Monday 20 April 2020

احد پہاڑ کی فضیلت کیا ہے؟

احد پہاڑ کی فضیلت کیا ہے؟
براہ مہربانی واضح فرمائیں
الجواب وباللہ التوفیق:
جبل احد مدینہ منورہ کے شمال میں ایک پہاڑ ہے۔ یہ 1،077 میٹر (3،533 فٹ) بلند ہے۔ اس مقام پر مشرکین مکہ اور مسلمانوں کے درمیان دوسرا غزوہ پیش آیا۔ غزوہ احد جبل احد کے سامنے واقع وادی میں 23 مارچ 625ء بمطابق 7 شوال 3 ہجری کو پیش آیا۔ یہ غزوہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں مدینہ منورہ کے مسلمانوں اور مکہ سے ابوسفیان بن حرب کی قیادت میں مشرکین مکہ کے درمیان ہوا۔ امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جبل احد پر چڑھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ابوبکرعمرعثمان بھی تھے، وہ پہاڑ ہلنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہاڑ پر اپنا پاؤں مار کرفرمایا: اے احد ٹھہر جا اے احد تجھ پر ایک نبی ہے اور ایک صدیق ہے اور دو شہید ہیں، یعنی نبی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم، صدیق حضرت ابوبکراور دو شہید یعنی عمراور حضرت عثمان؛ چنانچہ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا احد وہ پہاڑ ہے جس کے متعلق حضورؐ نے فرمایا ’’نُحِبُّہٗ وَیُحِبُّنَا‘‘ (ہم کو اس سے محبت ہے اور اس کو ہم سے محبت ہے) غزوہ احد کے سب شہداء کرام وہیں مدفون ہیں۔ رسول اللہ خاص اہتمام سے اس گنج شہیداں پر تشریف لے جاتے اور وہاں ان کو سلام و دعا سے نوازتے تھے۔



جبل احد یہ وہ مقدس پہاڑ ہے جس کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اُحد،یہ ایک شان والا پہاڑ ہے، جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت کرتے ہیں-صحیح بخاری شریف میں حدیث مبارک ہے:
«عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّه صلی الله علیه وسلم طَلَعَ لَه أُحُدٌ فَقَالَ: هذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّه»
(صحیح بخاری شریف، کتاب المغازی، باب أحد یحبنا ونحبہ. حدیث نمبر: 4084)
آپ نے سوال میں احد شریف کی فضیلت سے متعلق جو سوال کیا ہے اس کا ذکر احادیث کریمہ میں موجود ہے کہ احد ایک جنتی پہاڑ ہے، جیساکہ معجم کبیر طبرانی میں حدیث مبارک ہے:
«حَدَّثَنِی کَثِیرُ بن عَبْدِ اللَّه الْمُزَنِیُّ، عَنْ أَبِیه، عَنْ جَدِّہِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّه عَلَیْه وَسَلَّمَ:أَرْبَعَة أَجْبَالٍ مِنْ أَجْبَالِ الْجَنَّة،۔۔۔ قِیلَ: فَمَا الأَجْبَالُ؟ قَالَ:أُحُدٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّه، جَبَلٌ مِنْ جِبَالِ الْجَنَّة، وَالطُّورُ جَبَلٌ مِنْ جِبَالِ الْجَنَّة، وَلِبْنَانُ جَبَلٌ مِنْ جِبَالِ الْجَنَّة»
- جامع الاحادیث والمراسیل، الجامع الکبیر للسیوطی اور کنزالعمال میں حدیث مبارک ہے: 
أربعة أجبلٍ من جبالِ الجنة أحدٌ ونَجَبَة وطورٌ ولبنانُ-
ترجمہ: سیدنا عبد اللہ مزنی رضی اللہ تعالی عنہ اپنے والد سے اور وہ آپ کے دادا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چار پہاڑ جنتی ہیں،
عرض کیا گیا وہ کونسے ہیں؟ 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(1) "احد" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے، وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
(2) "طور" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔
(3) "لبنان" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے۔ اور
(4)"نَجَبَۃ" جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے-
(معجم کبیر طبرانی، حدیث نمبر.13496:جامع الاحادیث والراسیل، حرف الہمزۃ، الہمزۃ مع الراء، حدیث نمبر.3101: الجامع الکبیر للسیوطی، حرف الہمزۃ، ج 1، حدیث نمبر .3397: کنز العمال، فضل الحرمین والمسجدالأقصی، حدیث نمبر 35121:)
۳۳۶۱۔ «حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيٰی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتّٰی قَدِمْنَا وَادِي الْقُرٰی فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُسْرِعٌ فَمَنْ شَاءَ مِنْکُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِي وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْکُثْ فَخَرَجْنَا حَتّٰی أَشْرَفْنَا عَلٰی الْمَدِينَةِ فَقَالَ هٰذِهٖ طَابَةُ وَهٰذَا أُحُدٌ وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهٗ » صحیح مسلم۔ جلد:۲/ دوسرا پارہ/ حدیث نمبر:۳۳۶۱/ حدیث مرفوع
۳۳۶۱۔ عبد اللہ بن مسلمہ، سلیمان بن بلال، عمرو بن یحیی، عباس بن سہل ساعدی، حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے اور باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے گزرچکی اور اس حدیث میں ہے کہ پھر جب ہم واپس ہوئے یہاں تک کہ ہم وادی قری میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلدی میں ہوں اور تم میں سے جو چاہے تو وہ میرے ساتھ جلد چلے اور جو ٹھہرنا چاہتا ہے تو وہ ٹھہر جائے تو ہم نکلے یہاں تک کہ جب ہم مدینہ کے قریب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ طابہ ہے اور یہ احد ہے اور یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
۳۳۶۲« حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُحُدًا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهٗ » صحیح مسلم۔ جلد: ۲/ دوسرا پارہ/ حدیث نمبر: ۳۳۶۲/ حدیث متواتر مرفوع
۳۳۶۲۔ عبید اللہ بن معاذ، قرہ بن خالد، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
۳۳۶۳ «و حَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ نَظَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلٰی أُحُدٍ فَقَالَ إِنَّ أُحُدًا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهٗ» صحیح مسلم۔ جلد:۲/ دوسرا پارہ/ حدیث نمبر:۳۳۶۳/ حدیث متواتر مرفوع
۳۳۶۳۔ 
عبید اللہ بن عمر، عمارہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احد پہاڑ کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔
هذا ما عندی والله اعلم بالصواب
(تدوین: ایس اے ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2020/04/blog-post_74.html
احد پہاڑ








No comments:

Post a Comment