کہ جمعہ لوگ بہت عرصے سے پڑھتے ہیں، اب اگر بند کردیا جائے تو انتشار پیدا ہوگا، آپ براہ کرم اس بارے میں مستفید فرمادیں۔
ج… امام ابوحنیفہرحمة اللہ علیہ کے نزدیک چھوٹی بستی میں جمعہ جائز نہیں اور گو کہ دُوسرے ائمہ کے نزدیک جائز ہے، مگر ان کے مذہب پر عمل کرنا اس لئے ممکن نہیں کہ ان کے مذہب کے مطابق نماز کی بہت سی شرطیں ایسی ہیں جن کا ہمارے لوگوں کو علم نہیں، اور جب ان شرطوں کے بغیر گاوٴں میں جمعہ پڑھا جائے تو نماز نہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک صحیح ہوئی، نہ امام شافعی کے نزدیک، پس ظہر کی نماز کو غارت کرنا کسی طرح روا نہ ہوگا، اور اس کا وبال سر پر رہے گا۔ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ جہاں جمعہ شروع ہو وہاں بند نہ کیا جائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مسئلہ سمجھادیا جائے، اس کے باوجود کوئی نہیں مانتا تو وہ اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے، مگر خود جمعہ پڑھنا کسی حال میں دُرست نہیں۔ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ اس سے انتشار ہوگا، یہ ایک درجے میں صحیح ہے، کہ لوگوں پر جہل غالب ہے، مگر یہ بھی اس امر کے لئے کافی عذر نہیں کہ اس بدعت کا خود ارتکاب کیا جائے۔ راقم الحروف اپنے گاوٴں میں طالبِ علمی کے زمانے میں خود جمعہ پڑھاتا تھا، لیکن جب مسئلے کا علم ہوا تو جمعہ بند کردینے کا اعلان کردیا، الحمدللہ! نہ کوئی مرتد ہوا، نہ کسی نے نماز چھوڑی، البتہ ایسے بے دین لوگ جن کو نماز اور مسجد سے کوئی واسطہ نہیں، اب بھی نکتہ چینی کرتے ہیں، سو ایسے لوگوں کی نکتہ چینیوں سے گھبراکر شرعی مسائل کو اگر بدل دیا جائے تو دینِ اسلام کی شکل ہی مسخ ہوجائے گی۔ مسئلہ تو میں نے لکھ دیا ہے، اب آگے مشورہ عرض کرتا ہوں، آپ اپنی بستی کے دین دار اور صاحبِ فہم لوگوں کو جمع کرکے میرا یہ خط ان کے سامنے رکھیں، اگر وہ شرعی مسئلے پر عمل کرنے کے لئے تیار ہوں تو ان میں سے جو حضرات ذی وجاہت ہیں، وہ خود اس مسئلے کا اعلان کرکے جمعہ بند کرنے کی اطلاع کریں، اور اگر اس بستی کے دین دار اور سمجھ دار لوگ بھی اس مسئلے پر عمل کرنے سے گریز کریں تو آپ اس بستی کی امامت چھوڑ دیں۔ امام کو اس لئے مقرّر کیا جاتا ہے کہ وہ شرعی مسائل کے مطابق لوگوں کی امامت کرے، نہ یہ کہ شریعت کے خلاف لوگوں کا تابعِ مہمل بن کر رہے۔
ڈیڑھ سو گھروں والے گاوٴں میں نمازِ جمعہ
س… ایک گاوٴں جس کی آبادی تقریباً ڈیڑھ سو گھروں پر مشتمل ہے، چار دُکانیں ہیں جس میں ضرورت کی چیزیں دستیاب ہیں، مثلاً: گھی، اناج، چائے، چینی، کپڑا وغیرہ، یہ گاوٴں گلیوں اور راستوں پر بھی مشتمل ہے، نیز اس گاوٴں میں سولہ سال سے جمعہ کی نماز ہوتی رہی، کیا از رُوئے شرع اس میں جمعہ کی نماز جائز ہے کہ نہیں؟
ج… یہ گاوٴں، شہر یا قصبہ کے حکم میں نہیں، اس لئے حضرت امام ابوحنیفہ کے مسلک پر اس میں جمعہ جائز نہیں۔
جنگل میں جمعہ کی نماز کسی کے نزدیک صحیح نہیں
س… ہم یہاں ابوظہبی شہر سے تقریباً تیس کلومیٹر دُور جنگل میں کام کرتے ہیں، یہاں اور بھی کافی کمپنیاں ہیں، لیکن یہاں پر نہ بازار ہے اورنہ مستقل کوئی آبادی ہے، تو کیا ایسی جگہ پر جمعہ کی نماز ہوتی ہے جہاں پر کوئی بازار یا شہر نہ ہوں؟ جیسا کہ آپ نے پہلے ایک دفعہ لکھا تھا کہ جہاں بازار نہیں ہوتا، وہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، جبکہ ہم یہاں پر باقاعدہ جمعہ کی نماز پڑھتے ہیں، مولانا صاحب! قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں کہ ہمارا جمعہ ہوتا ہے کہ نہیں؟
ج… جنگل میں کسی کے نزدیک جمعہ نہیں ہوتا، آپ جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھا کریں۔
جیل خانے میں نمازِ جمعہ ادا کرنا
س… جیل خانے کے اندر نمازِ جمعہ ہوتی ہے یا نہیں؟
ج… ہمارے امام ابوحنیفہرحمة اللہ علیہ کے نزدیک جمعہ کے صحیح ہونے کے لئے جہاں اور شرطیں ہیں وہاں ”اِذنِ عام“ بھی شرط ہے، یعنی جمعہ ایسی جگہ ہوسکتا ہے جہاں ہر خاص و عام کو آنے کی اجازت ہو، اور ہر مسلمان اس میں شرکت کرسکے۔ جیل میں اگر یہ شرط پائی جائے تو جمعہ صحیح ہوگا ورنہ نہیں۔ یہ مسئلہ تو عام کتابوں میں لکھا ہے، لیکن حضرت مولانا مفتی محمود فرماتے تھے کہ جیل میں جمعہ جائز ہے، اور وہ اس کے لئے فقہ کی کتاب کا حوالہ بھی دیتے تھے، جو مجھے مستحضر نہیں، خود مفتی صاحب مرحوم کا عمل بھی جیل میں جمعہ پڑھنے کا تھا۔
فوجی کیمپ میں جمعہ ادا کرنا
