Sunday 21 June 2020

پانچ ماہ کے ناقص الخلقت جنین کو ساقط کروانے کا حکم؟

پانچ ماہ کے ناقص الخلقت جنین کو ساقط کروانے کا حکم؟
-------------------------------
--------------------------------
میرے ایک دوست ہیں جن کی بیوی حاملہ تھیں پانچوں مہینہ شروع ہوگیا ہے. جانچ میں پتہ چلا کہ بچہ پاگل ہے دماغ کسی کام کا نہیں ہے تو کیا ایسی صورت میں حمل ضائع کرواسکتے ہیں؟؟
الجواب وباللہ التوفق:
جنین کا پاگل ہونا امرموہوم ہے اور چار ماہ کے بعد نفس انسانی کا وجود متیقن ہے. کسی امر موہوم کی وجہ سے متیقن نفس انسانی کا قتل واہلاک اسلام میں جائز نہیں.
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا اس بابت خیال یہ ہے:
مفلوج، بے حس وحرکت مریض ومریضہ کو ختم و ہلاک کرنا درست نہ ہوگا۔ طبی دنیا میں اخلاقی نقطۂ نظر سے ایک اہم مسئلہ قتل بہ جذبۂ رحم کا بھی ہے، ایسے مریض انسان جن کے بارے میں یہ توقع ہو کہ وہ اب مرض سے نجات نہ پا سکیںگے، نیز وہ مرض لا علاج بن چکا ہو تو اس سلسلے میں ایک نقطۂ نظر یہ پایا جاتا ہے، یا تو ان کی زندگی کسی طرح ختم کردی جائے یا ان کا علاج روک دیا جائے۔ اسی کو جدید طبی اصطلاح میں یوتھینیزیا بھی کہتے ہیں۔
احادیث رسول اور عمل رسول نیز کتاب اللہ سے جو تعلیمات ملتی ہیں، اس کے مطابق انسانیت کے ساتھ خیرخواہی اور اس کی مدد، ہمدردی اور تکلیف میں تسلی وسہارا دینے کی کوشش، حقوق کی پاسداری، اخلاقی رواداری وغیرہ لازمی اخلاقی اصول ہیں۔ اسلام جو تصور پیش کرتا ہے اس کے مطابق نفس انسانی کا احترام، اس کا اکرام اور اس کو ہلاکت سے بچانے کی کوشش اور مصیبت سے نجات دینے کی سعی وغیرہ زندگی کے بنیادی اصول ہیں۔
اسلام نے خودکشی سے روکا اور جان کو انسان کے لئے ایک امانت قرار دیا، کیونکہ انسانی جسم میں روح کی منتقلی اللہ کا احسان وعطیہ ہے۔ اسلامی تعلیم کے مطابق انسان کو لاحق ہونے والی یا پہنچنے والی کوئی تکلیف، بیماری، مرض یا تو امتحان ہے یا اس کے درجات کو بلند کرنا مقصود ہے یا اس کے گناہوں کا ازالہ مقصود ہے یا اس کا رخ صالح اقدار کی طرف موڑنا مقصود ہے۔ بہرحال اسلام نے انسانی جان کو بہت ہی محترم قرار دیا ہے، اس لیے اس کی حفاظت کی ذمہ داری انسان کی ہے۔
یوتھینیزیا کے مسئلے پر اکیڈمی نے غور کرکے فیصلہ کیا کہ کسی مریض کو شدید تکلیف سے بچانے یا اس کے متعلقین کو علاج اور تیمارداری کی زحمت سے نجات دلانے کے لئے عمداً اور قصداً ایسی تدبیر کرنا کہ جس سے مریض کی موت ہوجائے یہ قتل نفس کے حکم میں ہے اورحرام ہے، اسی طرح اگر قدرت کے باوجود مریض کا علاج کرنا ترک کردیا جائے تاکہ اس کی موت ہوجائے یہ بھی جائز نہیں ہے، خواہ مریض کو کوئی مہلک دوا نہ دی گئی ہو۔
(امین عثمانی کے مضمون سے اقتباس)
فقط واللہ اعلم 

No comments:

Post a Comment