Wednesday 25 April 2018

اراداہ محض پہ کوئی حکم شرعی مرتب نہیں ہوتا

اراداہ محض پہ کوئی حکم شرعی مرتب نہیں ہوتا
-------------------
سلسلہ نمبر (1783)
السلام عليكم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنے کاروبار میں سے ایک متعین مقدار صدقہ کرنے کی نیت کی کہ نفع کا اتنا فی صد صدقہ کروں گا تو یہ صدقہ اس پر ادا کرنا فرض ہوگا یا نفل؟
--------------------
الجواب وباللہٰ التوفیق:
جب تک زبان سے کچھ تلفظ وتکلم نہ کرے ارادہ محض اور کلام نفسی پہ کوئی حکم شرعی مرتب نہیں ہوتا ہے
بخاری شریف کی حدیث ہے
[ص: 2020]
4968 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ قَالَ قَتَادَةُ إِذَا طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ
صحيح البخاري. كتاب الطلاق
ہاں جب زبان سے بھی صدقہ کی نیت کرلے تو اب اس کا ایفاء مکارم اخلاق میں سے، یعنی مستحب ہے واجب نہیں۔
کیونکہ  وعدہ کو پورا کرنا مندوب ہے واجب نہیں۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
والإنسان مندوب إلى الوفاء بالوعد، من غير أن يكون ذلك مستحقاً عليه. انتهى.(مبسوط السرخسی)
علامہ  قرافي مالکی لکھتے ہیں:
أما مجرد الوعد: فلا يلزم الوفاء به، بل الوفاء به من مكارم الأخلاق. انتهى.الفروق للقرافی
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
7 شعبان 1439 ہجری

No comments:

Post a Comment