کفار مکہ کے ناقابل بیان ظلم کے باوجود مسلمانوں کی تعداد بدر میں 313 تهی، ایک سال بعد احد میں 1000 ہوگئے، صلح حدیبیہ میں 1400 اور اسکے صرف 2 سال کے بعد اللہ کے نبی 10000 کا لشکر لیکر پوری شان کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے، اور اسکے صرف 2 سال بعد حجت الوداع کے موقع پر پیارے نبی کے ساتھ کم و بیش سوا لاکھ جانثار موجود تهے. حیرت انگیز بات ہے کہ تقریبا اس کے 3 سال کے بعد خلیفہ دوم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں صحابہ کرام کا ایک قافلہ ہندوستان کے سرحد (مہارشٹر کے ضلع تهانہ کے علاقہ) میں قدم رکھ چکا تها. اللہ اکبر کبیرا
تاریخ گواہ ہے کہ پوری دنیا مل کر بهی اسلام کو رائی کے دانہ کے برابر بهی نقصان نہیں پہنچا سکی اور نہ کبهی پہنچا سکتی ہے انشاءاللہ، اسلام کو جب بهی نقصان پہنچا ہے وہ خود مسلمانوں کی وجہ سے پہنچا ہے. ہم بش، اوبامہ اور مودی کو گالی بکتے ہیں...مجهے بتائیے کہ کس بش نے ہمارا گلا دبایا کہ اپنی عورتوں کو عریاں کرو؟ کس اوبامہ نے ہمیں دهمکی دی کہ داڑهی رکهوگے تو جان سے مار دیں گے؟ کون سے مودی نے پابندی لگائی کہ مسلمان مسجد نہیں جائیگا؟ آخر کب تک ہم دوسروں کو الزام دیکر اپنی کمیوں کو چهپاتے رہیں گے؟ اگر دنیائے یہودیت اسلام کی دشمن ہے تو اس سے بڑے اسلام کے دشمن ہم خود ہیں.
(مولانا متین الحق اسامہ قاسمی دامت برکاتہم کے بیان سے اقتباس)
No comments:
Post a Comment