Thursday 20 August 2015

کیا ہوا ہے آج...

حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب نوراللہ مرقدہ نے ایک واقعہ بیان کیا ھے،
جب صہیونی انقلاب ھوا، میں مکہ معظمہ میں تھا، مصر کے بعض علاقوں پر یہودیوں نے قبضہ کیا اور مسجد اقصیٰ بھی ان کے ہاتھ میں چلی گئی، جب یہودیوں کا غزہ پر قبضہ ھو گیا، تو مسلمان وہاں سے بھاگے کہ کسی طرح مصر کے علاقے میں پہنچ جائیں، اس میں ایک عالم بیچارے بوڑھے وہ بھی نکلے بیوی ساتھ بچے ساتھ، سواری کچھ نہیں، پیدل ہانپتے کانپتے کہ کسی طرح میں قاہرہ پہنچ جاؤں، ادھر سے ایک یہودی کمانڈر کی جیپ آرھی تھی، اور یہ عالم بیچارے بچوں کی انگلیاں پکڑے ہوئے جا رھے تھے، اسے ان کے بڑھاپے پر کچھ رحم آیا، اس نے جیپ روک لی اور اتر کر پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ انہوں نے نام بتلایا، کہاں جانا چاہتے ھیں؟ کہا کہ قاھرہ، کیوں؟ کیونکہ یہاں بد امنی ہو گئی ھے ـ کہا آپ کے پاس سواری نہیں؟ کہا نہیں، اس نے کہا کہ مجھے آپ کے بڑھاپے پر رحم آرہا ھے، آپ میری کار میں بیٹھ جائیں، میں آپ کو سرحد پر لے جاکر چھوڑ دوں، ان بیوی بچوں کو لئے آپ کہاں پھرینگے، یہاں سے چالیس میل دور ھے منزل ـ پہلے انہیں شبہ ھوا کہ یہ بٹھا کے کہیں پٹخ نہ دے، پھر اس نے یقین دلایا کہ مجھے آپ کے بڑھاپے پر رحم آرہا ھے، آپ یقین کیجئے میں آپ کو پہنچا دونگا ـ یہ بیوی بچوں کو لیکر بیٹھ گئے، اس نے ایک خیمے میں لے جاکے انہیں اتارا کہ آپ تھوڑی دیر دم لیں، میں کچھ کھانے لاتا ہوں، کھا پی لیں، پھر میں آپ کو پہنچا دونگا ـ تو انہیں صوفے پر بٹھایا اور خود یہودی کمانڈر نیچے بیٹھ گیا، اور اس نے کہا کہ
حضرت عمر سے تو آپ واقف ھونگے،
کہا: واقف کیا، وہ تو صحابی ہیں اور جلیل القدر خلیفۂ نبی ھیں-
کہا: کیا آپ ان کے کچھ اوصاف بیان کر سکتے ھیں؟
انہوں نے کہا: ہاں، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل، مناقب، کمالات بیان کرنا شروع کئے، وہ سنتا رہا،
اس نے کہا: یہی اوصاف ھیں نا حضرت عمر کے؟
کہا: یہی ہیں،
کہا: جب یہ اوصاف تھے مسلمانوں میں تو ھم یہودی ان کی جوتیوں کے نیچے تھے، آج آپ کی کیا حالت ھے؟ اس نے کہا کہ، جس خیمے میں میں نے آپ کو بٹھایا ھے، یہ ایک مصری لیفٹیننٹ کا کمرہ ھے، کل پچیس فوجی اس کے ماتحت ھیں، یہ اس کا خیمہ ھے، شراب کی بوتلیں اس میں سجی ہوئی ھیں، صوفے اس میں لگے ہوئے ھیں، نا جائز عورتیں ان کے ساتھ تھیں، وہ یہودیوں سے لڑنے کے لئے آئے تھے، تو یہودی ان کے اوپر کیوں نہ غالب ھوں، جب حضرت عمر کے اوصاف تھے، یہودی آپ کے جوتیوں کے نیچے تھے، جب آپ کی حالت شراب وکباب کی ھوئی، آج آپ کو ھماری جوتیوں کے نیچے ھونا چاہئے، آپ غم کیوں کر رھے ھیں؟
اب یہ عالم چپ تھے،
اس نے کہا: بس مجھے یہی بتلانا تھا، اب آپ چلئے میں آپ کو پہنچا دوں ـ
کیا ھوا آج جو بدلا ھے زمانے نے تجھے
مرد وہ ھیں جو زمانے کو بدل دیتے ھیں

ماخوذ
مقالاتِ حکیم الاسلام

No comments:

Post a Comment