١٠ویں صدی کی الزاہری کی کتاب “التصیف“ ٣٠ جلدوں پر پر مشتمل ایک جامع انسائیکلوپیڈیا تھی جس میں اس عظیم ماہر طب نے اپنے زندگی بھر کے مطالعے اور تجربات کا نچوڑ بھردیا۔۔۔ اس کتاب کی انفرادیت اسکے اسلوب میں ہے اس میں تقریبا ہر بیماری کے معاملے میں یہ تفصیل سے درج کردیا ہے کہ کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں!۔ جدید دور تک “التصریف“ کو طبی آلات پر مستند کتاب کا درجہ حاصل رہا ہے۔۔۔ الزہراوی کی عمل جراحی کی نت نئی ٹیکنیکوں نے اس میدان میں انقلاب برپا کردیا۔۔۔ “التصریف“ کے عمل جراحی کا پہلی بار ترجمہ لاطینی زبان میں جیرارڈ آف کریمونا نے کیا جس کی اشاعت ١٤٩٧ء میں وینس میں، ١٥٤١ء میں باسل اور ١٧٧٨ء میں آکسفورڈ میں ہوئی اب تو یورپ کو اس علم کا خزانہ مل گیا ہے یہ ایک حوالہ جاتی کتاب بن گئی۔۔۔
“التصریف“ سالرنو اور مونٹ پیلیئر کی طرح کئی میڈیکل کالجوں کے نصاب کا صدیوں تک اہم حصہ رہی ١٩ ویں صدی کے فرانسیسی ڈاکٹر اور طبی مؤرخ ایل الیکرک کے مطابق یورپ میں دور وسطٰی کی سرجری کی ترقی میں اس کتاب نے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔۔۔ “التصریف“ آج بھی امریکی لائبریری آف کانگریس کے علاوہ کئی کتب خانوں میں موجود ہے۔۔۔
١٢ ویں صدی عیسویں میں ایک مسلمان ڈاکٹر یونس افلاقی نے بخار اور پیشاب کے نظام پر بیش قیمت کتب تصنیف کیں آپ “سالرنو“ ہسپتال کے طبیب تھے۔۔۔ ١٣ ویں صدی عیسویں کے وسط میں ابن ابی اصیبعیہ نے تاریخ طب پر ایک جامع کتاب “طبقات الاطباء“ مرتب کی اس وقت تک دنیائے اسلام میں تاریخی اہمیت کے حامل اطباء کی تعداد ساڑھے چار سو کے لگ بھگ تھی۔۔۔
١٠ ویں صدی عیسویں کے اختتام کے قریب دنیائے اسلام کا ایک ایسا ستارہ نمودار ہوا جو آج تک اس میدان کے مسافروں کو راہ منزل بتارہا ہے شیخ حسین عبداللہ ابن سینا بخارا میں پیدا ہوئے آپ کو بچپن سے ہی مطالعہ کا انتہائی شوق تھا کم عمر میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا کئی ادبی کتابیں پڑھ لیں اور صرف دس سال میں اس قدر علم حاصل کر لیا کے لوگ حیرت کرتے تھے ایک مربتہ بخارا کا سلطان نوح بن منصور پانی کسی خطرناک مرض میں مبتلا ہوگیا اسکا علاج کرنے والے طبیب کی شورٰی میں سولہ سالا نوجوان ابن سینا بھی شامل تھے جب سلطان صحت یاب ہوگیا تو سارے اطباء کو انعام واکرام سے نوازہ گیا ابن سینا کو ان کی خواہش پر شاہی کتب خانے سے استفادہ حاصل کرنے کی اجازت مل گئی آپ نے دو سال میں اس کتب خانے سے استفادہ مکمل کر کے تصنیف وتالیف کا کام شروع کردیا اور ٢٠ جلدوں پر اپنی پہلی کتاب “الحاصل والمحصول“ تصنیف کی ابن اسیبعیہ کے بقول ابن سینا اوسطا ٥٠ اوراق (١٠٠) صفحات روزانہ تحریر کیا کرتے تھے آپ کا زیادہ تر وقت علاج معالجہ، تصنیف وتالیف اور مطالعے میں گزرتا جب کبھی انہیں کسی مسئلے کا حل نہ سوجھتا تو مسجد میں جاکر نماز پڑھتے اور خالق کائنات کے روبرو گڑ گڑا کر دُعائیں مانگتے حتٰی کہ گتھی سلجھ جاتی اور مشکل آسان ہوجاتی نہایت خوشی کے وقت بھی بطور شکرانہ آپ ایسا ہی کرتے آپ کی دوسری اہم ترین کتاب “الشفاء“ ١٨ جلدوں پر مشتمل ہے ان کی ایک اور کتاب “ رسالہ الادویہ القلبیہ“ جوناپید تھی ١٩٦٥ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کتب خانے میں دستیاب ہوئی اپنے بلند علمی مقام اور طبی خدمات کے صلے میں آپ کچھ عرصہ وزارت کے عہدے پر بھی رہے آپ نے علم حیوانات پر “الحیوان“ اور علم نباتات پر “النباتات“ نام کی کتابیں تصنیف کیں زندگی کے آخری ایام آپ نے عبادت الٰہی میں گزارے مال ودولت کو فقراء اور مساکین میں تقسیم کردیا کرتے اور ہمہ وقت توبہ واستغفار میں مصروف رہتے تقریبا ٣ دن میں پورا قرآن پاک پڑھ لیتے تھے وفات سے قبل آپ نے اپنے ایک عزیز دوست سلطان ابو سعید صوفی کے نام ایک نہایت سبق آموز وصیت لکھی۔۔۔
اول و آخر اپنے ذہن و خیال میں اللہ وحدہ لاشریک کی ذات کو ہی رکھنا چاہئے بہترین حرکت نماز ہے روزہ سب سے زیادہ سکون اور اطمعنان بخشتا ہے صدقہ سب سے زیادہ فائدہ مند نیکی ہے بہترین نیت وہ ہے جو صحیح علم سے پیدا ہو غذا صاف سادہ اور صرف اتنی ہو کے زندگی باقی رہے اور طبعیت کی اصلاح ہونیز قواعد شرعیہ کی پابندی میں ذرا بھی خلل نہ آنے پائے۔۔۔
ابن سینا کی کتاب “القانون فی طب“ یہ چھ سو سال تک دنیائے طب کی مستند ترین کتاب مانی جاتی رہی ١٠ لاکھ الفاظ پر مشتمل اس کتاب میں تب دق جسی متعدی بیماریوں سے لیکر میننجائٹس جیسے امراج کی تفصیل ہے۔۔۔ میننجائٹس کا ذکر کرنے والے آپ پہلے طبیب تھے اس میں ٧٦٠ دواؤں کی تفصیلات ہیں ابن سینا کی سائنسی سوچ کے اثرات راجر بیکن جیسی عظیم شخصیت پر نمایاں طور پر نظر آتے ہیں ٹائن بی جیسے مؤرخین کے مطابق یہ کتاب ١٧ ویں صدی عیسویں کے وسط تک یورپی درسگاہوں میں درسی کتاب کی حیثیت سے رائج رہی سائنسی مورخ جارج مارٹن انہیں تمام نسلوں، تمام مقامات اور تمام زبانوں کے سب سے بڑے سائنس دان قرار دیتے ہیں۔۔۔ طب میں ابن سینا کو مغرب میں امام مانا جاتا ہے ڈاکٹر اوسلر کے بقول “القانون فی طب“ یورپ میں طب کی بائبل کہلاتی تھی اس میں ١٠ لاکھ الفاظ ہیں اور یہ ٥ جلدوں پر مشتمل ہے یہ یورپ میں ٥٠ بار طبع ہوئی ٨٠٠ سال تک یہ کتاب یورپ کے میڈیکل کالجوں میں پڑھائی جاتی رہی تراجم کے بعد یورپ میں ان کتابوں پر شرحیں لکھی جانے لگیں صرف “القانون فی طب“ کی ١٢ شرحیں لکھی گئیں۔۔۔
