Tuesday 21 July 2020

مرزا محمد علی جہلمی، تعارف اور عقائد

مرزا محمد علی جہلمی، تعارف اور عقائد

میرے کئی دوستوں کا حکم ہے کہ انجینئر مرزا محمد علی جہلمی کے بارے میں بھی کچھ بیان کروں، ان کے حکم کی تعمیل کے لئے یہ مختصر مضمون پیشِ خدمت ہے۔
مرزا جہلمی کون ہے؟
پاکستان کا ایک صوبہ پنجاب کے نام سے ہے۔ وہیں جہلم نام کا ایک تاریخی شہر آباد ہے، جو دریائے جہلم اور جی ٹی روڈ کے درمیان واقع ہے۔ اسی جہلم کی طرف منسوب ہوکر مرزا محمد علی 'جہلمی' کہلاتا ہے۔ مرزا جہلمی 1977 میں پیدا ہوا۔ انگریزی تعلیم خوب پائی۔ میکینکل انجینئر بنا۔ کسی مدرسے میں پڑھا، نہ کسی دینی درس گاہ کا رخ دیکھا، لیکن خود کو اہلِ علم کے روپ میں پیش کرتا ہے۔ عوام اس کے حلیہ اور چکنی چپڑی باتوں سے فریب کھا جاتے ہیں۔ کرتے پاجامہ میں ملبوس۔ سر پر ہمیشہ پگڑی، جس کا رنگ بدلتا رہتا ہے۔ چہرہ بیضوی اور بدن پتلا دبلا۔ یہ ہے اس کا حلیہ۔ سوشل میڈیا ہی اس کا وجہِ تعارف ہے۔ اس کے سبسکرائبر کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کے ہر ویڈیو میں سامنے تپائی رکھی رہتی ہے اور اس پر صحاحِ ستہ یعنی بخاری شریف، مسلم شریف، سننِ نسائی، جامعِ ترمذی، سننِ ابی داؤد اور سننِ ابنِ ماجہ کا سیٹ۔ ساتھ ہی بزِاخفش جیسے دو چار مریدین بھی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی خاص مقام پر عوام کو اپنے پاٹھ بھی پڑھاتا ہے۔
تعلیمی لیاقت:
جیسا کہ عرض کیا جاچکا کہ مرزا نے کسی مدرسے میں نہیں پڑھا۔ اس کی پوری تعلیم اسکولوں اور کالجوں سے ہے۔ مذہبِ اسلام کے بارے میں اس کی ساری معلومات اردو اور انگریزی کتابوں سے حاصل شدہ ہیں۔ ایسے ہی لوگ نیم ملا خطرۂ ایمان کہلاتے ہیں۔ عربی میں کہئے تو حاطبِ لیل، جو رات میں رسی سمجھ کر سانپ کو اٹھا لاتا ہے۔ آپ اسے خود رو مولوی یا ریڈی میڈ عالم کہہ سکتے ہیں۔ اس کی عربی دانی کا یہ عالم ہے کہ وہ عربی عبارت پڑھ نہیں سکتا۔ اعراب لگانے میں سخت ٹھوکر کھاتا ہے۔ بریلوی مکتبِ فکر کی مشہور کتاب 'جاءَ الحق' کو 'جاءُ الحق' پڑھتا ہے۔ قرآن کے اس ٹکڑے 'فلا تطع الکافرین' کا ترجمہ یوں کرتا ہے: اے نبی! آپ کافروں کی بات کا برا نہ مانیں۔ جب کہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ اے نبی! آپ کافروں کی اطاعت نہ کریں، ان کا اتباع نہ کریں۔
مسلم علمی کتابی فرقے کا اعلان:
مرزا جہلمی 2014 سے سوشل میڈیا سے وابستہ ہے۔ شدہ شدہ اس کے ارد گرد ہزاروں جہلا جمع ہوچکے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ تر غیرمقلدین کے عوام ہیں۔ جہلمی خود کو غیر مقلدین کے نمایاں ترین رہ نما حافظ زبیر علی زئی کو اپنا استاذ بتاتا ہے۔ ابتداء میں حافظ زبیر علی صاحب اس کے سلسلے میں نرم گوشہ رکھتے تھے، لیکن بعد میں اس سے ناطہ توڑ لیا اور اس پر متروک ہونے کا حکم لگا دیا۔ جب کسی گمراہ آدمی کے حامیین کچھ بڑھ جائیں تو وہ کسی قدیم فرقے سے مربوط نہیں رہتا، بلکہ ایک نئے فرقے کی بنیاد بھی رکھ دیتا ہے۔ محمد علی جہلمی نے بھی اپنا ایک فرقہ بنایا ہے، جس کا نام ہے: 'مسلم علمی کتابی'۔ یہ نئی جماعت نقشۂ عالم پر اسی سال چار ماہ پہلے 24 فروری 2020 کو آئی۔ جہلمی کا کہنا ہے کہ بریلوی مسلمان ہوسکتے ہیں تو مسلم علمی کتابی کیوں نہیں؟ 
محمد علی جہلمی کے عقائد:
محمد علی جہلمی 31 سال تک بریلوی رہا، 2008 میں بریلویت سے توبہ کی۔ پھر غیرمقلد بن گیا۔ اب اللّٰہ جانے کیا ہے! اپنے افکار و خیالات سے کبھی قادیانی لگتا ہے، کبھی شیعہ۔ کبھی جماعتِ اسلامی سے وابستہ لگتا ہے اور کبھی غیرمقلدین کا ترجمان۔ اس کے مکتبِ فکر کے بارے میں کچھ بھی فیصلہ کرنا مشکل ہے۔ یہ قادیانیت نواز بھی ہے۔ قادیانیوں کے چینل پر اس کے متعدد ویڈیو ہیں، جن سے سمجھا جاسکتا ہے کہ مرزائیوں کو اس سے کتنا فائدہ پہنچ رہا ہے۔ آئیے، محمد علی کے چند عقائد پر نظر ڈالتے ہیں: 
1: قادیانیوں کے اعضائے وضو بھی قیامت میں چمکیں گے۔ 
حالانکہ احادیث کے مطابق اعضائے وضو صرف ان مسلمانوں کے چمکیں گے جو نماز کے لئے وضو کریں گے اور قادیانی مسلمان نہیں، بلکہ مرتد ہیں۔
2: اللّٰہ نے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مغفرت کا اعلان نہیں کیا ہے، بلکہ رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ کے ذریعے اعلانِ مغفرت کا تعلق صرف ان 1400 صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ہے، جو صلح حدیبیہ کے وقت موجود تھے، کیوں کہ سورۂ فتح کی آخری آیت یعنی "محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار" صلح حدیبیہ کے موقع پر نازل ہوئی اور مغفرت کا وعدہ بھی انہیں کے لئے ہے۔