س… جب عساکر اسلامی فوج ٹریننگ کے لئے شہر سے دُور کیمپ میں قیام کرتی ہیں اور انہیں وہاں طبّی سہولتیں مکمل میسر ہیں، تعداد چار، پانچ صد ہے، اس صورت میں کیا جمعہ فرض ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو ثواب سے محروم ہوں گے یا نہیں؟ اگر امام جمعہ نہ پڑھائے تو کیا وہ مخالفتِ حکمِ امیر کا مرتکب تو نہیں؟ اور جو لوگ امام کے ساتھ اس صورت میں مخالفت کریں ان کا کیا حکم ہے؟
ج… جمعہ شہری آبادی میں ہوتا ہے، شہر کی آبادی سے دُور جنگل میں جمعہ نہیں ہوتا، جس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع کے موقع پر میدانِ عرفات میں ظہر کی نماز پڑھی تھی، حالانکہ جمعہ کا دن تھا، چونکہ جنگل میں جمعہ صحیح نہیں، اس لئے آپ لوگوں نے جتنے جمعے جنگل میں پڑھے ہیں، اتنے دن کی ظہر کی نمازیں آپ کے ذمہ باقی ہیں، ان کو قضا کیجئے۔ جس جگہ جمعہ شرعاً جائز نہیں، اگر امیر وہاں جمعہ پڑھنے کا امام صاحب کو حکم دیتا ہے تو اس کا یہ حکم غلط ہے، اور وہ اس غلط حکم دینے کی وجہ سے خود گناہگار ہے، امام صاحب کو اس کی تعمیل جائز نہیں، اگر خلافِ شریعت حکم کی تعمیل کرے گا تو ایسا امام امامت کا اہل نہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
”السمع والطاعة علی المرء المسلم فیما احب وکرہ ما لم یوٴمر بمعصیة فاذا امر بمعصیة فلا سمع ولا طاعة۔“ (متفق علیہ، مشکوٰة ص:۳۱۹)
ترجمہ:…”مسلمان پر امیر کی سمع و طاعت واجب ہے، خواہ وہ حکم اس کو پسند ہو یا ناپسند، بشرطیکہ اسے گناہ کا حکم نہ دیا جائے، جب گناہ کا حکم دیا جائے تو نہ اس حکم کو سنا جائے، نہ مانا جائے۔“
ایک اور حدیث میں ہے:
”لا طاعة فی معصیة انما الطاعة فی معروف۔“
(متفق علیہ، مشکوٰة ص:۳۱۹)
ترجمہ:…”اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت صرف اچھے کام میں ہے۔“
اور یہ حدیث تو زبان زد خاص و عام ہے:
”لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق۔“
(شرح السنة، مشکوٰة ص:۳۲۱)
ترجمہ:…”خالق کی نافرمانی کے کام میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔“
جس مسجد میں پنج گانہ نماز نہ ہوتی ہو اس میں جمعہ ادا کرنا
س… ہمارے علاقے کشمیر میں دو جامع مسجد موجود ہیں، جن میں امام مقرّر بھی ہیں، لاوٴڈ اسپیکر وغیرہ سب کچھ موجود ہے، لیکن ان مسجدوں میں نہ تو پانچ وقت کی اذان ہوتی ہے اور نہ ہی جماعت، صرف جمعہ کی نماز ہوتی ہے، لوگ اصرار کرتے ہیں، لیکن امام صاحب پانچ وقت کی نماز نہیں پڑھاتے، کیا ایسی مسجد میں جمعہ کی نماز ہوجاتی ہے؟ اور کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو کہ پانچ وقتہ نمازیں مسجد میں نہ شروع کرائے؟ اور کیا مقتدیوں کا یہ کہنا دُرست نہیں کہ پانچ وقتہ نماز شروع کرائی جائے؟
ج… جمعہ کی نماز تو صحیح ہے، لیکن اگر امام پنج گانہ نمازیں نہ پڑھائے تو اہلِ محلہ کا فرض ہے کہ ایسے امام کو برطرف کردیں، اور کوئی ایسا امام تجویز کریں جو پانچ وقت کی نماز پڑھایا کرے، مسجد میں پانچ وقت کی اذان و جماعت مسجد کا حق ہے، اور اس حق کو ادا نہ کرنے کی وجہ سے تمام اہلِ محلہ گناہگار ہیں۔
جس مسجد میں امام مقرّر نہ ہو، وہاں بھی نمازِ جمعہ جائز ہے
س… کیا ایسی مسجد میں جمعة المبارک جائز ہے جہاں کوئی مستقل امام مقرّر نہ ہو؟ البتہ مختلف نمازی نماز پنج گانہ میں امامت کے فرائض رضاکارانہ طور پر سرانجام دیتے ہوں؟
ج… ایسی مسجد میں بھی جمعہ جائز ہے۔
جمعہ کی پہلی اذان کے بعد دُنیوی کاموں میں مشغولی حرام ہے
س… علماء کا متفقہ فیصلہ جمعہ کی اذان کی حرمت کا ہے (دُوسری اذان کا) جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جمعہ کی ایک ہی اذان ہوا کرتی تھی، تو اگر دُوسری اذان سے حرمت شروع ہوتی ہے تو نماز کی تیاری کے لئے وقت نہیں ملتا، اور اگر پہلی اذان سے حرمت شروع ہوتی ہے تو آخر کیوں؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ شیخین رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کی اذان صرف ایک تھی، یعنی اذانِ خطبہ، دُوسری اذان جو جمعہ کا وقت ہونے پر دی جاتی ہے، اس کا اضافہ سیّدنا عثمان بن عفان خلیفہٴ راشد رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا، قرآنِ کریم میں جمعہ کی اذان پر کاروبار چھوڑ دینے اور جمعہ کے لئے جانے کا حکم فرمایا، صحیح تر قول کے مطابق یہ حکم پہلی اذان سے متعلق ہے، لہٰذا پہلی اذان پر جمعہ کے لئے سعی واجب ہے، اور جمعہ کی تیاری کے سوا کسی اور کام میں مشغول ہونا ناجائز اور حرام ہے۔
اذانِ اوّل کے بعد نکاح کرنا اور کھانا کھلانا جائز نہیں
س… آ ج کل ہمارے مسلمانوں کا معمول بن چکا ہے کہ شادی، نکاح کا پروگرام جمعہ کے دن طے کرتے ہیں، اور عموماً کھانے پینے اور نکاح کا پروگرام بالکل نمازِ جمعہ کے قریب اذانِ اوّل کے بعد منعقد کرتے ہیں، از رُوئے قرآن و حدیث اس پر روشنی ڈالیں کہ بروز جمعہ اذانِ اوّل کے بعد شادی، نکاح اور کھانے وغیرہ کا انتظام کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
ج… جمعہ کی اذان کے بعد جمعہ کی تیاری کے علاوہ کوئی دُوسرا شغل جائز نہیں۔
جمعہ کی تیسری اذان صحیح نہیں
س… جناب ہمارے علاقے میں ایک مسجد ہے عموماً جمعہ کی نماز میں دو اذانیں ہوتی ہیں، لیکن اس مسجد میں تین اذانیں ہوتی ہیں، پہلی اذان تو اپنے وقت پر ہوتی ہے، جبکہ دُوسری اذان مولانا صاحب وعظ کرلیتے ہیں اس کے بعد ہوتی ہے، جبکہ تیسری اذان سنتیں ادا کرنے کے بعد ہوتی ہے، جبکہ دُوسری مساجد میں دو اذانیں ہوتی ہیں، ایک اپنے وقت پر ہوتی ہے، جبکہ دُوسری سنتیں ادا کرنے کے بعد ہوتی ہے، جناب میں آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ طریقہ کس حد تک دُرست ہے اور اسلام میں اس کی کیا حقیقت ہے؟
ج… جمعہ کی دو اذانیں تو ہوتی ہیں، تیسری اذان نہ کہیں پڑھی نہ سنی، خدا جانے ان صاحب نے کہاں سے نکالی ہے؟ بہرحال تیسری اذان بدعت ہے۔
رکعاتِ جمعہ کی تعداد و تفصیل اور نیت
س… مسئلہ یہ ہے کہ جمعہ کی نماز میں کتنے فرض اور کتنی سنتیں ہوتی ہیں؟ اور ان کی نیت کس طرح کرتے ہیں، یعنی نماز کا وقت کون سا ہوتا ہے؟ اور جو رکعتیں جمعہ سے پہلے پڑھتے ہیں، ان کی نیت کس طرح کرتے ہیں؟
ج… نمازِ جمعہ کی رکعات کی تفصیل یہ ہے۔۱:چار سنتیں، ۲:دو فرض، ۳:چار سنتیں، ۴:دو سنت، ۵:دو نفل۔ پہلی اور بعد کی چار سنتیں موٴکدہ ہیں، اور دو غیرموٴکدہ، سنت اور نفل کے لئے مطلق نماز کی نیت کافی ہے۔
بیک وقت جمعہ اور ظہر دونوں کو ادا کرنے کا حکم نہیں
س… مولانا صاحب! یہ بتائیے کہ جمعہ کے روز جمعہ اور ظہر کی نماز دونوں ادا کی جاتی ہیں؟ اور یہ کہ دونوں نمازیں ایک ہی وقت میں پڑھ سکتے ہیں؟
ج… جمعہ کے دن مردوں کے لئے جمعہ کی نماز ظہر کے قائم مقام ہے، اس لئے وہ صرف جمعہ پڑھیں گے، ظہر نہیں پڑھیں گے۔ عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں، ان کو حکم ہے کہ وہ اپنے گھر پر صرف ظہر کی نماز پڑھیں، اور اگر کوئی عورت مسجد میں جاکر جماعت کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ لے تو اس کی یہ نمازِ جمعہ بھی ظہر کے قائم مقام ہوگئی۔ خلاصہ یہ کہ جمعہ اور ظہر دونوں کو ادا کرنے کا حکم نہیں، بلکہ جس نے جمعہ پڑھ لیا، اس کی ظہر ساقط ہوگئی۔
نمازِ جمعہ کی تشہد میں ملنے والا نمازِ جمعہ پڑھے یا نمازِ ظہر؟
س… نمازِ جمعہ کی دونوں رکعتوں کے مکمل ہونے کے بعد تشہد کی حالت میں امام کی اقتدا ملے تو امام کے سلام پھیر لینے کے بعد مقتدی بقیہ نماز، نمازِ جمعہ پڑھے یا نمازِ ظہر ادا کرے؟
ج… سلام سے پہلے جو شخص جمعہ کی نماز میں شریک ہوگیا وہ جمعہ کی رکعتیں پوری کرے گا، ظہر کی نہیں۔
جمعہ کی نماز نہ ملے تو گھر میں پڑھنا کیسا ہے؟
س… اگر کسی وجہ سے جمعہ کی نماز چھوٹ جائے تو کیا گھر میں پڑھی جاسکتی ہے؟
ج… اگر اپنے قریب کی مسجد میں جمعہ نہ ملے تو کوشش کی جائے کہ کسی دُوسری جگہ میں جمعہ مل جائے، اور اگر کہیں نہ ملے تو ظہر کی چار رکعت نماز پڑھے اور جمعہ میں سستی کرنے پر اِستغفار کرے، گھر میں اکیلے جمعہ نہیں ہوتا۔
جس جگہ جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو، وہاں آدمی ظہر کی نماز ادا کرے
س… میرا ایک دوست امریکہ میں مقیم ہے، اسے یہ پریشانی ہے کہ جس شہر میں وہ رہتا ہے وہاں جمعہ کے خطبہ کا انتظام نہیں، اور اس طرح بغیر خطبہ جمعہ کی نماز ادا نہیں کرسکتا، تو آپ سے گزارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اسے کیا کرنا چاہئے؟ اور جبکہ وہ مجبور ہے اس پر نمازِ جمعہ چھوڑنے کا گناہ لازم آئے گا اور نماز چھوڑنے کا کفارہ کیا ہے؟
ج… اگر وہاں جمعہ کا انتظام نہیں تو معذور ہے، ظہر کی نماز پڑھ لیا کرے، (چونکہ وہ عذر کی وجہ سے جمعہ نہیں پڑھتا، اس لئے اس کے ذمہ کوئی کفارہ نہیں)، لیکن اگر کچھ اور مسلمان بھی وہاں آباد ہیں تو سب کو مل کر جمعہ کا انتظام کرنا چاہئے۔
صاحبِ ترتیب پہلے فجر کی قضا پڑھے پھر جمعہ اد اکرے
س… میرے ایک دوست کہتے ہیں کہ اگر جمعہ کے روز فجر کی نماز نہ پڑھی جائے تو جمعہ کی نماز بھی نہیں ہوتی، یہ کہاں تک دُرست ہے؟
ج… آپ کے دوست نے جو مسئلہ ذکر کیا ہے وہ صاحبِ ترتیب کے لئے ہے، صاحبِ ترتیب وہ شخص ہے جس کے ذمہ پانچ سے زیادہ قضا نمازیں نہ ہوں، ایسے شخص کے لئے حکم ہے کہ مثلاً: اس کی فجر کی نماز قضا ہوگئی ہو تو جب تک فجر کی نماز نہ پڑھ لے ظہر کی جمعہ کی نماز نہیں پڑھ سکتا، اگر فجر کی نماز نہیں پڑھی اور جمعہ پڑھ لیا، بعد میں فجر کی نماز قضا کی تو جمعہ باطل ہوجائے گا، اور اسے ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی، اور جو شخص صاحبِ ترتیب نہ ہو اس نے اگر فجر کی نماز نہیں پڑھی اور جمعہ پڑھ لیا تو اس کا جمعہ صحیح ہوگیا، مگر اس کو قضاشدہ نمازیں ادا کرلینی چاہئیں۔
جمعہ کو خطبہ سے پہلے مسجد پہنچنے کا ثواب اور خطبہ سے غیرحاضری سے محرومی
س… کیا جمعہ کا خطبہ سنے بغیر بھی نمازِ جمعہ ہوجاتی ہے؟
ج… جمعہ کے لئے خطبہ شروع ہونے سے پہلے آنا چاہئے، کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جمعہ کی حاضری لکھنے کے لئے خاص فرشتے مقرّر ہوتے ہیں، جو شخص پہلی گھڑی میں آئے، اس کے لئے اُونٹ کی قربانی کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور بعد میں آنے والوں کا ثواب گھٹتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب خطبہ شروع ہوتا ہے تو فرشتے اپنے صحیفے لپیٹ کر رکھ دیتے ہیں، اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ خطبہ شروع ہونے کے بعد آتے ہیں، ان کی حاضری نہیں لگتی، لہٰذا جس شخص نے خطبہ نہیں سنا، امام کے ساتھ نماز تو اس کی بھی ہوجائے گی، مگر جمعہ کے دن کی حاضری لگوانے سے وہ محروم رہا۔
جمعہ کے خطبہ میں لوگوں کو کس طرح بیٹھنا چاہئے؟
س… جمعہ کے خطبہ کے درمیان امام تھوڑے سے وقفے کے لئے بیٹھتا ہے، عام طور پر دیکھنے میں آیا کہ لوگ امام کے بیٹھنے سے پہلے دو زانو ہوکر بیٹھتے ہیں، اور ہاتھ بھی نماز کی طرح باندھ لیتے ہیں، لیکن وقفے کے بعد قعدہ کی طرح ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لیتے ہیں، کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ اگر نہیں تو پھر صحیح طریقہ کیا ہے؟
ج… خطبہ جمعہ کے دوران کسی خاص ہیئت سے بیٹھنا مسنون نہیں، جس طرح سہولت ہو بیٹھیں، مگر امام کی طرف متوجہ رہیں، اور غور سے خطبہ سنیں، لوگوں کا جو دستور آپ نے ذکر کیا ہے، یہ خود تراشیدہ ہے، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔
خطبہ جمعہ کے دوران صفیں پھلانگنا
س… جمعہ کی نماز سے پہلے خطبہ ہوتا ہے اور اس کا سننا لازمی ہوتا ہے، اور جو لوگ جلدی آتے ہیں وہ آگے صفوں میں بیٹھ جاتے ہیں، جو لوگ بعد میں آتے ہیں وہ پیچھے صفوں میں یا جہاں جگہ ملتی ہے بیٹھ جاتے ہیں، یہ بات بالکل ٹھیک ہے، باوجود اس کے کچھ لوگ پہلی صفوں میں بیٹھنے کا بڑا اشتیاق رکھتے ہیں اور آتے دیر سے ہیں، اور آنے والوں کا طریقہ کچھ اس طرح ہوتا ہے جیسے ان کے لئے آگے کی صفوں میں جگہ خالی ہوتی ہے، حالانکہ اگلی صفوں میں کوئی جگہ نہیں ہوتی، اس کے باوجود وہ لوگ بیٹھے ہوئے نمازیوں کو ہاتھ کے ذریعہ ہٹاتے ہوئے آگے کی صف تک پہنچ جاتے ہیں، اور وہاں قطعی جگہ نہیں ہوتی، لیکن بیٹھے ہوئے نمازیوں کے درمیان ذرا سی جگہ بناکر بیٹھ جاتے ہیں، اس جگہ بنانے کے لئے صف کی دونوں جانب کے تقریباً نمازیوں کو تھوڑا تھوڑا کھسکنا پڑتا ہے، اور اس طرح سب نمازیوں کا خطبہ سننے سے دھیان اُٹھ جاتا ہے، لہٰذا جو لوگ ایسا کرتے ہیں یہ صحیح ہے یا غلط؟
ج… اگر اگلی صفوں میں جگہ ہو تو پھر آگے بڑھنے کی اجازت ہے، ورنہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائیں۔ جو صورت آپ نے لکھی ہے، اس طرح لوگوں کی گردنوں کو پھلانگ کر آگے بڑھنے سے جمعہ کا ثواب باطل ہوجاتا ہے، اس سے احتراز کرنا چاہئے۔
دورانِ خطبہ اُنگلیوں میں اُنگلیاں ڈال کر بیٹھنا منع ہے
س… ایک امام صاحب نے ایک سے زائد بار یہ فرمایا کہ خطبہ کے دوران ہاتھوں کی اُنگلیوں میں اُنگلیاں ڈال کر بیٹھنا ”حرام“ ہے، دین میں اس قسم کی پابندیوں کی کیا بنیاد ہے؟
ج… حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، یہی ممانعت اس پابندی کی بنیاد ہے۔
خطباتِ جمعہ عربی میں کیوں دئیے جاتے ہیں؟
س… جمعہ کے خطبات پرانے ہی کیوں سنائے جاتے ہیں؟ جبکہ عہدِ رسالت میں حالاتِ حاضرہ پر خطبات دئیے جاتے تھے، اُردو میں ترجمہ کیوں نہیں بتایا جاتا تاکہ لوگ سمجھ سکیں کہ خطبہ میں کیا پڑھا گیا؟
ج… خطبہ میں ذکرِ الٰہی ہوتا ہے، اور وہ اسلام کی سرکاری زبان عربی ہی میں ضروری ہے، خطیب کے لئے کسی خاص خطبہ کی پابندی نہیں، عربی خطبہ سے پہلے حالاتِ حاضرہ پر تقریریں ہوتی رہتی ہیں۔
اگر خطبہ ظہر سے پہلے شروع ہو تو سنت کب پڑھے؟
س… صلوٰة الجمعہ میں چار رکعت سنت اوّل خطبہ کے دوران پڑھ سکتے ہیں؟ چونکہ خطبہ عین اس وقت شروع ہوتا ہے جبکہ ظہر کا وقت داخل ہوتا ہے، بلکہ اکثر دو تین منٹ قبل ہی شروع ہوتا ہے، اور بعد میں کوئی وقت دیا نہیں جاتا۔
ج… اگر اذان زوال کے بعد ہوتی ہو تو اذان ہوتے ہی سنت شروع کرلیا کریں، خطبہ شروع ہوتے ہوتے پوری ہوجائیں گی، اور اگر وقت سے پہلے ہی اذان اور خطبہ شروع ہوجاتا ہے تو سنتیں جمعہ کے بعد پڑھا کریں۔
خطبہ جمعہ سنے بغیر نمازِ جمعہ ادا کرنا
س… خطبہ سنے بغیر جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جس مسجد میں خطبہ نہ ہو وہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوسکتی، اور اگر آدمی دیر سے مسجد پہنچے اور کسی دُوسری مسجد میں بھی جماعت کا وقت باقی نہ رہا ہو اس صورت میں جب وہ مسجد میں پہنچتا ہے اور وہاں جماعت کھڑی ہوچکی ہے تو چونکہ اس نے خطبہ تو سنا ہی نہیں تو کیا امام کے ساتھ نمازِ جمعہ ادا کرسکتا ہے؟ اور کیا وہ نماز ہوجائے گی یا نہیں؟
ج… یہ تو صحیح ہے کہ جمعہ کی نماز خطبہ کے بغیر نہیں ہوتی، لیکن جو شخص ایسے وقت آیا کہ خطبہ ختم ہوچکا تھا، اس کی نماز ہوجاتی ہے، (اگرچہ دیر میں آنے کی وجہ سے لائقِ موٴاخذہ ہے)، بلکہ اگر نمازِ جمعہ کی ایک یا دونوں رکعتیں رہ جائیں اور التحیات میں آکر شریک ہو، جب بھی وہ جمعہ ہی کی دو رکعتیں پڑھے گا۔
خطبہ جمعہ کے دوران سنتیں پڑھنا
س… یہاں سعودیہ میں جمعہ کے دن اکثر لوگ خطبہ جمعہ کے دوران سنتیں پڑھتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ جبکہ خطیب حضرات ان کو کچھ نہیں کہتے۔
ج… ہمارے نزدیک جائز نہیں، ان کے نزدیک جائز ہے۔
خطبہ جمعہ کے دوران نماز پڑھنا صحیح نہیں
س… نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران کوئی بھی نماز پڑھنا دُرست نہیں، مگر ایک شخص کا کہنا ہے کہ خطبہ کے دوران جب امام بیٹھتا ہے تو اس وقت اگر کوئی شخص امام کے دوبارہ کھڑے ہونے سے پہلے نماز کی نیت کرلے تو کوئی حرج نہیں۔
ج… خطبہ کے دوران نماز پڑھنا صحیح نہیں، خطبہ شروع ہونے سے پہلے نیت باندھ لی ہو تو اس کو مختصر قرأت کے ساتھ پورا کرلے، دونوں خطبوں کے دوران امام کے بیٹھنے کے وقت نیت باندھنا جائز نہیں، درمختار میں ہے:
”اذا خرج الامام فلا صلٰوة ولا کلام الٰی تمامھا، ولو خرج وھو فی السنة او بعد قیامہ لثالثة النفل یتم فی الاصح ویخفف القرائة۔“
(شامی طبع جدید ج:۲ ص:۱۵۸)
جمعہ کے خطبہ کے دوران دو رکعت پڑھنا صرف ایک صحابی کے لئے استثنیٰ تھا
س… جمعہ کا خطبہ شروع ہے، آنے والا دو رکعت پڑھے یا نہیں؟
ج… یہ مسئلہ ائمہ کے درمیان مختلف ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک ناجائز ہے، اس سلسلے میں جو حدیث آتی ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک وہ اسی صحابی کے ساتھ خاص تھی، اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خاطر خطبہ روک دیا تھا۔
خطبہ جمعہ کے دوران نفل پڑھنا اور گفتگو کرنا
س… اکثر نمازِ جمعہ میں دیکھنے میں آیا ہے کہ امام صاحب خطبہ دیتے ہیں اور بعض لوگ سنت یا نفل نماز پڑھتے رہتے ہیں، اور بعض آپس میں گفتگو کرتے ہیں، کوئی ادب کے ساتھ نہیں بیٹھتا، جس طرح مرضی ہو ٹانگیں پھیلاکر بیٹھ جاتے ہیں، اس مسئلہ پر حدیث کی روشنی میں جواب دیں، اور بیٹھنے کے متعلق بھی لکھیں کہ جب امام صاحب خطبہ شروع کریں تو جس طرح مرضی ہو بیٹھ جائیں یا کہ دو زانو ہوکر بیٹھا جائے؟
ج… خطبہ کے دوران نفل پڑھنا حرام ہے، سنتِ موٴکدہ اگر خطبہ سے پہلے شروع کرچکا تھا تو خطبہ کے دوران پوری کرلے اور ذرا مختصر کردے۔ خطبہ کے دوران کسی قسم کی گفتگو بھی حرام ہے، حدیث میں ہے کہ: ”جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران دُوسرے کو چپ کرانے کے لئے ”خاموش“ کا لفظ کہا، اس نے بھی لغو کا ارتکاب کیا۔“ نیز ارشاد ہے کہ: ”جو شخص جمعہ کے دن کسی لغو کا ارتکاب کرے، اس کے جمعہ کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے۔“ بعض مسجدوں میں خطبہ کے دوران چندے کے لئے جھولی پھرائی جاتی ہے، یہ بھی ناجائز ہے، اور اس سے ثوابِ جمعہ ضائع ہوجاتا ہے۔ خطبہ کے دوران بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت مقرّر نہیں، جس طرح سہولت ہو بیٹھے، مگر ٹانگیں پھیلاکر بیٹھنا خلافِ ادب ہے، اس سے احتراز کرنا چاہئے، اور گھٹنے کھڑے کرکے ان پر سر رکھ کر بیٹھنا بھی دُرست نہیں، اس سے نیند آجاتی ہے۔
خطبہ کے دوران، اذان کے بعد دُعا مانگنا
س… جمعہ کے خطبہ کے دوران اذان کے بعد دُعا مانگنا چاہئے یا نہیں؟ اور خطبہ کے بیچ میں دُعا مانگی جائے یا نہیں؟
ج… امام کے منبر پر بیٹھ جانے کے بعد ذکر و دُعا کی اجازت نہیں، بلکہ خاموش رہنا اور خطبہ کا سننا واجب ہے، اس لئے نہ جمعہ کی اذان کا جواب دیا جائے، نہ خطبہ کے دوران دُعا مانگی جائے، امام کی دُعا پر دِل میں آمین کہی جائے۔
جمعہ کے خطبہ سے پہلے تسمیہ بلند آواز سے کیوں نہیں پڑھی جاتی؟
س… جمعہ کے خطبہ میں بسم اللہ بلند آواز سے پڑھ کر کیوں نہیں شروع کیا جاتا؟
ج… اسی طرح منقول چلا آتا ہے۔
خطبہ جمعہ کو مسنون طریقے کے خلاف پڑھنا
س… جمعہ کا خطبہ صلوٰة وسلام کے بغیر ادا ہوجائے گا یا نہیں؟ جواز کی صورت میں ثواب میں فرق آجائے گا یا نہیں؟ مثلاً: صورت اس کی یہ ہو کہ پہلے خطبہ میں سورہٴ الم تر کیف اور ثانی میں سورہٴ قریش پڑھی جائے تو خطبہ جمعہ ادا ہوجائے گا یا نہیں؟
ج… خطبہ کا فرض تو ادا ہوجائے گا، لیکن سنت کے خلاف ہے، اور یہ ظاہر ہے کہ جب خطبہ خلافِ سنت ہوگا تو ثواب میں تو فرق آئے گا۔
خطبہ سے پہلے امام کا سلام کہنا
س… خطبہ سے پہلے امام کا برسرِ منبر سلام کہنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے یا بدعت ہے یا ائمہ اربعہ کے نزدیک جائز ہے؟
ج… درمختار میں ترکِ سلام کو سنن میں شمار کیا ہے، اور امام شافعی کا قول ہے کہ جب منبر پر بیٹھے تو سلام کہے۔
خطبہ میں خلفائے راشدین کا ذکر کرنا ضروری ہے
س… بعض مساجد میں علماء (خطیب) نماز جمعہ میں جو خطبہ شریف دیتے ہیں، اس کے دوسرے حصے میں خلفائے راشدین کے جو اسمائے مبارک ذکر کئے جاتے ہیں، ان کو ذکر نہیں کرتے۔
ج… خطبہ میں خلفائے راشدین کا ذکرِ خیر مندوب ہے، مگر چونکہ یہ اہلِ سنت کا شعار ہے، اس لئے خلفائے راشدین کے ذکرِ خیر کا ترک کرنا نہایت نامناسب ہے۔
خطبہ جمعہ کے دوران دُرود شریف پڑھنے کا حکم
س… جمعہ کے خطبہ کے دوران خطبہ میں رسولِ اکرم اور صحابہ کرام کے اسماء مبارک آتے ہیں تو گزارش یہ ہے کہ اس دوران خاموشی سے خطبہ سنا جائے یا دُرود شریف یا رضی اللہ عنہ کہا جائے؟
ج… خطبہ کے دوران زبان سے دُرود شریف پڑھنا جائز نہیں، خاموش رہنا چاہئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسمِ گرامی آئے تو دِل میں بغیر زبان ہلائے دُرود شریف پڑھ لے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بھی دِل میں رضی اللہ عنہم کہہ لے تو کوئی مضائقہ نہیں، مگر زبان سے نہ کہے۔
س… جمعہ کی نماز سے پہلے جو خطبہ ”عربی میں“ پڑھا جاتا ہے، اس کے درمیان ایک آیت ایسی بھی آتی ہے جس میں دُرود پڑھنا لازمی ہوتا ہے، میری معلومات کے مطابق خطبہ کے دوران کسی قسم کی تسبیح و نماز جائز نہیں، چنانچہ دُرود شریف بھی نہ پڑھا جائے، کیونکہ اس آیت کے بعد خطیب خطبہ میں ہی دُرود پڑھ لیتا ہے، بآوازِ بلند جو تمام نمازیوں کی طرف سے دُرود ہوجاتا ہے، اس لئے نمازیوں کو دُرود پڑھنے کی ضرورت نہیں، لیکن میں نے اکثر دیکھا ہے کہ لوگ بآوازِ بلند دُرود شریف پڑھنا شروع کردیتے ہیں، حالانکہ خطبہ میں خاموشی کا حکم ہے۔
ج… سامعین اپنے دِل میں دُرود شریف پڑھیں، خطبہ کے دوران بلند آواز سے دُرود شریف پڑھنا جائز نہیں۔
خطبہ جمعہ کے دوران بآواز آمین کہنا صحیح نہیں
س… یہاں خطبہ جمعہ میں دُوسرے خطبہ کے دوران جب خطیب صاحب دُعائیہ کلمات پڑھتے ہیں تو تقریباً سب ہی لوگ ہاتھ اُٹھاکر بآوازِ خفیف آمین کہتے جاتے ہیں، کیا یہ عمل جائز ہے؟
ج… خطبہ کے دوران زبان سے آمین کہنا صحیح نہیں، دِل میں کہیں۔
دورانِ خطبہ سلام کرنا، جواب دینا حرام ہے
س… مسجد میں جمعہ کا خطبہ پیش امام پڑھ رہا ہو اور کوئی شخص آکر سلام کرے تو مسجد میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو اس کے سلام کا جواب دینا چاہئے؟
ج… خطبہ کے دوران سلام کہنا اور سلام کا جواب دینا دونوں حرام ہیں۔
خطبہ کے دوران گفتگو اور اذان کا جواب دینا
س… شریعت میں خطبہ کے کیا اَحکام ہیں؟ اور خطبہ کی اذان کا زبان سے جواب دینا جائز ہے؟ تفصیل سے جواب بتائیں۔
ج… خطبہ کے دوران گفتگو کرنا حتیٰ کہ ذکر و اذکار کرنا بھی ممنوع ہیں، خطبہ کی اذان کا جواب بھی دِل میں دینا چاہئے زبان سے نہیں۔
خطبہ کے دوران چندہ لینا دینا جائز نہیں
س… نمازِ جمعہ کے خطبہ کے دوران اسلام نے بولنے پر سخت ترین پابندی عائد کی ہے، لیکن بعض مسجدوں میں عین خطبہ کے دوران نمازیوں سے چندہ وصول کیا جاتا ہے، اور غلہ زور زور سے بجاکر ”چندہ مسجد“ کی صدا بلند کی جاتی ہے، جس سے نمازیوں کی توجہ خطبہ سے ہٹ جاتی ہے، اور نمازی حضرات چندہ دینے کے لئے مصروف ہوجاتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ جائز ہے؟ کیا انتظامیہ مسجد پر گناہ ہوگا؟ کیا چندہ دینے والوں پر بھی گناہ ہوگا جو خطبہ سے توجہ ہٹادیتے ہیں؟
ج… خطبہ جمعہ کے وقت جس طرح سلام و کلام جائز نہیں، اسی طرح چندہ جمع کرنا بھی جائز نہیں، انتظامیہ بھی گناہگار ہے، چندہ لینے والا بھی اور چندہ دینے والا بھی۔
جمعہ کا خطبہ ایک نے پڑھا اور نماز دُوسرے نے پڑھائی
س… پچھلے دنوں میں جمعہ پڑھنے گیا، جمعہ کا خطبہ اور جمعہ کی نماز الگ الگ مولوی صاحب نے پڑھائی، کیا اس طرح جمعہ پڑھانا جائز ہے؟ اسلام کی رُو سے اس کا جواب دیجئے۔
ج… بہتر یہ ہے کہ جو شخص خطبہ پڑھے نماز بھی وہی پڑھائے، تاہم اگر دُوسرے نے نماز پڑھادی تب بھی جائز ہے۔
خطبہ اور نماز میں لوگوں کی رعایت رکھنی چاہئے
س… جیسا کہ میں نے خود مشاہدہ کی ہے کہ بعض علماء نمازوں میں اور خاص کر جمعہ کی نماز میں لمبی قرأت پڑھتے ہیں، اور نماز کے بعد لمبی دُعائیں مانگتے ہیں، کیا یہ غلط طریقہ نہیں ہے؟ کیونکہ جماعت میں ایسے لوگ کھڑے ہوتے ہیں کہ جن میں سے کسی کو ضروری کام ہوتا ہے، یا کسی کا وضو تکلیف سے ہو، قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
ج… خطبہ اور نماز اتنی لمبی نہیں ہونی چاہئے کہ لوگ اُکتا جائیں، اور بعد کی دُعا میں لوگ مختار ہیں کہ اس میں شریک ہوں یا نہ ہوں، اس لئے اگر کسی کو کوئی ضرورت ہو تو جاسکتا ہے۔
نمازِ جمعہ دوبارہ پڑھنا
س… ایک آدمی کئی مسجدوں میں ایک ہی دن جمعہ کی نماز (دو رکعت فرض نماز) بحالتِ مجبوری یا ثواب کی خاطر پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یعنی زید مسجد طوبیٰ سے ۲ رکعت نماز فرض (جمعہ) کی پڑھ کر مسجدِ قبا میں پھر دو رکعت نماز فرض (جمعہ) پڑھے۔
ج… ایک نماز کو دوبارہ پڑھنا جائز نہیں، البتہ نفل کی نیت سے دُوسری جماعت میں شریک ہوسکتا ہے۔
نمازِ جمعہ کی سنتوں کی نیت کس طرح کریں؟
س… نمازِ جمعہ جو کہ نمازِ ظہر کے لئے قائم مقام ہے اس میں پہلی چار سنت کی نیت کس طرح پڑھی جائے گی؟ نیت میں وقت نام جمعہ کا لیا جائے گا کہ ظہر کا؟ اسی طرح جمعہ کے دو فرض کے بعد جو چار سنت، دو سنت اور دو نفل ہیں، ان کی نیت بھی پڑھتے وقت اس میں وقت کا نام جمعہ کا لینا ہوگا یا نہیں؟ اس کی بھی صحیح نیت کا طریقہ لکھیں۔
ج… جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتیں، سنتِ جمعہ ہی کہلاتی ہیں، سنتِ جمعہ ہی کی نیت کی جاتی ہے، ویسے سنت مطلق نماز کی نیت سے بھی ادا ہوجاتی ہے، اس میں وقت کا نام لینا بھی ضروری نہیں۔
کیا سننِ جمعہ کے لئے تعینِ جمعہ ضروری ہے؟
س… سننِ جمعہ کے لئے تعینِ جمعہ کو آپ نے ضروری تحریر فرمادیا ہے، حالانکہ کتبِ فقہ میں تصریح موجود ہے کہ سننِ نماز کے لئے مطلق نیت کافی ہے، آپ بمع حوالہ وضاحت کیجئے۔
ج… تعینِ جمعہ کو میں نے ضروری نہیں لکھا، سائل نے یہ پوچھا تھا کہ جمعہ کی سنتوں میں نیت ظہر کی کی جائے یا سنتِ جمعہ کی؟ اس کے جواب میں لکھا تھا کہ: ”سنتِ جمعہ کی نیت ہوتی ہے، سنتِ ظہر کی نہیں۔“ رہا یہ کہ سنت کے صحیح ہونے کے لئے تعینِ نیت شرط ہے یا نہیں؟ یہ الگ مسئلہ ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ: ”سنت بغیر تعین کے بھی ادا ہوجاتی ہے، تعین نیت اس کے لئے شرط نہیں۔“
جمعہ سے قبل چار رکعت پڑھنا کیسا ہے؟
س…میں اور میرا دوست حرم شریف میں نمازِ جمعہ پڑھنے گئے، جب ہم پہنچے تو جماعت کھڑی تھی، چار رکعت سنت جو دو رکعت فرض جمعہ سے پہلے ادا ہوتے ہیں کے بارے میں میرے اور میرے دوست کے درمیان تکرار ہوگئی، میں کہتا ہوں کہ چار رکعت سنت پڑھی جائیں گی، میرا دوست کہتا ہے کہ نہیں پڑھی جائیں گی۔
ج… ظہر اور جمعہ سے پہلے چار رکعت سنت موٴکدہ ہیں، اگر پہلے پڑھنے کا موقع نہ ملے تو بعد میں پڑھنا ضروری ہے۔
جمعہ کے بعد سنتوں میں وقفہ ہونا چاہئے
س… جمعہ کی نماز کے بعد دُعا ختم ہوتے ہی فوراً اکثر لوگ مسجد میں سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں، اور جانے والوں کو ایک منٹ کا وقفہ بھی نہیں دیتے، اور اگر کوئی کتنا ہی بچ بچاکر باہر جانے کی کوشش کرے تو اس پر فقرے بازی کرتے ہیں۔
ج… جمعہ کی نماز کے بعد جانے والوں کو مہلت دینی چاہئے، کسی کو کوئی اہم ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے رُکنا ممکن نہیں ہوتا، اور کسی مسلمان پر فقرے بازی کرنا تو بہت بُری بات ہے، جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ ”نیکی برباد گناہ لازم“ کا مصداق ہیں۔
جمعة الوداع کے بارے میں
س… جمعة الوداع کی فضیلت کی کیا وجوہات ہیں؟ حالانکہ رمضان المبارک کے تو ہر جمعہ کو اپنے اندر ایک خصوصیت و فضیلت حاصل ہے، براہِ کرم اس سلسلے میں تفصیلی جواب عنایت فرمائیں، تاکہ اس کی اہمیت کا اندازہ ہوسکے۔
ج… عوام میں رمضان المبارک کا آخری جمعہ بڑی اہمیت کے ساتھ مشہور ہے ، اور اس کو ”جمعة الوداع“ کا نام دیا جاتا ہے، لیکن احادیثِ شریفہ میں ”آخری جمعہ“ کی کوئی الگ خصوصی فضیلت ذکر نہیں کی گئی، بلکہ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ آخری جمعہ یا جمعة الوداع کا جو تصوّر ہمارے یہاں رائج ہے، حدیث شریف میں اس کا ذکر نہیں ملتا۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ رمضان کے آخری جمعہ کا نام ”آخری جمعہ“ یا ”جمعة الوداع“ کب سے جاری ہوا؟ اور یہ نام کیوں رکھا گیا؟ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ مشکوٰة شریف کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ: ”رمضان المبارک کے ختم ہونے کے بعد سے (یعنی عید کے دن سے) اگلے رمضان المبارک کے لئے جنت کو آراستہ کرنا شروع کردیا جاتا ہے۔“
یہ روایت کمزور ہے، لیکن اس حدیث کے مطابق گویا جنت اور اہلِ جنت کا نیا سال عیدالفطر کے دن سے شروع ہوتا ہے، اور رمضان المبارک پر ختم ہوتا ہے، اس لئے گویا جنت کی تقویم کے مطابق ماہِ رمضان المبارک سال کا آخری مہینہ ہے، اور اس کا آخری جمعہ سال کا آخری جمعہ ہے۔ (واللہ اعلم!) اور یہ بھی ممکن ہے کہ آخری جمعہ کے بعد رمضان المبارک کے ختم ہونے میں ہفتے سے کم دنوں کا وقفہ رہ جاتا ہے، اس لئے آخری جمعہ گویا ماہِ مبارک کے فراق و وداع کی علامت ہے، اور یہ کچھ خبر نہیں کہ آئندہ یہ سعید گھڑیاں کس کو نصیب ہوتی ہیں۔ بعض لوگوں کی عادت ہے کہ وہ آخری جمعہ کے خطبہ میں رمضان المبارک کے فراق و وداع کے مضامین بڑے رقت آمیز انداز میں بیان کرتے ہیں، لیکن حضراتِ فقہاء نے آخری جمعہ میں فراق و وداع کے مضامین بیان کرنے کو مکروہ لکھا ہے، مولانا زوّار حسین مجددی نقشبندیاپنی کتاب ”زبدة الفقہ“ میں لکھتے ہیں:
”رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے خطبہ میں وداع و فراق کے مضامین پڑھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم و اصحابِ کرام رضی اللہ عنہم و سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، اگرچہ فی نفسہ مباح ہے، لیکن اس کے پڑھنے کو ضروری سمجھنا اور نہ پڑھنے والے کو مطعون کرنا بُرا ہے،، اور بھی کئی بُرائیاں ہیں، ان خرابیوں کی وجہ سے ان کلمات کا ترک لازمی ہے، تاکہ ان خرابیوں کی اصلاح ہوجائے۔“ (زبدة الفقہ ج:۲ص:۲۰۶)
جمعہ کے دن عید ہو تب بھی نمازِ جمعہ پڑھی جائے گی
س… گزشتہ عیدالفطر کے موقع پر ایک مولوی صاحب نے ایک مسئلہ بیان کیا کہ اجتماعِ عیدین کی صورت میں (یعنی اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن واقع ہوں) جو لوگ صلوٰةِ جمعہ نہ پڑھ سکیں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اس مسئلے کے بیان ہونے کے بعد عام لوگوں نے اس رعایت سے خوب فائدہ اُٹھایا۔ یعنی ڈٹ کر عید منائی اور جمعہ کی نماز کے لئے نہ آئے۔ تاہم جو لوگ نماز کے زیادہ پابند تھے وہ آئے، مگر وہ تھے ہی کتنے؟ نمازیوں کی تعداد بیس افراد تک محدود ہوکر رہ گئی، حالانکہ عموماً یہاں ایک جمِ غفیر ہوتا ہے، ان نمازیوں کے دِل و دماغ میں ایک اُلجھن پیدا ہوئی جس کے ازالے کی کوششیں کی گئیں، اور اب تک جس عالم سے پوچھا گیا اس نے اس مسئلے کی تردید کی، صرف یہی نہیں بلکہ بعض کتب کو بھی کھنگالا گیا اس میں زیادہ تر یہی رائے نظر آئی کہ نماز میں چھوٹ نہیں دی جاسکتی، اور امام ابوحنیفہبھی واضح طور پر اس بیان کردہ مسئلے کے خلاف نظر آتے ہیں، یعنی وہ جمعہ اور عید کی نماز کی فرضیت/ واجبیت کو برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔
ج… نمازِ عید واجب ہے، اور جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے، ایک واجب، فرضِ عین کے قائم مقام کیسے ہوسکتا ہے؟ پھر عید کی نماز کا وقت زوال سے پہلے ہے، اور جمعہ زوال کے بعد فرض ہوتا ہے، جو نماز زوال سے پہلے ادا کی گئی ہو وہ جمعہ کے قائم مقام کیسے ہوسکتی ہے؟ اس لئے جمہور ائمہ کے نزدیک عید کی نماز سے جمعہ کی نماز ساقط نہیں ہوگی۔ امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اس کے قائل ہیں، جن روایات سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ عید کی نماز سے جمعہ ساقط ہوجاتا ہے، وہ شہریوں کے بارے میں نہیں بلکہ دیہات والوں کے بارے میں ہیں، یعنی دیہات کے جو لوگ عید کی نماز کے لئے شہر آئے ہوئے ہوں، وہ اگر وقتِ جمعہ سے پہلے واپس جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں (وہ بھی اپنے گھر جاکر ظہر کے وقت ظہر کی نماز پڑھیں)، چنانچہ بعض روایات میں تو اس کی صاف صراحت موجود ہے، اور بعض میں اگرچہ صراحت نہیں، مگر وہ اسی پر محمول ہیں، بہرحال ان امام مولوی صاحب کا فتویٰ بڑا غلط ہے، اور غیرذمہ دارانہ ہے، لوگوں کے ترکِ جمعہ کا وبال اس کی گردن پر ہوگا۔
کیا عورت گھر پر جمعہ کی نماز پڑھ سکتی ہے؟
س… اگر کوئی عورت اپنے گھر پر اکیلی رہتی ہو اور وہ جمعہ کی نماز بغیر امام، بغیر خطبہ، بغیر نمازی کے پڑھے تو کیا اس کی نماز ہوگئی؟
ج… جمعہ کی نماز کے لئے خطبہ اور جماعت شرط ہے، اور یہ دونوں چیزیں مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں، اس لئے عورتیں مل کر بھی جمعہ کی نماز نہیں پڑھ سکتیں، اور تنہا عورت تو بدرجہ اَوْلیٰ نہیں پڑھ سکتی، اس خاتون کو چاہئے کہ اپنے گھر پر ظہر کی نماز پڑھا کریں، ورنہ ظہر کی نماز چھوڑنے کا وبال ان کی گردن پر رہے گا۔ بعض عورتوں کو بزرگی کا ہیضہ ہوجاتا ہے، اور اپنی بزرگی بگھارنے کے لئے اس قسم کی خلافِ شریعت باتیں کر بیٹھتی ہیں
No comments:
Post a Comment