Thursday 23 July 2020

رزق کی کنجیاں

رزق کی کنجیاں 
پہاڑ کے برابر قرض اتارنے کی ایک نبوی دعا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو کہا کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعاء سکھائی ہے. میں نے کہا کہ وہ کیا انہوں نے کہا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اپنے اصحاب کو سکھلاتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم میں سے کسی پر پہاڑ کے برابر قرضہ ہوگا یہ دعا کروگے تو اللہ تعالیٰ پورا کر دےگا۔ دعا یہ ہے:
"اَللّٰہُمَّ فَارِجَ الہَمِّ وَ کَاشِفَ الَغَمِّ مُجِیبَ دَعوَةِ المُضطَرِّینَ وَ رَحمٰنَ الدُّنیَا وَلاٰخِرَةِ وَ رَحِیمَہُمَا اَنتَ تَرحَمُنِی فَارحَمنِی بِرَحمَةٍ تُغنِینِی بِہَا عَن رَّحمَةٍ مَّن سِوَاک" 
(حاکم، ابن مردویہ، عن ابی بکر الصدیق)
”اے اللہ! فکر مندی دور فرمانے والے غم کے ہٹانے والے جو لوگ مجبور حال ہوں ان کی دعاﺅں کے قبول فرمانے والے تو مجھ پر رحم فرماتا ہے پس تو مجھ پر رحم فرما، ایسی رحمت کے ساتھ جس کے ذریعے تو مجھے بے نیاز فرما دے دوسروں کے رحم کرنے سے“۔
تنگ دستی اور قرض کیلئے عمل:
بعد نماز عشاء تنہا بیٹھ کر یَاوَہَّابُ چودہ سو چودہ بار پڑھ کر یہ دعاء ایک سو مرتبہ پڑھا کریں:
"یَاوَہَّابُ ہَب لِی مِن نِّعمَةِ الدُّنیَا وَالاٰخِرَةِ اِنَّکَ اَنتَ الوَہَّابُ"
اول و آخر تین مرتبہ درود شریف بھی پڑھیں۔
 (ملفوظات شیخ الاسلام ص 330)
رزق میں برکت کیلئے ایک مجرب عمل:
مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ رحمت اللہ علیہ سے منقول ہے کہ جو شخص صبح کو ستر مرتبہ پابندی سے یہ آیت پڑھا کرے وہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہے گا اور فرمایا کہ بہت مجرب عمل ہے آیت مندرجہ ذیل ہے:
اَللّٰہُ لَطِیف بِعِبَادِہ یَرزُقُ مَن یَّشَائُ وَ ہُوَ القَوِیُّ العَزِیزُ۔
(معارف القرآن جلد 7 صفحہ 687)
مال میں برکت پیدا کرنے‘ زوال سے بچانے کا عمل:
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس کسی کو منظور ہو کہ میرے مال کو زوال نہ ہو اور برکت اور خوشی حاصل ہو تو کہا کرے:
"اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبدِکَ وَ رَسُولِکَ وَ عَلٰی المُومِنِینَ وَالمُومِنَاتِ وَالمُسلِمِینَ وَالمُسلِمَاتِ"
(اے اللہ! رحمت نازل فرما اپنے بندے اور اپنے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور مومن مردوں اور مومن عورتوں پر اور مسلم مردوں اور مسلم عورتوں پر۔
روزی کی کشادگی کیلئے دعاء:
تنگی رزق کی شکایت پر ایک بار مفتی شفیع صاحب رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سنت ہے، رزق جتنا مقدر ہوتا ہے اتنا ہی ملتا ہے اس کو (بڑھانے) کا کوئی خاص وظیفہ نہیں، ہاں دعا کرنا چاہئے، دعاء کرنے سے اللہ تعالیٰ سکون دیں گے اور جب اللہ تعالیٰ سے تعلق بڑھ جاتا ہے تو پھر پریشانی نہیں ہوتی اور تعلق پیدا کرنے کی بڑی ترکیب یہ ہے کہ خوب مانگا کرے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کشائش رزق کیلئے یہ دعاء کرتی تھیں۔ 
”اَللّٰہُمَّ اجعَل اَوسَعَ رِزقِکَ عَلٰی عِندَ کِبَرِسِنِّی وَانقِطَاعِ عُمرِی“
”اے اللہ تو میری روزی کو کشادہ کردے میرے بڑھاپے اور میری عمر کے ختم ہونے تک“۔ 
(جامع صغیر جلد 1صفحہ 57 ترغیب جلد 4 صفحہ 586)
اَللّٰہُمَّ ابسُط عَلَینَا مِن ۰ بَرَکَاتِکَ وَ رَحمَتِکَ وَفَضلِکَ وَ رِزقِکَ
”اے اللہ آپ ہم پر اپنی برکتوں اپنی رحمتوں اپنے فضل اور اپنے دیئے ہوئے رزق میں فراغت اور فراخی نصیب فرمائیے“۔ (الحزب الاعظم صفحہ 60)
مال و تجارت میں برکت ہونے کی دعاء:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تو چاہتا ہے کہ جب تو سفر کیلئے نکلے تو اپنے ساتھیوں سے حالت اور سہولت میں بہتر ہو اور توشے میں ان سے بڑھ کر ہو؟ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان پانچوں سورتوں کو پڑھ لیا کرو۔ یعنی
(1) قُل یَااَیُّہَا الکٰفِرُونَ پوری سورة
(2) اِذَا جَائَ نَصرُاللّٰہِ پوری سورة
(3) قُل ہُوَ اللّٰہُ اَحَد پوری سورة
(4) قُل اَعُوذُبِرَبِّ الفَلَقِ پوری سورة، 
(5) قُل اَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ پوری سورة۔ ہر ایک سورة کو بسم اللہ سے شروع کرو اور بسم اللہ پر ختم کرو۔ حضرت جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان سورتوں کی برکت سے میں بہت مال دار ہوگیا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوگیا۔ (مسند ابویعلیٰ)
---------------------------------------------------
1۔ توبہ اور استغفار:
مالک کائنات فرماتے ہیں:۔ اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے (10) وه تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا (11) اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اوﻻد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا (12) سورة نوح