“العرجورہ فی طب“ ابن سینا کی علم طب پر منظوم تصنیف ہے چونکہ منظوم کلام یاد رکھنا آسان ہوتا ہے اس لئے مسلمان حکماء نے اپنے شاگردوں کی آسانی کے لئے ایسے نئے طریقے بھی تلاش کئے۔۔۔
ابو محمدعبداللہ الازدی (م ١٠٣٣ء) کی تصنیف “کتاب الماء“ تاریخ عالم کا پہلا طبی انسائیکلوپیڈیا ہے کے جس میں حروف تہجی کی ترتیب سے طبی اصطلاحات، امراض، ادویات، اور علاج دیئے گئے ہیں۔۔۔ یہ ٩٠٠ صفحات پر مشتمل جامع کتاب ویلنسیا (اسلامی اسپین) میں لکھی گئی۔۔۔
ابن نفیس (م ١٢٨٨ء) نے شام میں ٨٠ جلدوں پر مشتمل طب کی مکمل کتاب تصنیف کی جس کے مصنف کے ہاتھ سے لکھے ہوئے قلمی نسخے آج آکسفورڈ، کیلفورنیا، دمشق، اور بغداد کی لائبریریوں میں محفوظ ہیں۔۔۔
مغربی اقوام نے مسلمانوں سے طبی علم کتابوں کے علاوہ بلاواسطہ بھی حاصل کیا جبکہ مسلمان ماہرین طب نے صلیبیوں کے علاج کئے حتٰی صلیبیوں کے سپہ سالار رچرڈ کا علاج سلطان صلاح الدین ایوبی کے ذاتی طبیب نے کیا۔۔۔
یہ ہے اسلام کی فطرت سے ہم آہنگ الہامی ہدایات اور ہمارے مسلمانوں سائنسدانوں کی شب وروز کی محنت کا نتیجہ ہے کے ازمنہ وسطٰی سے آج تک پوری دنیا میں انسانوں کی عمومی صحت بہتر ہورہی ہے۔۔۔ سسلی کے مقدس رومی شہنشاہ فیرڈرک دوئم نے ١٣ ویں صدی عیسویں میں مائیکل اسکاٹ کو صرف اس مقصد کے لئے قرطبہ بھیجا تھا کے وہ ابن سینا کی کتابیں لائے ان کتابوں کی کاپیاں بنا کر اسکولوں میں پڑھائی جانے لگیں ٢٠ صدی عیسویں کے عربی طب کے مؤرخ ڈاکٹر ڈونلڈ کیمپل رقمطراز ہیں۔۔۔
یورپی نظام طب کی نہ صرف اصل عربی ہے بلکہ اسکی تشکیل بھی عربی ہے علم ودانش میں یورپی اقوام کے آباؤ اجداد عرب ہی تھے۔۔۔
علی ابن المجوسی بھی اسلامی دنیا کے مانے ہوئے طبیب تھے ١٠ ویں صدی عیسویں میں لکھی گئی اُن کی کتاب “کامل الضاع“ تاریخ میں ایک اہم اضافہ ہے وہ بغداد کی مشہور عضوالدولہ ہسپتال کے ڈائریکٹر بھی رہے۔۔۔ اُن کے والد مجوسی تھے جبکہ وہ خود مسلمان ہوگئے اس کتاب کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا۔۔۔ طبی مؤرخ کیرل ایلگڈ کے مطابق یہ کتاب علم طب کی تمام معروف کتب سے زیادہ مکمل ہے اس کتاب میں پھیپھڑوں کی بیماری “ذات الجنب“ کی ایسی علامت بیان کی گئی ہیں جو بڑی دلچسپ، حیرت انگیز حدتک درست اور جدید میڈیکل سائنس کے مطابق ہے۔۔۔
المجوسی انسانی جسم میں شریانوں اور وریدوں کے مکمل نظام کو بھی اچھی طرح جانتے تھے انہیں معلوم تھا کے یہ پورے جسم میں بالوں کی طرح باریک نالیوں میں تقسیم لوکر گھنی جالداری بنالیتی ہیں اور یہ دونوں قسم کی نالیاں جگہ جگہ آپس میں مربوط ہوتی ہیں۔۔۔
واللہ تعالٰی اعلم
No comments:
Post a Comment