Tuesday, 27 January 2015

نصاب کی کتابوں میں پڑھائی جارہی ہے ادھوری تاریخ

انجار میں جمعیة چلڈرن ولیج کے جشن جمہوریت اجلاس میںمولانا عظیم اللہ صدیقی قاسمی کا خطاب اور465 یتیم بچوں کیلئے دعا کا اہتمام 

جمعیة چلڈرن ولیج انجار میں یوم جمہوریہ کے موقع پر بچوں کا ایک خاص پروگرام منعقد ہوا اور قومی جھنڈے کو سلامی دی گئی۔ اس موقع پر ان بچوں کو بھی یادگیا جو انجار میں عین یوم جمہوریہ تقریب کے درمیان زلزلے کی وجہ سے موت کی زد میں آگئے تھے ۔ واضح ہو کہ14سال قبل26جنوری2001کو ٹھیک صبح 8 بجے گجرات کے کچھ او ربھج کے علاقے میں قیامت خےز زلزلہ آیاتھا جس میں ہزاروں افراد زمین کے نےچے دب کر مر گئے تھے ۔اس درمیان ایک اسکول میں تقریب میں شریک سینکروں بچے ہلاک ہوگئے تھے، ان شہید بچوں کی یاد میں جمعیة علماءہندنے وہاں تقریبا36بیگھے میں جمعیة چلڈرن قائم کیا ہے ۔ پیر کو چلڈرن ولیج کے کیمپس میں ایک خاص تقریب منائی گئی جس میں بچوں نے کئی مکالمے اور پروگرام پیش کئے۔ پروگرام کی سر پرستی جمعیة علماءہند کے قومی سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی جبکہ مہمان خصو صی کے طور پر مولانا عظیم اللہ صدیقی قاسمی شریک ہوئے ۔اس موقع پر بچوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ جمہوریت کا قیام اور سبھی طبقات کیلئے یکساں دستور کی منظوری ملک کیلئے ایک نعمت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ وطن کی آزادی کے بعد یہ سب سے بڑا انقلابی قدم تھا ، جس میں اقلیتوں کو برابری کیساتھ جینے کا حق ملا ۔انھوں نے بچوں کو بتایا کہ کس طرح ہندو اور مسلمان نے ایک ساتھ ہو کر وطن کی آزادی کیلئے جان کی قربانیاں دیںجبکہ علماءمیں شاہ عبدالعزےزرحمة اللہ علیہ اور مولانا محمود حسن دیوبندی سے لے کر مولانا حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ تک سبھی نے وطن کیلئے شدید اذیتیں برداشت کیں۔مولانا حکیم الدین قاسمی نے بچوں سے کہا کہ آج یوم جمہوریہ کے موقع وہ عزم کریں کہ وہ محنت سے پڑھ کر ملک کی خدمت کریں گے۔ مولانا قاسمی نے اس موقع پر کشمیر میں رونما ہونے والے بھیانک سیلاب کے موقع پر ایک ایسی بچی کا بھی واقعہ سنایا جو ہوم ورک کرنے کے بعد سو جاتی ہے اور جب صبح اٹھتی ہے تو سیلاب کی تباہی کی وجہ سے ماں باپ کیساتھ ایک کیمپ میں رہتی ہے، تو اٹھنے کے بعد اپناہوم ورک اور اسکول تلاش کرتی ہے جسے نہ پاکر بہت غمگین ہوتی ہے ۔ انھوں نے بچوں کو یہ واقعہ سنا کر کہا کہ وہ اپنے اندر تعلیم کا ایسا جذبہ پیدا کریں ۔ پروگرام میں مولانا عظیم اللہ صدیقی قاسمی نے بھی مسلم علماءکی قربانی کا ذکرکیا اور کہا کہ اگر شہید بھگت سنگھ کو پھانسی پر چڑھایا گیا تو اشفاق اللہ خاں شہید کوبھی پھانسی دی گئی۔رام پرساد بسمل کو انگرےزوں نے تختہ دار پر چڑھایا تو چاندنی چوک سے لاہور تک کوئی جگہ ایسی نہیں تھی جہاں علماءاو رحفاظ کی لاشیں نہ لٹکی ہوں۔ اگر رابندناتھ ٹیگور نے جن گن من ادھینائک کا ترانہ گایا توعلامہ اقبال رحمة اللہ علیہ نے سارے جہاں سے اچھا ہندوستان کا خوبصورت ترانہ پیش کیا ۔یہ افسوس کی بات ہے کہ آج نصاب کی کتابوں میں ایک حصہ تو بتایا جاتا ہے لیکن دوسرا حصہ غائب ہے ۔ مولانا عظیم اللہ نے مزید کہا کہ جس جمعیة علماءہند نے یہ ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کا سر فخر سے بلند اس لئے ہے کیوں کہ سرفروشی میں اس جماعت کو ہمیشہ اولیت حاصل رہی ہے ۔ اسی جماعت نے سب سے پہلے مکمل آزای کا مطالبہ کیا تھا ، جس کے 10 سال بعد ہی کانگریس یہ ہمت مجتمع کرسکی ۔آخر میں صدر اجلاس مفتی اسجد قاسمی نائب صدر جمعیة علماءگجرات کا خصوصی خطاب ہو ا اوران کی دعاپر اجلاس اختتام کو پہنچا۔اجلاس کے دیگر شرکا میں مفتی انیس پرتاپ گڑھی اور بڑودہ سے عمر بھائی ،حاجی یونس، ماسٹر عبدالرزاق منصوری اور جمعیة چلڈرن ولیج کے اساتذہ اور اسٹاف شریک ہوئے ۔





















مختار احمد فاروقی 
 سکریٹری جمعیة علما ءگجرات 
08905824355

No comments:

Post a Comment