2 ۔ تقوٰی:
اللہ عزوجل فرماتے ہیں:۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (2) اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے (3) سورة الطلاق
3 ۔ اللہ پر توکل:
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: ”اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے ہی رزق دے گا جیسے وہ پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔“ [احمد والترمذی وابن ماجہ ۔ بحوالہ صحیح الجامع للالبانی: 5254]۔
4 ۔ حج اور عمرے میں متابعت:
امام احمد، ترمذی، نسائی، ابن خزیمہ اور ابن حبان سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا:۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ '' حج اور عمرہ کو ایک دوسرے کے بعد ادا کرو کیونکہ وہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی سونے اور لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہے.''
حج اور عمرہ میں متابعت کا مفہوم:۔
شیخ ابوالحسن سندھی حج اور عمرے میں متابعت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ''ایک کو دوسرے کے تابع کرو یعنی جب حج ادا کرلو تو عمرہ ادا کرو اورجب عمرے کی ادائیگی سے فارغ ہوجاؤ تو حج کی ادائیگی کرو کیونکہ یہ دونوں یکے بعد دیگرے آتے ہیں.'' (حاشیہ امام سندھی رحمہ اللہ علی سنن النسائی 5 /115)
5 ۔ صلہ رحمی:
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: ''جو شخص اپنے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ پسند کرے  وہ صلہ رحمی کرے.'' حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ریاض الصالحین کی شرح میں لکھتے ہیں: صلہ رحمی کے اخروی اجرو ثواب کے علاوہ یہ دو بڑے فائدے ہیں: جو انسان کو حاصل ہوتے ہیں رزق میں اضافے سے مراد یا تو فی الواقع مقدار میں زیادتی ہوتی ہے جو اللہ کی طرف سے کردی جاتی ہے یا پھر مراد اس کے رزق میں برکت ہے، اسی طرح عمر کا مسئلہ ہے یا تو یہ حقیقی طور پر زائد کردی جاتی ہے، یا مراد اس سے بھی اُس کی عمر میں برکت ہے یعنی اُس کی زندگی بہر پہلو فوائد سے لبریز ہوتی ہے.''
6 ۔ اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کرنا:
مالک خود فرماتے ہیں: تم جو کچھ بھی اللہ کی راه میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور وه سب سے بہتر روزی دینے واﻻ ہے (39) سورة سباء
 7 ۔ اللہ عزوجل کی عبادت کے لیے فارغ ہونا:
رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ۔
اے آدم کے بیٹے! میری عبادت کیلئے وقت فارغ ہوجا تو میں تیرے سینے کو غنا سے بھر دوں گا اور تیری محتاجگی ختم کردوں گا۔ اور اگر تو نے ایسا نہ کیا (یعنی ہر وقت اپنی دُنیا میں ہی مشغول رہا) تو میں تیرے ہاتھ کو مصروفیت سے بھر دوں گا اور (اتنی محنت اور مصروفیات کے باوجود) تیری محتاجگی کو (کبھی) ختم نہ کروں گا۔‘‘ (سنن الترمذي )۔
8 ۔ اللہ کی راہ میں ہجرت کرنا:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جو کوئی اللہ کی راه میں وطن کو چھوڑے گا، وه زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی، اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہو گیا، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے (100) سورة النساء
9 ۔ شرعی علوم کے حصول کے لیے وقف ہونے والوں پر خرچ کرنا:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں دو بھائی تھے. ایک علم کے حصول کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتا اور دوسرا حصول معاش کے لیے محنت کرتا. محنت کرنے والے نے اپنے بھائی کی شکایت جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کی آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:۔
''شاید کہ تمہیں اُسی کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہو.'' (سنن الترمذي)۔
10 ۔ کمزوروں کے ساتھ احسان کرنا:
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ اُنہیں اپنے سے کمزور لوگوں پر برتری حاصل ہے: تو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ ''تمہاری مدد صرف تمہارے کمزورون کی وجہ سے کی جاتی ہے اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے.'' (صحیح بخاری)۔
پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی حفظہ اللہ اپنی کتاب رزق کی کنجیاں میں لکھتے ہیں:۔
پس جو شخص پسند کرے کی دشمنوں کے مقابلے میں اللہ تعالٰی اُس کی نصرت اور تائید فرمائیں اور رزق کے دروازے اس پر کھول دیئے جائیں تووہ کمزور، ناتواں، ضعیف، بے آسرا اوربے سہارا مسلمانوں کی عزت وتکریم کرے اور اُن کے ساتھ بھلائی اور احسان کا سلوک روا رکھے۔''
http://saagartimes.blogspot.com/2020/07/blog-post_90.html?m=1

No comments:

Post a Comment