Tuesday 28 July 2020

کھٹمل ختم کرنے کے لئے دعاء

کھٹمل ختم کرنے کے لئے دعاء

سوال: السلام علیکم گھر میں اگر کھٹمل آجائیں تو ان کو کیسے ختم کیا جائے؟ کوئی عمل یا دعاء بتائیں!
الجواب وباللہ التوفق:
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 18، سورہ یٰسین کی آیت نمبر 65 (کا اتنا حصہ اَلیَومَ نَختِمُ عَلٰی اَفوَاھِھِم
سورہ مرسلٰت کی آیت نمبر 36 اور عم پارے میں سورہ مطففین پڑھ کر اس جگہ دم کریں جہاں کھٹمل ہوں۔ نیز ایسی موذی چیزوں کے خاتمے کے لئے جو دوائیں ہیں ان کو بھی استعمال کیا
جائے۔
 فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر: 143507200013 - دارالافتاء: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن 
 ------------
صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَہُمۡ لَایَرۡجِعُوۡنَ.
اَلیَومَ نَختِمُ عَلٰی اَفوَاھِھِم.
وَلَا یُؤۡذَنُ لَہُمۡ  فَیَعۡتَذِرُوۡنَ.
یہ کھٹمل کیا بلا ہے؟

پِسُّوْ جسے انگریزی میں Flea کہتے ہیں دراصل سائپفوناپٹیرا (Siphonaptera) زمرے کے حشرات الارض ہیں۔ ان کے پنکھ نہیں ہوتے اور داہنی حصہ جِلد کو چھیدنے اور خون چوسنے کے لئے خاص طور سے بنے ہوتے ہیں۔ پسو فضائی طفیلی ذی حیات ہے اور حمل گیرندہ جانوروں اور پرندوں کا خون چوس کر اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں۔ یہ بہت ڈھیٹ اور موذی مخلوق ہے. خصوصا ایسے علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں کی آب و ہوا نم ہو۔ اس کو اردو میں کھٹمل اور انگلش میں بیڈ بگز (bed bugse) بھی کہتے ہیں. یہ اتنا تیز اور چالاک ہوتا ہیں کہ کاٹنے کے بعد سیکینڈوں میں غائب ہوجاتا ہے۔کچھ لوگوں کو پسو یا کھٹمل سےالرجی ہوتی ہیں اور سب سے پریشانی کی بات تو یہ ہیں کہ یہ ایک انسان کی بیماری بہت آسانی سے دوسرے انسان میں منتقل کردیتے ہیں. 1890 میں کلکتہ سے ایک سمندری جہاز کراچی آیا اس جہاز میں چوہے اور پسو بھی بڑی تعداد میں آگئے تھے جس سے طاعون کی وبا پھیل گئی تھی. انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں میں بھی کھٹمل پائے جاتے ہیں. کانگو وائرس ایک خطرناک بیماری ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں انہی کھٹملوں کی وجہ سے منتقل ہوتی ہیں. اب تک اس کو مکمل ختم کرنے کا کوئی خاص دوا مارکیٹ میں نہیں ہیں لوگ مختلف ٹوٹکے آزماتے ہیں لیکن تا حال کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہے ۔۔۔ پسو یا کھٹمل نم جگہوں کے ساتھ ہر اس جگہ بہت جلد پیدا ہوجاتے ہیں جہاں صفائی ستھرائی نہ ہو کمرے ہوا دار نہ ہو۔ اس لئے رہائشی کمروں کی کھڑکیاں کھولنا نہایت ضروری ہیں تاکہ باہر کی تازہ ہوا اور سورج کی شعاعوں سے کمرے میں بدبو گندگی اور جراثیم کا خاتمہ ہو ۔۔۔
کھٹمل، چھوٹے سہی مگر ان سے لڑنا مشکل:
محققین کا کہنا ہے کہ حشرات کش ادویات کے خلاف کھٹملوں کی کئی اقسام غیرمعمولی مدافعت کی حامل ہوگئی ہیں۔ ’سپر بیڈ بگ‘ کی اصطلاح لینچ ایسی ہی اقسام کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کوئی دوا اثر کرتی نظر نہیں آتی۔ اسی تناظر میں کئی کمپنیاں اب کھٹملوں کے خاتمے کے لیے بھاری رقوم لے کر آپریشنز کرتی ملتی ہیں۔ قریب چھ سو یورو یا اس سے بھی زائد رقوم کے عوض ماہر افراد متاثرہ گھر میں پہنچ کر مختلف کمروں کا درجہ حرارت 60 تا 70 سینٹی گریڈ تک کرتے ہیں۔ کھٹمل زیادہ سے زیادہ 48 ڈگری سینٹی گریڈ  تک زندہ رہ سکتے ہیں اور درجہ حرارت اس سے زائد ہو جائے، تو ان کے اندر کا پروٹین پگھل جاتا ہے اور وہ مر جاتے ہیں۔ اس موقع پر کمرے سے اخراج کے راستوں پر زہر بھی استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ درجہ حرارت بڑھنے پر گھر سے نکلنے کی کوشش کرنے والے کھٹمل بھی ہلاک ہو جائیں۔ تاہم ان ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں فقط ایک بار اس آپریشن سے ان کا صفایا نہیں ہوتا ہے اور یہ عمل دوہرانا پڑتا ہے۔
سیکنڈوں میں خاتمہ کرنے والا گھریلو نسخہ:
کھٹملوں کو مارنے والی ایک دوا ایسی بھی ہے جسے آپ گھر میں موجود چیزوں کی مدد سے تیار کرسکتے ہیں اور یوں اسے تقریباً مفت ہی سمجھنا چاہیے۔
اسے تیار کرنے کے لیے آپ کو یہ چیزیں درکار ہوں گی:
1: کھانے کے 2 چمچے واشنگ پاؤڈر (کپڑے دھونے کا پاؤڈر)
2: کھانے کے 2 چمچے جراثیم کش محلول (ڈس انفییکٹینٹ) مثلاً ڈیٹول وغیرہ اور
3: 500 ملی لیٹر (2 گلاس) پینے کا صاف پانی
ان تمام چیزوں کو اسپرے گن والی بوتل میں ڈال کر خوب اچھی طرح سے ہلاکر محلول تیار کرکے کھٹملوں پر چھڑک دیں جس کے بعد کھٹمل صرف تین سیکنڈوں میں مرجائیں گے۔ اگر گھر میں کھٹملوں کی تعداد زیادہ ہو تو اس دوا کو تب تک استعمال کرتے رہیں جب تک کھٹمل مکمل طور پر ختم نہ ہوجائیں۔ کھٹمل مارنے کا یہ طریقہ نہایت آسان، محفوظ، کم خرچ اور بدبو سے پاک بھی ہے جس پر مہینے میں ایک سے دو بار عمل کرتے رہیں گے تو آپ کے گھر سے کھٹملوں کا صفایا ہوجائے گا۔ البتہ کھٹمل کیونکہ سخت جان ہیں اور بار بار اپنی آبادی بڑھاتے رہتے ہیں اس لیے ممکنہ طور پر آپ کو سال میں کم سے کم ایک مرتبہ اس کھٹمل مار گھریلو محلول کو ضرور استعمال کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایس اے ساگر 
http://saagartimes.blogspot.com/2020/07/blog-post_77.html?m=1

No comments:

Post a Comment