جب کہ ہم تمام اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مغفور ہیں، خواہ وہ صلح حدیبیہ کے وقت موجود تھے، یا پہلے، یا بعد میں۔ اللّٰہ نے سب کی مغفرت کا واضح اعلان کردیا ہے۔ جیسا کہ: "لایستوی منکم من انفق من قبل الفتح و قاتل" اور اس جیسی دوسری آیتوں سے صاف ظاہر ہے۔
3: سیدنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بدعتی تھے۔ اللّٰہ ان سے راضی نہیں ہوا۔ معاذ اللہ! 
جب کہ ہمارا عقیدہ ہے: الصحابۃ کلہم عَدول، یعنی تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نیکی اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار پر تھے۔ سیدنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ان میں سے ایک ہیں۔ نیز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کے فضائل بہت منقول ہیں۔
4: فتحِ مکہ کے موقع پر ایمان لاکر جنہوں نے صحابیت کا شرف پایا، وہ اسلام کی طرف طبعی میلان کی بنا پر نہیں، بلکہ مسلمانوں کے غلبے کے خوف سے ایمان لائے۔ العیاذ باللہ! 
جب کہ ہم سنیوں کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اللہ کے منتخب بندے اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فدائی تھے۔ 
5: سب سے پہلے مسلمان سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہی ثابت ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللّٰہ بعض محدثین کی وجہ سے ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کے قول کو رد کرنے اور یہ کہنے کی وجہ سے ناصبیت، بابائیت اور فرقہ پرستی کے مرتکب ہوئے کہ سب سے پہلے مسلمان سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ 
حالانکہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سب سے پہلے ایمان لانے کو کئی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بیان کرتے ہیں۔
6: قادیانی لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتے ہیں اور یہود و نصاریٰ نبی نہیں مانتے، لہذا قادیانی ان دونوں اقوام سے افضل ہیں۔
جب کہ ہم اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ یہود و نصاریٰ اہلِ کتاب ہیں۔ ان کی خواتین سے نکاح جائز ہے اور ان کا ذبیحہ بھی جائز ہے۔ رہے قادیانی تو وہ مرتد ہیں، خواہ وہ پیدائشی طور پر بھی قادیانی کیوں نہ ہو۔ یہ لوگ زندیق ہیں، جو کفر کا انتہائی درجہ ہے۔ لہذا یہ لوگ یہود و نصاریٰ سے کبھی افضل نہیں ہوسکتے۔
7: تفسیر ابنِ کثیر کی خرابیوں پر پانچ گھنٹوں کا لیکچر دے سکتا ہوں۔ ابنِ کثیر نے اپنی تفسیر میں گپ شپ، سیکسی باتیں اور شرکیہ عقائد بھی گھسیڑ دیئے ہیں۔
جب کہ علامہ عمادالدین ابنِ کثیر بصری کی یہ کتاب ہر زمانے میں اہلِ علم کے درمیان مقبول رہی ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی اور علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ اسے بے حد پسند فرماتے تھے۔ روایت و درایت کے اعتبار سے کسی بھی محدث کی تفسیر اتنی شان دار نہیں ہے۔ آٹھویں صدی ہجری کے یہ مفسر پائے کے محدث بھی تھے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ:
مرزا جہلمی کے ان عقائد کے بعد تغلیبی طور پر یہی سمجھ میں آتا ہے کہ یہ بندہ شیعہ ہے اور سنیوں کے لبادے میں شیعیت کو فروغ دے رہا ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کے بیانات سننا عام مسلمان کے لیے خطرناک ہے۔ اہلِ علم اس کے رد کے لئے سنیں تو لا حرج۔ اس شخص کے بارے میں دارالعلوم دیوبند نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ یہ فیصلہ ابھی نرم ہے۔ جب اس کے بھیانک عقائد و افکار دارالعلوم دیوبند تک پہنچیں گے تو اس کا فیصلہ بھی سخت ہوگا۔ فی الحال اس کا یہ موقف پیشِ خدمت ہے: 
ہمارے علم کے مطابق یہ شخص یعنی انجینئر مرزا علی فکری انحراف کا شکار ہے، اس لیے اس کے بیانات سننے سے احتراز کیا جائے. 
دارالافتاء دارالعلوم دیوبند
------------
✏ فضیل احمد ناصری
https://www.youtube.com/channel/UCJUOJPHjfrCaA7_7prAo0jQ
........
http://saagartimes.blogspot.com/2020/07/blog-post_41.html?m=1

No comments:

Post a Comment