Friday 23 August 2019

مرد چار شادی کرسکتا ہے تو عورت کیوں نہیں؟

مرد چار شادی کرسکتا ہے تو عورت کیوں نہیں؟

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
مرد چار شادی کرسکتا ہے تو عورت کیوں نہیں؟
قرآن و حدیث کی روشنی اس پر کوئی مضمون یا باحوالہ ارسال کریں عین کرم ہوگا.

الجواب وباللہ التوفیق:
نکاح کے منجملہ مقاصد میں نسل انسانی کا بقاء وتحفظ بھی ایک اہم مقصد ہے.
ایک بیوی کے رہتے ہوئے اگر مرد کو دوسری بیوی سے نکاح کی اجازت نہ دی جائے تو پہلی بیوی کے بانجھ ہونے کی صورت میں قطع نسل لازم آئے گا، اور قطع نسل بنی آدم مشروعیت نکاح کے منافی ہے
نیز تمام مردوں کی مردانگی یکساں نہیں ہوتی
بعض مرد قوی الشہوہ ہوتے جبکہ بعض ضعیف الشہوہ۔
قوی الشہوہ مرد کی تسکین ِمردانگی ایک خاتوں سے نہیں ہوسکتی، خصوصا جبکہ عورت ہر مہینہ 'ریڈ لائن' پر بھی چلی جاتی ہے (عورت ہر مہینہ اپنی فطری مجبوریوں کی وجہ سے مرد کی خواہش کی چند دنوں تک تکمیل نہیں کرسکتی)
اگر مرد کو تعدد ازواج کی اجازت نہ دی جائے تو وہ ادھر ادھر منہ مارکر زناء کاری کرتا پھرے گا اور زناء قطع نسل بنی آدم کا ذریعہ ہے
تعفیف فرج جیسی مصلحت کے پیش نظر
مرد کے لئے تعدد ازواج کی مشروط اجازت دی گئی ہے
اور یہ اجازت مطلق نہیں؛ بلکہ 'تکفل ضروریات' اقامت عدل“   اور 'کوئی صالح معاشرتی ضرورت کے عدم فقدان' جیسی شرطوں کے ساتھ مشروط ہے
"فإن خفتم أن لاتعدلوا فواحدة" الآية .
عورت ایک مرد سے منکوحہ یا معتدہ رہتے ہوئے دوسرے مرد سے نکاح اس لئے نہیں کرسکتی کہ:
اس سے نسل انسانی کا اختلاط لازم آئے گا، یہ پتہ نہیں چل سکے گا کہ بچہ کس مرد کا ہے؟
لہذا اس بچہ کے تکفل سے بھی ہر مرد دامن چھڑائے گا.
اور نتیجہ کار یہ بچہ سڑکوں پہ لاوارث پھرے گا جو کھلی توہین انسانیت ہے
نیز عورت بیک وقت متعدد مردوں کی جنسی ضروریات پوری نہیں کرسکتی
اس لئے تحفظ نسل انسانی اور دیگر معاشرتی ضروریات کے پیش نظر اسلام نے عورت کو منکوحہ ہوتے ہوئے کسی دوسرے مرد سے نکاح کی قطعی اجازت نہیں دی۔
فقط
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment