Thursday 6 July 2023

پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا

پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا

 بچوں سمیت واپس لایا جائے‘پاکستانی خاتون کے شوہر کا مطالبہ

محبت میں گرفتار ہوکر ہندستان پہنچنے والی پاکستانی خاتون کا معاملہ دن بدن پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔’پب جی کے ذریعے میری اہلیہ کو ورغلایا گیا ہے، میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے میرے بچوں سمیت پاکستان واپس لایا جائے۔‘یہ کہنا ہے کہ ہندستان کے دارالحکومت دہلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون کے شوہر کا۔بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے خاتون کے شوہر نے بتایا کہ ان کا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور سے ہے اور وہ کافی عرصے سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ان کے مطابق ان کی اپنی اہلیہ سے محبت کی شادی ہوئی تھی جس میں گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی مگر بعد میں برادری کے فیصلے کے بعد سب راضی ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ ہندستانی پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دہلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے جو اپنے چار نوعمر بچوں ایک ہندستانی شخص کیساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔ خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاون کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے ان کی ایک ہندستانی شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔ خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کیلئے وہ نیپال کے راستے ہندستان پہنچیں تھیں۔27 سالہ پاکستانی خاتون پر ہندستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ خاتون ہندستان کیسے پہنچیں اور پھر گرفتار کیسے ہوئیں یہ جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ ان کے پاکستانی شوہر کا اب کیا کہنا ہے؟

’مس کال پر رابطہ ہوا اور پھر کورٹ میرج‘

بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم اس پاکستانی خاتون کے شوہر نے بتایا کہ ا±ن کا اپنی اہلیہ سے موبائل فون کی ایک مس کال کے ذریعے رابطہ ہوا، جس کے بعد وہ دونوں تین، چار ماہ تک فون پر بات کرتے رہے اور پھر انھوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔ان کے مطابق خاتون کے رشتہ دار اس رشتے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے عدالت میں شادی کی جس کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں ان کی اہلیہ کے والد اور بہنیں رہتی تھیں۔انھوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے وہ رکشہ چلاتے تھے مگر بعدازاں بہتر روزگار کیلئے وہ سعودی عرب آ گئے جہاں انھوں نے محنت مزدوری کی اور اپنا مکان بنوایا۔ شوہر کے مطابق ان کی اہلیہ اور چار بچے ابتدا میں اسی گھر میں مقیم تھے مگر بعدازاں وہ کرائے کی مکان میں منتقل ہوگئے کیونکہ بیوی نے بتایا تھا کہ گھر کی ضروری مرمت کروانی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے ان کے رابطے میں تھے مگر نو مئی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد جب پاکستان میں انٹرنیٹ معطل ہوا تو ان کا اپنی بیوی سے فون پر رابطہ منقطع ہو گیا۔ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ سے رابطہ نہ ہونے پر انھوں نے اس کے بھائی کو فون کیا جس نے پتہ کر کے بتایا کہ ان کی بیوی نے مکان فروخت کر دیا ہے اور وہ بچوں کیساتھ کہیں چلی گئی ہیں۔ شوہر کے مطابق چونکہ وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اس لیے انھوں نے اپنے والد کے ذریعے اپنی اہلیہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔انھوں نے بتایا کہ ’جاننے والوں کی مدد سے معلوم کیا تو ابتدا میں پتہ چلا کہ وہ دبئی گئی ہے۔ بعد میں نیپال جانے کا پتہ چلا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ ہندستان کی جیل میں ہے۔‘پاکستانی شوہر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق نہیں دی اور وہ اب بھی ان کے نکاح میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کو میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ ان کی بیوی واپس پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔

پاکستانی خاتون محبت میں کیسے گرفتار ہوئیں اور ہندستان کیسے پہنچیں؟

ہندستانی پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون مئی 2023 سے دہلی کے نواحی علاقے میں غیرقانونی طور پر سچن نامی ہندستانی شہری کیساتھ مقیم تھیں۔ ہندستانی پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ پاکستانی خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت ہی انھیں سرحد پار سے ہندستان کھینچ لائی۔پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی، دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد سیما نے ہندستان آنے کا فیصلہ کیا۔گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دہلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کیساتھ رہ رہی ہیں، جس پر پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاون کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر ان کی ملاقات ہندستانی شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں۔پولیس کے ہاتھوں گرفتار اور محبت کے ہاتھوں مجبور پاکستانی خاتون نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی ہوں، میں سب کچھ چھوڑ کر آئی ہوں۔ میں سچن سے بہت پیار کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ۔‘ہندستانی شہری سچن کا بھی یہی کہنا تھا وہ خاتون سے بہت پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے ہندستانی حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے ہماری بس یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری شادی کروا دے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہمارا گھر بسنے دیجیے۔‘ سچن ایک مقامی گروسری کی دوکان میں کام کرتے ہیں۔ پولیس نے سیما کے چاروں بچوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کے بچوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت جو حکم دے گی اسی کے مطابق بچوں کے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔پولیس کے مطابق خاتون کے چاروں بچے نابالغ اور کم عمر ہیں اور چونکہ یہ معاملہ غیر ملک کے شہریوں سے متعلقہ ہے اس لیے اس کی تفصیلات مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔

سیما پاکستان سے ہندستان کیسے پہنچیں؟

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور ہندستان کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے ہندستان آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے ہندستان پہنچ سکتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا۔ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کٹھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کٹھٹمنڈو پہنچی تھیں۔ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق ہندستانی شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کیلئے ہندستان سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے ہندستان آگئے۔ واضح رہے کہ ہندستانی اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کیلئے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کیلئے ا±ن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔جبکہ ہندستان نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کیلئے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا۔نیپال کی سرحد سے دہلی کیلئے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور ہندستانی شہری سفر کرتے ہیں۔

ہندستانی پولیس کو پاکستانی خاتون کی موجودگی کی اطلاع کیسے ملی؟

دہلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا پہنچنے کے بعد سچن اور پاکستان خاتون اپنے بچوں کیساتھ ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ سیما کی موجودگی کے بارے میں اس وقت خبر ملی جب انھوں نے شادی کرنے کیلئے اپنا سرٹیفیکٹ بنوانے کی غرض سے کسی ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔وہ شخص پولیس کا مخبر تھا جس نے پولیس کو سیما کے بارے میں خبر دی۔پولیس نے سچن اور پاکستانی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ان کا اور ان کے بچوں کے پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ وغیرہ ملے ہیں۔پولیس کے مطابق اس جوڑے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ہندستانی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا ہے کہ وہ ہندستان جارہی ہیں۔

کیا یہ پہلا واقعہ ہے؟

پاکستانی خاتون اور سچن کی محبت اور سرحد پار کر کے ہندستان آنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔جنوری 2023 میں ایک پاکستانی لڑکی ہندستانی لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر ہندستان پہنچ گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 19 سالہ اقرا جیوانی اور اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے 21 سالہ ملائم سنگھ یادو کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے پیار ہو گیا تھا۔یادو بنگلور میں کام کرتے تھے اور اقرا بھی ہندستان داخلے کیلئے سندھ سے نیپال پہنچی تھی جہاں دونوں نے شادی کی۔ دونوں گذشتہ برس ستمبر میں بنگلور آئے اور ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے تھے۔ پولیس نے انھیں جنوری میں گرفتار کر لیا تھا۔اقرا کو 19 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔ہندستان اور پاکستان کے درمیان کئی برس سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ تعلقات خراب ہونے سے ویزا کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔ معمول کے حالات میں بھی غیر متعلقہ لوگوں سے ملنے کیلئے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔نیپال ایک ٹرانزٹ کا کام کرتا ہے۔ ہندستانی شہریوں کیلئے نیپال آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہ ہونے سے وہاں آنا جانا آسان ہے۔ ان واقعات کے بعد ہندستان کی جانب سے نیپال پر اس بات کیلئے دباو ضرور بڑھے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیپال آنے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے ہندستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ( S_A_Sagar# )

 https://saagartimes.blogspot.com/2023/07/blog-post_88.html






No comments:

Post a Comment