Wednesday, 5 July 2023

یاداشت کو بہتر رکھنے کے لیے چھ بہترین غذائیں کون سی ہیں؟

یاداشت کو بہتر رکھنے کے لئے چھ بہترین غذائیں کون سی ہیں؟

ایسی غذائیں یا کھانے بھی ہیں جو موڈ کو بہتر بنا سکتے ہیں، یادداشت کو تیز کر سکتے ہیں اور دماغ کو زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ یہ کہنا ہے ہارورڈ یونیورسٹی میڈیکل سکول میں غذائیت سے متعلق ماہر نفسیات اور پروفیسر اوما نائیڈو کا۔ دماغی صحت سے غذا کے تعلق بلکل ویسا ہی ہے جیسے دماغ اور آنتوں کا، یعنی ایک ایسا رشتہ جس کے جسم پر اہم نتائج ہوتے ہیں۔ اس تعلق کو سمجھنے کی بائیولوجیکل بنیادوں میں سے ایک کا تعلق اس حقیقت سے ہے کہ دماغ اور آنت ایک ہی جنین کے خلیات سے نکلتے ہیں اور انسان کی نشوونما کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔ وہ پیغامات بھیج کر دونوں سمتوں میں رابطے کا کردار ادا کرتے ہیں۔ درحقیقت 95 سے 90 فیصد سیروٹونن، ایک نیورو ٹرانسمیٹر جو کہ بھوک کے ضابطے اور دیگر افعال سے متعلق ہے، آنت میں پیدا ہوتا ہے۔ اگر غذا صحت مند نہ ہو تو آنت میں سوجن ہو جاتی ہے اور ناقص خوراک کے نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔ یہ اضطراب، عدم توجہی اور ڈپریشن جیسی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ پروفیسر اوما کا کہنا تھا کہ ’اس طرح، آپ جتنا زیادہ اپنی خوراک اور اپنی آنت کا خیال رکھیں گے، اتنا ہی زیادہ آپ اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں گے، کیونکہ ’کھانے اور موڈ کے درمیان براہ راست تعلق ہے‘۔

زعفران:

میساچوسٹس جنرل اسپتال میں غذائیت اور طرز زندگی کی نفسیات کی ڈائریکٹر نائیڈو کہتی ہیں کہ انھیں ساری زندگی کھانا پکانا پسند رہا ہے۔ چونکہ ان کا تعلق ڈاکٹروں کے خاندان سے رہا ہے اس لئے وہ ہمیشہ ان چیزوں کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر رکھتی تھیں جو انھیں پرکشش لگتی تھیں۔ جب انھوں نے میڈیسن کی تعلیم حاصل کی تو یہ محسوس کیا کہ غذائیت میں ٹریننگ ناکافی ہے اور جب انھوں نے نفسیات میں مہارت حاصل کی تو یہ بات واضح ہوگئی کہ خوراک اور دماغی صحت کے درمیان تعلق قائم کرنے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے جو اب بڑھتا جارہا ہے۔ اکتوبر 2022 میں، انھوں نے بی بی سی کے ساتھ دماغ کو جوان اور صحت مند رکھنے کے لیے وٹامن بی کے فوائد کے بارے میں بات کی تھی، خاص طور پر B-12، B-9 اور B-1۔ اس موقع پر انھوں نے ان کھانوں انتخاب کا حوالہ دیا جنھیں وہ مزاج کو بہتر بنانے اور دماغی طاقت کو تقویت دینے کے لئے فائدہ مند سمجھتی ہیں۔

مسالحے صحت کے لئے کتنے مفید:

ہلدی:

مسالحے اپنی بنیادی اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کے لیے مشہور ہیں۔ ہلدی اور اس کی طرح کے مسالحے، بے چینی کو کم کرنے میں فائدہ مند اثرات رکھتے ہیں. ہلدی میں فعال جزو ’کرکومین‘ دماغی کیمسٹری کو تبدیل کر کے اور ہپپوکیمپس کی حفاظت کر کے اضطراب کو کم کر سکتا ہے۔ ایک اور مسالحہ جو ماہر نفسیات کو بہت پسند ہے وہ زعفران ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زعفران ’مینٹل ڈس آرڈر‘ (دماغی بیماروں) کی علامات کو کم کرتا ہے۔ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ زعفران کا استعمال اس عارضے سے متاثرہ مریض کی علامات کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔

خمیرشدہ کھانے کے فائدے:

خمیر شدہ کھانوں کی وسیع اقسام ہیں۔ وہ دودھ، سبزیوں یا دیگر خام اجزا کو خمیر اور بیکٹیریا جیسے مائکروجنزموں کے ساتھ ملاکر بنائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے دہی سب سے زیادہ موثر اور مفید سمجھا جاتا ہے۔ جو چیز ان سب میں مشترک ہے وہ زندہ بیکٹیریا ہے جو آنتوں کے کام کو بہتر بنا سکتے ہیں اور بے چینی یا اضطراب کو کم کرسکتے ہیں۔ خمیر شدہ غذائیں دماغ کے کئی فوائد فراہم کرسکتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ 2016 کے 45 مطالعات کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ خمیر شدہ غذائیں دماغ کی حفاظت کر سکتی ہیں، یادداشت کو بہتر بناتی ہیں اور ذہنی زوال کو کم کرتی ہیں۔ پروبائیوٹک سے بھرپور دہی غذا کا ایک اہم اور انتہائی مفید حصہ ہوسکتا ہے۔ 

ڈارک چاکلیٹ:

ڈارک چاکلیٹ آئرن کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو نیوران کی حفاظت کرتا ہے اور موڈ کو متاثر کرنے والے کیمیکلز کی ترکیب کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ سنہ 2019 میں 13,000 سے زیادہ بالغوں کے درمیان کیے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے ڈارک چاکلیٹ کھاتے ہیں ان میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 70 فیصد کم ہوتا ہے۔ڈارک چاکلیٹ میں بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں اور یہ انتہائی فائدہ مند ہے۔

ایواکاڈو کے فائدے:

میگنیشیم کی نسبتاً زیادہ مقدار کے ساتھ ، جو دماغی کام کے لئے اہم ہے، ایوکاڈو (ناشپاتی کی شکل کا ایک پھل) صحت اور تندرستی کا ایک اور ذریعہ ہے۔ ایسے بے شمار تجزیے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ڈپریشن کا تعلق میگنیشیم کی کمی سے ہے۔ کئی کیس سٹڈیز جن میں مریضوں کا علاج 125 سے 300 ملی گرام میگنیشیم کے درمیان خوراک کے ساتھ کیا گیا تھا جس کے سبب ڈپریشن ڈس آرڈر سے تیزی سے صحت یاب ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’مجھے ایوکاڈو، چنے اور زیتون کے تیل کو پورے اناج کے ٹوسٹ پر لذیذ سپریڈ کے طور پر، یا تازہ کٹی ہوئی سبزیوں کو چٹنی کے طور پر ملانا پسند ہے۔‘

سبز پتوں والی سبزیاں:

ماہر بتاتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیاں، جیسے کیل جو ایک طرح کا ساگ ہوتا ہے صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ نائیڈو کہتی ہیں ’حقیقت یہ ہے کہ سبز پتوں والی سبزیوں میں وٹامن ای، کیروٹینائڈز اور فلیوونائڈز ہوتے ہیں، جو کہ ایسے غذائی اجزا ہیں جو ڈیمنشیا سے بچاتے ہیں۔‘ ان کھانوں کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ فولیٹ کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، وٹامن B9 کی قدرتی شکل جو خون کے سرخ خلیات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فولیٹ کی کمی کچھ اعصابی بیماریاں ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ وٹامن علمی حیثیت پر فائدہ مند اثرات رکھتا ہے اور نیورو ٹرانسمیٹر کی پیداوار میں اہم ہے۔سبزیاں جیسے پالک، سوئس چارڈ اور ڈینڈیلین گرینس بھی فولک ایسڈ کا بہترین ذریعہ ہیں۔‘ ( #ایس_اے_ساگر )

https://saagartimes.blogspot.com/2023/07/blog-post_76.html




No comments:

Post a Comment