Tuesday 9 June 2020

عورت کو محرم کے بغیر سفر کا شرعی حکم؟؟؟

عورت
کو محرم کے بغیر
سفر کا شرعی حکم؟؟؟

چیدہ مفتیان کرام واہل علم حضرات پر مشتمل "المجلس العلمی" کے نام سے ایک مجلس قائم ہے جس میں جدید اور اہم فقہی مسائل پر غور وفکر کرکے فیصلہ کیا جاتا ہے. اس مجلس میں آج کل شدید ضرورت کے پیش نظر محرم کے بغیرعورت کوسفر کرنے کے حکم پر غوروفکر ہوا. اس مجلس نے جو فیصلہ کیا وہ ذیل میں تحریر کیا جارہا ہے۔ مورخہ 4 ربیع الاول 1437 ھ بمطابق 16 دسمبر 2016ء بروز بدھ کو ادارہ غفران میں "المجلس العلمی" کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں عورت کے محرم کے بغیر سفر کے حکم اور موجودہ دور میں اس سلسلہ میں پیش آنے والی مشکلات پر غور کیا گیا۔ غوروخوض اور بحث وتمحیص کے بعد یہ طے پایا گیا کہ عام حالات میں تو عورت کو اس کی پابندی کرنی چاہیے کہ وہ مسافت قصروالا سفر محرم کے بغیر نہ کرے البتہ اگر کہیں شدید ضرورت ہو اور محرم میسر نہ ہو یا محرم تو موجود ہو لیکن اس کے ساتھ کسی مجبوری کی وجہ سے سفر نہ کرسکے تو عورت کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ محرم کے بغیر بھی سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ راستہ پر امن ہو۔ عورت شرعی پردہ کا اہتمام کرے۔ نہ عورت کی طرف سے فتنہ کا خطرہ ہو اور نہ دوسری جانب سے کسی غیرمحرم کے ساتھ خلوت کالازم نہ آئے بلکہ سفر اجتماعی قافلے کی شکل میں ہو یا کوئی ذمہ دار خاتون ساتھ ہو۔ اور اگر فتنے کا اندیشہ ہو توعورت کے لیے مسافت سفر سے کم کا سفر بھی جائز نہیں۔ اجلاس میں مندرجہ ذیل حضرات نے شرکت کی:
مفتی محمد رضوان صاحب
مفتی دوست محمد مزاری
مفتی احسان الحق صاحب
مفتی شکیل احمد صاحب
عورت کا اکیلے بغیر محرم سفر کرنے کا حکم
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موجودہ دور میں محرم کے بغیر عورت کے لیے سفر بیرون ملک یا اندرون ملک سفرشرعی کرنا جائز یا نہیں؟
مفتی محمد رضوان صاحب مد ظلہ (ادارہ غفران راوالپنڈی) کے زیرنگرانی "المجلس العلمی" نے حال ہی میں اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے جو ان کے ماہنامہ رسالہ التبلیغ بابت ماہ مارچ 2016ء صفحہ 69 پر شائع ہوا ہے۔
الجواب باسم ملہم الصواب:
عام حالات میں عورت کے لیے بلا محرم سفر شرعی (24ء77 کلومیٹر) کی مقدار سفر کرنا جائز نہیں البتہ بوقت ضرورت جبکہ کوئی محرم ساتھ جانے کے لیے میسر نہ ہو ایسے سفر کی گنجائش ہے جس میں رات گزارنے کی نوبت نہ آئے اور نہ ہی کسی فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو اس طور پر کہ نیک عورتیں ساتھ ہوں یا کم ازکم ساتھ والی سیٹ پر کوئی مرد نہ ہو اور جاتے وقت کوئی محرم اسٹیشن یا اڈے تک ساتھ جائے اور جہاں جانا ہو وہاں بھی غیرمحرم لینے کے لیے آئے۔ "العرف الشذی شرح السنن الترمذی" (2/407) الجمع بین الصحیحین البخاری ومسلم: عن ابی ھریرۃ ۔ عن رسول اللہ ﷺ قال: لا یحل لامراۃ تسافر مسیرۃ یوم ولیلۃ الا مع ذی محرم علیھا

No comments:

Post a Comment