Saturday 10 August 2019

تکبیراتِ تشریق: مشروعیتِ تکبیراتِ تشریق

تکبیراتِ تشریق: مشروعیتِ تکبیراتِ تشریق

- اللہ اکبر، اللہ اکبر-
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے لِٹایا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ فدیہ لے کر جاؤ، تو جبریل علیہ السلام اس ڈر سے کہ کہیں حضرت ابراہیم- حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح نہ کردیں- اللہ اکبر، اللہ اکبر- پکارنے لگے۔
- لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر -
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب یہ آواز سنی تو بشارت وخوش خبری سمجھ کر پکار اُٹھے -لا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔
- اللہ اکبر ، وللہ الحمد -
حضرت اسماعیل علیہ السلام سمجھے کہ فدیہ آگیا، تو- اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وللہ الحمد - کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر ادا کرنے لگے۔ (العنایۃ شرح الہدایۃ:۱/۴۶۴، فصل فی تکبیرات التشریق، البنایۃ شرح الہدایۃ:۳/۱۵۱، رشیدیہ کوئٹہ، بحوالہ مبسوط وقاضی خان)
مسائلِ تکبیراتِ تشریق:
۹؍ذی الحجہ کی فجر سے لے کر ۱۳؍ ذی الحجہ کی عصر تک (۲۳؍ نمازوں تک) مقیم، مسافر، مرد، عورت، شہری ، دیہاتی، (منفرد ہو یا با جماعت نماز ادا کرنے والا) پر ایک مرتبہ سلام کے فوراً بعد - اللہ اکبر اللہ اکبر- لا الہ الا اللہ واللہ اکبر- اللہ اکبر وللہ الحمد- درمیانی بلند آواز سے کہنا ہر فرض نماز کے بعد واجب ہے، البتہ عورت آہستہ آواز میں کہے۔
(احکام قربانی عقل ونقل کی روشنی میں :ص/۲۰، فضائل عشرۂ ذی الحجہ:ص/۲۵)
اگر امام تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدی حضرات فوراً کہیں، امام کا انتظار نہ کریں۔ مقتدیوں کی تکبیرات سن کر امام کو بھی یاد آجائے گا۔
اگر ایامِ تشریق میں نماز قضا ہوجائے اور انہی دنوں میں قضا کرلے تو تکبیر کہے، ورنہ نہیں۔
تکبیر تشریق نماز کے فوراً بعد کہے، اگر سلام پھیر کر بات کرلی ، یا مسجد سے نکل گیا، یا زور سے ہنس پڑا ، یا وضو توڑ دیا، تو تکبیرتشریق ساقط ہوجائے گی۔
مسبوق شخص (جس کی ایک یا زائد رکعات چھوٹ جائیں تو وہ) سلام کے بعد تکبیر کہہ لے۔ (مستفاد از فضائل عشرۂ ذی الحجہ:ص/۲۶)
محقق ومدلل مسائل قربانی ص 22
ابو محمد الفیضانی احمد آباد گجرات
9725770246
دینی مسائل کا عام کرنا صدقہ جاریہ ہے
------------------
نماز کے بعد تکبیرِ تشریق بھول گیا اور بات بھی کرلی تو کیا حکم ہے؟

اگر کوئی شخص نماز کے بعد تکبیرِ تشریق کہنا بھول گیا اور بات کرلی تو چونکہ تکبیرِ تشریق کا وقت فرض کے فوراً بعد ہے، جب وہ بات کرلے یا مسجد سے نکل جائے تو اس کا وقت ختم ہوگی، لہٰذا اس سے اس وقت کی تکبیر ساقط ہوگئی۔
(فتاویٰ محمودیہ:۸/۴۴۸،مکتبہ شیخ الاسلام،دیوبند۔احسن الفتاویٰ:۴/۱۲۴، زکریا بکڈپو، دیوبند)

No comments:

Post a Comment