Sunday 25 January 2015

سعودی عرب کے نئے فرماں روا کی زندگی پر ایک نظر

نئے سعودی فرماں روا نے ابتدائی تعلیم پرنس اسکول ریاض میں
 حاصل کی اور بعد ازاں مذہب اور سائنس کے میدان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

سعودی فرماں رواں عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال کے بعد ان کےبھائی سلمان بن عبدالعزیز کو سعودیعرب کا نیا بادشاہ بنا دیا گیا ہے جو حکومتی معاملات کو چلانے کا 50 سال سے بھی زائد کا تجربہ رکھتے ہیں آیئے نئے سعودی بادشاہ کی زندگی پرایک نظر ڈالتے ہیں۔سلمان بن عبدالعزیز 31 دسمبر 1935 میں پیدا ہوئے جو ابن سعود کی 25ویں اولاد تھے تاہم وہ ملکہ حصہ الصودیری کی اولاد میں سے ہیں اور یہ 7 بھائی ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم پرنس اسکول ریاض میں حاصل کی اور بعد ازاں مذہب اور سائنس کےمیدان میں اعلی تعلیم حاصل کی۔سلمان بن عبدالعزیز جب صرف 19 برس کے تھے تب انہیں ریاض کا میئر بنا دیا گیا اور یوں بہت کم عمری میں انہوں نے حکومتی معاملات میں اپنی صلاحیتوںکے جوہر دکھانا شروع کردیئے جبکہ 1955 میں انہیں ریاض کا گورنر مقرر کردیا گیا تاہم 1960 میں انہوں نے گورنر شپ سے استعفی دےدیا۔1963 میں سلمان بن عبدالعزیز دوبارہ ریاض کے گورنر بنے جس کے  بعد  انہوں نے 2011 تک یعنی 48 سال تک اس عہدے پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اس دوران انہوں نے ریاض کو ایک ٹاؤن سے اٹھا کرایک بڑے شہر میں تبدیل کرکے اس کا نقشہ ہی بدل ڈالا اور اب یہ شہر نہ صرف جامعات، بلند وبالا عمارات اور مغربی فاسٹ فوڈ چین کا مرکزہی نہیں بلکہ سیاحوں اور بیرون ملک سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مقام بن گیا ہے جبکہ بطور بحیثیت گورنر ریاض انہوں نے عرب ممالک اور عالمی برادری کے درمیان تعلقات کا وسیع نیٹ ورک قائم کیا۔سلمان بن عبدالعزیز کو 2011 میں مملکت کا وزیر دفاع اور نیشنل سیکورٹی کونسل کا ممبر منتخب کیا گیا، ان کی شخصیت عام طور پر شاہی خاندان میں ثالث کی حیثیت سے جانی جاتی ہے  اور یہ خاندانی معاملات کو سلجھانے میں ہمیشہ مرکزی کردار ادا کرتے رہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان میں سفارتی تعلقات کی وجہ سے سفارتی معاملات کو چلانے کی بھی بھرپور صلاحیت موجود ہے اسی لیے انہیں وزیر دفاع جیسے اہم ترین عہدے پر فائز کیا گیا۔سلمان بن عبدالعزیز جون 2012 میں شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کے انتقال کے بعد کراؤن پرنس کے ساتھ ساتھ نائب وزیر اعظم کے عہدے پر بھی فائز ہوگئے جبکہ اگست 2012 میں سعودی عدالت نے انہیں کنگ عبداللہ کے ملک سے باہر جانے پر ملکی معاملات چلانے کے لیے سربراہ مقررکردیا۔سعودی عرب کے نئے فرماں روا مسلمانوں کی دو بڑیمساجد مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے کسٹوڈین بھی ہیں انہوں نے اپنے ایک بیٹے شہزادہ محمد کو وزیر دفاعاور شاہی عدالت کا سربراہ مقررکردیا ہے جبکہ ان کا دوسرا بیٹا شہزادہ عبدالعزیز تیل کا نائب وزیر ہے، تیسرے بیٹے شہزادہ فیصل مدینے کے گورنر کے عہدے پر فائز ہیں جبکہ دیگر بیٹے بھی اعلیٰ عہدوں ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment