Saturday 31 August 2019

ظالم دشمن سے حفاظت کے لئے کیا کرے؟

ظالم دشمن سے حفاظت کے لئے کیا کرے؟
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دشمنوں کے حملوں کا اندیشہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: 
اَللّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِک مِنْ شُرُوْرِهِمْ ​
(ابو داؤد ، کتاب فضائل القرآن، باب ما یقول الرجل إذا خاف قوما، الرقم: ۱۵۳۷)​
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم سے کوئی اندیشہ ہوتا تو اس طرح دعا کرتے «اللہم إنا نجعلک فی نحورہم ، ونعوذ بک من شرورہم» ”اے اللہ! ہم تجھے ان کے مقابلے میں پیش کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔“
بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَافَ قَوْمًا
1537صحيححَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ
تشریح: دشمنوں اور بدطینت لوگوں کے شرور سے بچنے کے لئے مشروع مادی اسباب اختیار کرنا بھی توکل کا لازمی حصہ ہے۔ اور اللہ کی رحمت کا سائل رہنا مسلمان کا فریضہ اور اس کا شعار ہے۔
ایک آدمی ہے تو «اللہم إنا نجعلک فی نحورہم ، ونعوذ بک من شرورہم» کے بعد
"بحق الّا تعلوا علیّ وأتونی مسلمین" کئی آدمی ہیں تو "بحق لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم" پوری فوج ہے تو "بحق لا حال ولا قوّۃ الا باللہ" بڑھائیں. 

یہ دعا پڑھ کے پھونک دو
-----------------------------------
سوال: میری خالہ خواب میں ہندؤں کو دیکھتی ہیں اور اس کے بعد ان کو گھبراہٹ ہوتی ہے اور بے چینی رہتی ہے اور بخار آجاتا ہے۔ اس کے لئے کوئی دعا بتادیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
ہرنماز کے بعد اللهم إنا نجعلک فی نحورھم ونعوذ بک من شرورھم سات مرتبہ اور اول وآخر درود شریف سات سات دفعہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے جسم پر پھیرلیا کریں، یہی عمل رات کو سوتے وقت کرلیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------------------------------------
سوال: میں نے خواب میں تین بار (ایک ہفتہ کے اندر) سانپ کو اس طرح دیکھا کہ بہت سارے تندرست جوان سانپ (جو کالا رنگ کا نہیں ہے ) پھن اٹھائے ہوئے مجھے دیکھ رہے ہیں، اور یہ سب سانپ میرے بہت قریب ہیں۔ میں ان سب پر لکڑی پھینک کر وار کرتا ہوں پر سانپ کو کچھ نقصان نہیں ہوتا اور وہ سب مجھ سے بے خوف ہیں۔اس حالت کو دیکھ میں تھوڑا حیرت میں ہوں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
خواب اچھا ہے، ان شآء اللہ آپ کے دشمن کو غلبہ نہیں ملے گا، ہر نماز میں گیارہ گیارہ بار ”اللہم إنا نجعلک فی نحورہم ونعوذ بک من شرورہم“ پڑھ کر دعا کیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------------------------------------------------------
سوال: جب ظالم کا ظلم ناقابلِ برداشت ہوجائے اور وہ گھر کی عزت خاک میں ملانا چاہتا ہو تو اس صورت حال میں کیا دعا، وظیفہ یا ورد کریں؟
الجواب وباللہ التوفیق: 
آپ فرض نماز باجماعت، تلاوتِ قرآن اور استغفار کی کثرت کا اہتمام کریں، گھر والوں کو بھی اس کی تاکید کریں اور درج ذیل اعمال بھی کریں، ان شآءاللہ  اللہ کوئی آپ کا اور گھر والوں کا بال بیکا نہیں کرسکے گا: 
1- شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ نے "منزل" کے نام مختلف قرآنی دعاؤں پر مشتمل مختصر سا رسالہ مرتب کیا ہے، جو بازار میں عام ملتا ہے، روزانہ ایک بار ان آیات کا پڑھ لیں اور اسے اپنی زندگی کا معمول بنالیں. 
2- یہ دو دعائیں کثرت سے پڑھیں: حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلْ نِعْمَ المَوْلیٰ وَنِعْمَ النَّصِیْر اور اللھم اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وآمِنْ رَوْعَاتِنَا.
فتوی نمبر: 143711200028 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
---------------------------------------------------------
دعاء انس رضی اللہ عنہ کی تحقیق
یہ دعا مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے۔
دعا کا واقعہ یہ ہےکہ: ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، حجاج نے اپنے اصطبل خانہ کے گھوڑوں کا معائنہ کرواکے تفاخرا ً حضرت انس سے دریافت کیا کہ: کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ایسے گھوڑے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے تو جہاد کے لئے تھے، فخر وغرور ونمائش کے لئے نہیں تھے۔
 اس جواب پر حجاج آپ پر غضب ناک ہوگیا۔ اور اس نے کہا کہ: اے انس (رضی اللہ عنہ) اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیر المومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے، تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتا جو میرا دل چاہتا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کرسکتا ،اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ بلاشبہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا۔
حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھاکر کہا: اے ابو حمزہ وہ کلمات مجھے سکھا دو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو۔
جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپ رضی اللہ عنہ نے ان کو یہ کلمات سکھائے۔ اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھاکر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا۔
دعاء کے کلمات مختلف کتابوں میں کمی بیشی کے ساتھ اس طرح  ہیں:
اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ،
بِسْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَدِينِي ، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى أَهْلِي وَمَالِي ، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ أَعْطَانِي رَبِّي،
بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِ الْأَسْمَاءِ ، بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ دَاءٌ،
بِسْمِ اللَّهِ افْتَتَحْتُ، وَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ،
اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي، لَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا،
أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ بِخَيْرِكَ مِنْ خَيْرِكَ، الَّذِي لَا يُعْطِيهُ أَحَدٌ غَيْرُكَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ،
اجْعَلْنِي فِي عِيَاذِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ سُلْطَانٍ، وَمِنْ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ ، وَمِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ،  
إِنَّ وَلِيَّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ، وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ ، فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ: حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلَّا هُوَ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
اللّٰهم إني أستَجيرُك مِنْ شَرِّ جَمِيعِ كُلِّ ذِي شَرٍّ خَلَقْتَهُ، وَأَحْتَرِزُ بِكَ مِنْهُمْ،
وَأُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيَّ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، اللَّهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ}، وَمِنْ خَلْفِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَمِينِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَسَارِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَمِنْ فَوْقِي مِثْلَ ذَلِكَ ، وَمِنْ تَحْتِي مِثْلَ ذَلِكَ،
وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ.
واقعہ کی تخریج:
عمل اليوم والليلة لابن السني (ص: 307)، الدعاء للطبراني (ص: 323)، الفوائد المنتقاة لابن السماك (ص: 27)،المنتظم في تاريخ الملوك والأمم (6/ 339)، تاريخ دمشق لابن عساكر (52/ 259) ، مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 358) الخصائص الكبرى (2/ 298) ، سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد (10/ 228)
واقعہ کی اسانید:
۱۔ أبان بن أبي عياش، عن أنس بن مالك رضي الله عنه۔
عمل اليوم والليلة لابن السني (ص: 307)، تاريخ دمشق لابن عساكر (52/ 259) الخصائص الكبرى (2/ 298) ، سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد (10/ 228)۔
2۔ مُحَمَّدُ بْنُ سَهْل بن عُمَيرٍ القصَّارُ، عن أبِيهِ ، عَن أَنَس بْنِ مَالِكٍ
(الدعاء للطبراني ص: 323)، مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 358)، المنتظم في تاريخ الملوك والأمم (6/ 339)
3- يَحْيَى بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
(الثاني من الفوائد المنتقاة لابن السماك ص: 27)
4- عبد الملك بن خصاف الجزري ، عن خصيف بن عبد الرحمن الجزري ، عن أنس
شرف المصطفى للخركوشي 5/7
5- علاء بن زيد الثقفي ، عن أنس 
مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 359) بدون سند.
اسانید کا حال:
ابان بن ابی عیاش تو متروک ہے، تو اس کی روایت اگر تفرد ہو توشدید الضعف ہوگی، لیکن بقیہ اسانید کے راویوں کی متابعت کی وجہ سے ضعف میں تخفیف  ہوگی۔ بقیہ اسانید وطرق سے ناواقفیت کی بناء پر بعض حضرات نے اس روایت کو باطل قرار دیا، جو صحیح نہیں ہے۔
محمد بن سہل بن عمیر قصار کی توثیق مسلمۃ بن قاسم سے زین الدین قاسم بن قطلوبغا نے کتاب (الثقات ۸/۳۲۹) میں نقل کی ہے، البتہ ان کے والد کا حال معلوم نہیں ھے۔
یحیی بن عباد، اس کے باپ دادا کا بھی حال معلوم نہیں ہے، کتابوں میں ترجمہ نہیں ملا، تو سند میں مجاہیل کی وجہ سے ضعیف مانی جائے گی۔
چوتھی سند کا حال ٹھیک ہے، کسی راوی میں جرح شدید نہیں ہے، تو اس کا اعتبار کرسکتے ہیں۔
پانچویں سند بھی غیرمعتبر ہے، علاء بن زید متروک منکرالحدیث ہے۔
متن حدیث کے شواہد:
ظالم حاکم سے اندیشہ کے وقت پڑھنے کی جو دعائیں وارد ہیں، ان میں اس طرح کے الفاظ منقول ہیں، جو زیر بحث روایت کی تایید کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر:
* حديث عبد الله بن مسعود: «إِذَا تَخَوَّفَ أَحَدُكُمُ السُّلْطَانَ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ " - يَعْنِي الَّذِي يُرِيدُ - " وَشَرِّ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، وَأَتْبَاعِهِمْ أَنْ يُفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ»
رواه ابن أبي شيبة، والطبراني في الدعاء 1056، والبخاري في الأدب. 707  وهو شاهد لا بأس به إلا أنه روي مرفوعا وموقوفا.
* حديث ابن عمر: إِذَا خِفْتَ سُلْطَانًا أَوْ غَيْرَهُ، فَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ۔
 رواه ابن السني في عمل اليوم والليلة (345) وهو شاهد ضعيف.
* حديث ابن عباس: إِذَا أَتَيْتَ سُلْطَانًا مَهِيبًا تَخَافُ أَنْ يَسْطُوَ بِكَ فَقُلِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِهِ جَمِيعًا، اللَّهُ أَعَزُّ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمُمْسِكِ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ أَنْ يَقَعْنَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ، مِنْ شَرِّ عَبْدِكَ فُلَانٍ، وَجُنُودِهِ، وَأَتْبَاعِهِ، وَأَشْيَاعِهِ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، إِلَهِي كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّهِمْ، جَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَعَزَّ جَارُكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ (ثَلَاثُ مَرَّاتٍ).
 رواه البخاري في الأدب المفرد 708 وابن أبي شيبة 29177 والطبراني في الدعاء 1060. وهو شاهد لا بأس به، رجاله رجال الصحيح.
اسی طرح  (بِسْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَدِينِي، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى أَهْلِي وَمَالِي) معرفۃ الصحابہ لأبی نعيم (1/ 438) میں بدر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہیں۔
(بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِ الْأَسْمَاءِ) التحیات کی روایات میں حضرت عمر رضی اللہُ تعالیٰ عنہ کی روایت سے منقول ہیں، السنن الكبرى للبيهقي (2/ 203)۔
(بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِ الْأَسْمَاءِ بسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ دَاءٌ) مصنف ابن ابی شيبہ (5/ 138) میں حديث 24500.
خلاصہ:
دعاء انس صحیح ہے، اس کے پڑھنے کی اجازت ہے، متن میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جن پر شرعا کوئی گرفت ہو، اس کی اسانید میں اگرچہ ضعف ہے، لیکن تعدد طرق سے ضعف کا  انجبار ہوجائے گا، اور اس کے الفاظ کے شواہد بھی احادیث میں وارد ہیں۔
ھذا ما تیسر جمعہ وترتیبہ، والعلم عند اللہ

No comments:

Post a Comment