Sunday 11 August 2019

آج اگر کوئی شخص دمام سے احرام باندھ کر مکہ جائے تو کیا حکم ہے؟

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ آج اگر کوئی شخص دمام سے احرام باندھ کر مکہ جائے تو کیا حکم ہے؟

الجواب وباللہ التوفیق:
سال کے بارہ مہینوں میں کبھی بھی عمرہ ادا کیا جاسکتا۔ البتہ ایام تشریق یعنی ۹؍ذی الحجہ سے ۱۳؍ ذی الحجہ تک عمرہ کرنا غیر قارن (حج قران کرنے والے کے علاوہ) کے لئے مکروہ ہے۔ تاہم اگر کوئی ان ایام تشریق میں عمرہ ادا کرے تو عمرہ کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گا۔ عالمگیری جلد اول ص۲۳۷ میں ہے:
(ووقتھا) جمیع السنۃ الاخمسۃ ایام تکرہ فیھا العمرۃ لغیر القارن کذا فی فتاوی قاضی خان ۔ وھی یوم عرفۃ و یوم النحر و ایام التشریق ۔ والاظھر من المذہب ماذ کرنا ولکن مع ھذا لوادا ھا فی ھذہ الایام صح و یبقی محرما بھا فیھا کذا فی الھدایۃ۔
اگر کسی شخص نے حج نہ کیا ہو اور وہ اشھر حج: شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے دس دنوں میں خانہ کعبہ کو دیکھے تو اس پر حج کرنا فرض ہے۔
فقط
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment