Monday 20 April 2015

متنازع دہشت گردی مخالف قانون کے خلاف تحریک

جمعیة علماءگجرات کی ورکنگ کمےٹی نے قانون کو آئین اور انسانی اصول کے منافی دیا قرار، دستحظی مہم تحریک اور اجلاس عام کا اعلان 
 گجرات میں دہشت گردی کے خلافمتنازع قانون (گج کوک )کے کئی پہلووں کو انتہائی قابل اعتراض قراردےتے ہوئے جمعیة علماءنے اعلان کیا ہے کہ اس کے خلاف ریاست میں دستخطی مہم چلائے گی اور دستخطی دستاویز بنا کر صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم ارسال کیا جائے گا ۔یہ فیصلہ آج جمعیة علماءگجرات کی ریاستی مجلس عاملہ کے اجلاس میں لیا گیا ، ساتھ ہی یہ اعلان کیا گیا کہ آئندہ ۷جون کو بڑودہ میں اجلاس عام منعقد کیا جائے گا جہاں ان مسائل کو پوری طاقت سے اٹھا یا جائے گا۔صدر جمعیة علماءگجرات مولانا رفیق احمد بڑودہ کی صدارت میں منعقد اجلاس میںسوال اٹھا یا گیا کہ آخر گجرات میں اس قانون کا مقصد کیا ہے ، ایک طرف تو یہ کہا جارہا ہے کہ2002 کے بعد ریاست میں کوئی امن شکن واقعات نہیں ہوئے تو دوسری طرف ایسے متنازع اورپوٹا جیسے قانون کی منظو رکیا جارہا ہے ۔مولانا رفیق احمد نے کہا کہ جمعیة علماءہند آئین اور دستور ہند میں یقین رکھتی ہے اور وہ ہرگز ایسا قانون قبول نہیں کرے گی جو آئین کی روح اور انسانی حقوق کے منافی ہو، اس سلسلے میں دےگر جماعتو ںکے ساتھ مل کر ایک موثر اقدام کیا جانا ضروری ہے ۔انھوں نے کہا کہ جمعیة علماءہند ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور وہ چاہتی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے مگر ساتھ ہی جمعیة انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی منثور کی پاسداری اور تحفظ بھی چاہتی ہے کہ جب تک کوئی شخص دہشت گرد ثابت نہ ہوجائے اسے بے قصور مانا جائے گا، جبکہ اس قانون کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ وہ پولس کو مکمل اختیار دےتا ہے کہ وہ جسے چاہے پکڑے اور اپنی تحوےل میں مجرم بنادے، وہ مجرم ثابت ہو جائے گا ، اس سے سخت انسانی بحران پیدا ہو نے کاخدشہ ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض لوگوں کی یہ تشویش بے جا نہیں ہے کہ اس قانون کا نشانہ مسلم اقلےت کو بنایا جائے گا کےو ںکہ ماضی میں اکثردھام اور دےگر معاملات میں ایسا ہوا ہے، جس کا اعتراف سپریم کورٹ نے بھی کیا ہے ، اس لئے سرکار کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس تشویش کا فوری ازالہ کرے ، اس سلسلہ میں انھوں نے وزیر اعلی آنندی بین سے بھی مطالبہ کیا کہ بلاتاخیر اسمبلی کا اجلا س طلب کرکے قانو ن کے متنازع پہلووں پر نظر ثانی کریں اور بہترحکمرانی کی راہ اختیا رکریں ۔اجلاس میںفرقہ پرستی اور اسکول کی نصاب میں گےتا وغیرہ داخل کرنے کی بھی مذمت کی گئی او ر سرکار کو متنبہ کیا گیا کہ ملک کی حکمرانی کا مدار سیکولر رکھا جائے اور کسی پر کوئی دوسرے مذہب کے اعمال نہ تھوپے جائیں۔مزید اجلاس میں تنظیمی استحکام اور دفتری امور بھی زیر غور آئے اور ان پر ضروری فیصلے ہوئے ۔صدر اجلاس کے علاوہ جن لوگوں نے شرکت کی ان میں خاص طو ر سے پروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلی جمعیة علما گجرات ، مولانا عبدالقدوس نائب صدر جمعیة علماءگجرات، مختار احمد فاروقی سکرےٹری جمعیة علماءگجرات، مولانا عظیم اللہ قاسمی رکن عاملہ جمعیة علماءگجرات ، مولانا علا الدین مظاہری ، مولانا عمران پٹن، مولاناعبدالحمید خادم لال پوری ،حافظ بشیر احمد آرگنائزر جمعیة علماءہند،، مولانا ابراہیم جوناگڑھ،مولانا نور محمد غازی راج کورٹ، مفتی الیاس سودترا، ایم جی گجراتی ، عتیق الرحمن قریشی ، حاجی محمد ےونس صابووالا، حاجی بلال مٹھائی والے ، شعیب احمد ،قاری عبدالباسط اور مولانا راغب مدرسہ کاشف العلوم شاہ پور کے نام اہم ہیں۔


No comments:

Post a Comment