Wednesday, 7 January 2015

غير مقلد


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

حنفی ! اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

غیر مقلد ! وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

حنفی ۔ مزاج گرامی کیسا ہے ؟ 

غیر مقلد ۔ الحمد اللہ اللہ کا شکر ہے ۔ 

حنفی ۔ آج کچھ تھکے ہوئے نظر آرہے ہو ؟ 

غیر مقلد ِ غائبانہ نماز جنازہ پڑھنےگیا تھا ۔

حنفی ۔ تم نے اپنے آپ کو ویسے ہی تھکا دیا گھر میں ہی اس کے لئے دعا کر لیتے؟ 

غیر مقلد ۔ سنا ہے آپ لوگ غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں پڑھتے ؟ 

حنفی ۔ غائبانہ نماز جنازہ ہمارے مذہب میں جائز نہیں ۔ اس لئے ہم لوگ غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھتے ۔

غیر مقلد ۔ لیکن حدیث میں تو آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجاشی شاہ حبشہ کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا تھا ؟ 

حنفی ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی اور دوسری یہ وجہ بھی بیان کی گئی ہے یہ نماز جنازہ غائبانہ نہیں بلکہ حاضرانہ تھا ۔

غیر مقلد ۔ وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نجاشی کے جنازہ کے درمیان تمام حائل رکاوٹوں کو دور کردیا گیا تھا ۔ جیسے کہ ابن حبان کی اس روایت سے صراحت ثابت ہے ۔ حضرت عمران بن حصین نقل کرتے ہیں ۔
فقام وصنو خلفہ ونحن لا یظنون الا انّ جنازتہ بین یدیہ ۔
ترجمہ ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے ان کے پیچھے صفیں بنائیں اور ہم یہی خیال کرتے تھے کی یقینا اس کی میت ہمارے سامنے ہے ۔ 
اسی طرح ابو عوانہ کے حوالہ سے یحیٰی کی سند سے منقول ہے ۔
فصلیناخلفہ ونحن لا نری الا ان الجنازۃ قدّامنا ۔
ترجمہ ۔
پس ہم نے صفیں بنائیں اور یہی سمجھتے تھے کہ میت ہمارے سامنے ہے ۔

مندرجہ بالا اٰثار سے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ جنازہ غائبانہ نہیں تھا بلکہ معجزانہ طور پر اللہ تعالٰی نے نجاشی کا جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دیا تھا ۔ لہذا اب جبکہ صحابہ کرام سے یہ امر صراحۃ ثابت ہے کہ نجاشی کا جنازہ ہمارے سامنے موجود تھا ۔ اب ہم اسے غائبانہ کہہ دیں تو یہ تو تحریف فی قول الصحابہ ہوا اور شریعت میں تحریف فی قول الصحابہ ناجائز اور ممنوع ہے ۔ 
بنا بریں یہ امر روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماسوا اس واقعہ کے اور کوئی واقعہ ثابت نہیں حالانکہ کتنے اصحاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں وفات پا گے لیکن کسی ایک کا جنازہ بھی میت کی موجودگی کے بغیر ادا نہیں ہوا ۔

غیر مقلد ۔ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ ہو تو ؟ 

حنفی ۔ علماء دین نے لکھا ہے کہ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ بھی تصور کیا جائے تو پھر بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی مشروع نہیں ہو گی ۔

غیر مقلد وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ جس طرح میں ابھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت سمجھی جائے گی بنا بریں امام محمد نے اپنی موطا میں لکھا ہے :
ولا ینبغی ان یصلی علی جنازۃ قدصلی علیھا ولیس النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی ھذا کغیرہ الاتریٰ انہ صلی علی النجاشی بالمدینۃ وقد مات بالحبشہ فصلٰوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برکۃ وطھور فلیست کغیرھامن الصلوٰت اے لقولہ تعالٰی وصل علیہم ان صلٰوتک سکنلھم وھو قول ابی حنیفۃ وعامۃ الفقہاء ۔
مندرجہ بالا تحریر سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص رہی ۔ ورنہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد ضرور جاری ہوتا ۔۔ اور یہ عمل سنت سمجھ کر کیا جاتا لیکن کسی ایک صحابی سے بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ثابت نہیں کی جا سکتی ۔ حالانکہ صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر سنت کو نقل کرنے والے تھے ۔

غیر مقلد ۔ خصؤصیت کا مفہوم میں نہیں سمجھا ؟

حنفی ۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سے زیادہ شادیاں کیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے لئے چار سے زیادہ شادیاں کرنا جائز نہیں ۔ بلکل اسی طرح کا حکم نجاشی کے جنازہ کے وقعہ پر لاگو ہوگا کہ یہ عمل بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے کسی امتی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کو اختیار کرنا جائز نہیں ہو گا ۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار صحابہ نے اس عمل کو ترک کیا اور اپنایا نہیں ۔

غیر مقلد ۔ جن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا ثابت ہے تو سنت ہونا چاہیے نا ؟

حنفی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی عمل کا ثبوت اُس کے سنت ہونے پر دلالت نہیں کرتا ۔

غیر مقلد وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو اور بہت سارے امور ثابت ہیں لیکن نہ وہ سنت ہیں اور نہ ہی مستحب ۔

غیر مقلد مثلا کون سے امور ؟

حنفی ۔ مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ثابت ہے لیکن کھڑے ہو کر پیشاب کرنا نہ سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ اسی طرح حالت جنابت میں سونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے لیکن حالت جناب میں اس امت کے لئے سونا نہ تو سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ 

غیر مقلد ۔ کیا آپ کسی حدیث کا حوالہ دے سکتے ہیں ؟

حنفی ۔ کیوں نہیں ۔ ۔ ۔ مثلا 
ترمذی کی روایت میں ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ قبیلہ عرینہ کے لوگ مدینہ منورہ آئے تو وہاں کی آب ہوا ان لوگوں کو موافق نہ آئی ۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا اونٹوں کا دودہ اور پیشاب پیو ۔ حالانکہ یہ فعل نہ سنت ہے اور نہ مستحب ۔ ۔ ۔ 
اسی طرح امام بخاری نے کتاب الوضو میں ، امام مسلم نے کتاب الطھارۃ میں ، صاحب السنن ابو دؤد نے کتاب الطھارۃ میں امام ترمذی نے ابواب الطھارات میں اور نسائی وغیرہ نے یہ رویت نقل کی ہے کہ ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا کرکٹ کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ اب یہ عمل اس امت کے لئے نہ ہی سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ بلکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اس امت کے افراد کے لئے مکروہ ہے ۔ مندرجہ بالا تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کسی عمل کا کسی حدیث میں ذکر ہو جانا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونایہ امر ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ وہ امر و معاملہ امت کے افراد کے لئے سنت یا مستحب بھی ہو ۔ اور اس امر و مسئلہ کے شواہد مندرجہ بالا تمام روایات و احادیث ہیں ۔

غیر مقلد ۔ جناب آپ نے کہا تھا کہ نجاشی کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کسی کا جنازہ نہیں پڑھا جبکہ میں آپ کو دکھا سکتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کے علاوہ بھی اپنے اصحاب کے ساتھ مل کر غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام فرمایا ہے ۔

حنفی ۔ کونسا واقعہ ؟

غیر مقلد ۔ غزہ احد کے شہدا ء کے غائبانہ نماز جنازہ کا واقعہ بھی ثابت ہے ۔ 

حنفی ۔ جناب ! جس حدیث کی آپ بات کر رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدا احد کا بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھایا ہے ۔ اُسی حدیث کے حاشیہ میں غیر مقلدین کے امام و مستند عالم علامہ وحید الزمان صاحب نے اپنی کتاب تسیرالباری ج 1 ص 866 میں لکھا ہے یہ نماز جنازہ کہ نہ تھا   فقط وداعی دعا تھی کیونکہ جنازے کی نماز آٹھ سال بعد تھوڑی پڑی جاتی ہے اور شاید یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہو ۔ 
امام نووی نے فرمایا یہاں صلٰوۃ سے مراد دعا ہے یعنی جیسے میت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے ویسی ہی دعا کی ۔ مندرجہ بالا حوالہ آپ لوگوں کے اپنے ہی عالم دین کا ہے ۔اس لئے اس روایت سے آپ بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ثابت نہیں کر سکتے ۔ 

غیر مقلد ۔آپ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کسی سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا ثابت نہیں حالانکہ یہ امر خلاف واقعہ ہے ۔ 

حنفی ۔ وہ کیسے ؟

غیر مقلد ۔ مصنف بن ابی شیبہ ج3 ص356 میں ہے ۔ 
حضرت عامر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے شام کے علاقہ میں شہید ہونے والے مجاہدین جن کے جسم پارہ پارہ ہو چکے تھے ، مدینہ میں ان کا نماز جنازہ پڑھایا گیا ۔ 

حنفی ۔ اس اثر میں تو اس بات کا ذکر نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں ہی ان حضرات کا نماز جنازہ ادا کیا ہو ۔ ۔ ۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تم لوگ معاذاللہ بدعتی کہتے ہو کیونکہ تم لوگ بیس رکعت تراویح نہیں پڑھتے ہو کہ یہ عمل حضرت عمر نے جاری فرمایا ہے اور اسی تراویح کے متعلق تمہاری رائے یہی ہے کہ یہ بدعت ہے ۔ جب تراویح کے اس عمل کو حجت نہیں مانتے ہو تو اس عمل میں حضرت عمر کو کیوں حجت بنا کر پیش کر رہے ہو ۔ تیسرا جواب یہ ہے کہ اثار صحابہ تمہارے نزدیک حجت نہیں اس لئے تمہارے لئے اس اثر کو دلیل بنانا درست نہیں ہو گا ۔ 

غیر مقلد ۔ جناب فتح الباری میں حافظ ابن حجر نے حضرت معاویہ بن معاویہ کے غائبانہ نماز جنازہ کا تزکرہ کیا ہے ۔ 

حنفی ۔ جس روایت کی آپ بات کر رہے ہیں اس کے تمام طرق اور سندیں ضعیف ہیں اگر یقین نہ آئے تو اپنے ہی علماء سے پوچھ لیں ۔ 

غیر مقلد ۔ اگر مندرجہ بالا روایت ضعیف ہے تو ذیل کی روایت کے متعلق کیا کہیں گے یہ روایت نیل اوطار میں نقل کی گئے ہے جس میں حضرت انس نے معاویہ بن معاویہ مزنی نقل کیا ہے کہ ان کا نماز جنازہ غائبانہ نقل کیا گیا تھا ۔

حنفی ۔ امام شوکانی نے اس روایت کے متعلق لکھا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے اور وجہ ضعف کو بھی بیان فرمایا ہے ۔

غیر مقلد ۔ اس سے تو پھریہی ثابت ہو رہا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی اس امت کے لئے جائز نہیں ؟ 

حنفی ۔ جی ہاں ۔ ۔ ۔ غائبانہ نماز جنازہ کی عدم مشروعیت پر سارے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اجماع ہے کیونکہ کسی ایک صحابی رسول نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد نہ کسی کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھا اور نہ پڑھایا ہے ۔

وماتوفیقی الّابااللہ العلی العظیم ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم و تب علینا انک انت التوب الرحیم

 ثناءاللہ قاسمی

No comments:

Post a Comment