Thursday 26 April 2018

علماء دین کی توہین کا انجام

علماء دین کی توہین کا انجام
-----------------
سلسلہ نمبر 
(1786)
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ایک شخص قسم کھاکر کہتا ہے کہ علماء کی توہین کرنے والے کے نسل میں کبھی بھی عالم حافظ نہیں ہوسکتے کیا یہ بات صحیح ہے؟
--------------------
الجواب وباللہٰ التوفیق:
علماء دین کی عالم دین ہونے کی وجہ سے توہین وتذلیل کرنا صریح کفر اور باعث ہلاکت ہے۔
حدیث رسول میں پانچویں قسم سے ہونے سے جو منع کیا گیا ہے تو وہ علماء دین سے بغض رکھنے والے لوگوں کی قسم ہے
حدثنا عطاء بن مسلم، عن خالد الحذاء، عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " اغد عالماً ، أو متعلماً ، أو مستمعاً ، أو محباً ، ولا تكن الخامس فتهلك " .
والحديث أخرجه البزار في "البحر الزخار "( 9 / 94 / 3626 )، وأبونعيم في "حلية الأولياء " ( 7 / 236 ، 237 ) ، وابن عبدالبر في " جامع بيان العلم " ( 1 / 147 / 151 ) ، والبيهقي في "شعب الإيمان" ( 2 / 265 ، 266 / 1709 ) .
من طريق عبيد بن جناد۔
کسی دنیوی وشخصی غرض کی وجہ سے عالم دین سے بغض رکھنا فسق وفجور ہے۔
بلا وجہ عناد رکھنا خبث باطن اور فساد قلب ونظر ہے۔
علماء کرام انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے وارث ہیں۔
ان کی تذلیل، تنقیص اور توہین کرنا خطرناک ہے۔ رائے سے اختلاف کرنے کے حدود وقیود ہیں۔ شائستگی کے ساتھ علمی زبان میں اختلاف رائے کا مکمل طریقہ موجود ہے۔
لیکن معمولی معمولی بات کی وجہ سے  انتہائی سطحیت کے ساتھ اہانت آمیز رائے زنی کرنا یقینا باعث ہلاکت ہے۔
کیا بعید ہے کہ ایسے بدطینت لوگوں کی نسلیں علم دین وعلماء دین سے محروم ہوجائیں۔۔۔۔۔ لیکن شریعت میں اس طرح کی کوئی بات ثابت نہیں ہے۔
تجرباتی طور پہ اگر نسلیں محروم رہتی ہوں تو کوئی مستبعد نہیں۔۔۔ شرعا اس کا ثبوت نہیں ہے۔ لہذا اس طرح حلفیہ بیان کرنا درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
9 شعبان 1439 ہجری

No comments:

Post a Comment