Sunday 2 June 2019

رمضان المبارک کے چاند کا آخری دیدار۔ ۔ ۔ ۔

رمضان المبارک کے چاند کا آخری دیدار۔ ۔ ۔ ۔
رمضان المبارک کا "عرجونِ القدیم"
یہ تصویر رمضان المبارک کے گھٹتے ہوئے ہلال کی ہے.
عرجون القدیم کا معنیٰ ہے "کھجور کی پرانی ٹہنی".
اسلامی مہینے کے آخری ہلال کے لئے یہ اصطلاح قرآن مجید کی اس آیت کی مطابقت میں استعمال کی جاتی ہے.
والقمر قدرناہ منازل حتیٰ عاد کالعرجون القدیم. (سورہ یٰس آیت 39)
ترجمہ: اور چاند ہے کہ ہم نے اس کی منزلیں ناپ تول کر مقرر کردیں ہیں یہاں تک کہ جب وہ (ان منزلوں کے دورے سے) لوٹ کر آتا ہے تو کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح (پتلا) ہوکر رہ جاتا ہے.
یہ تصویر لاہور سے بھائی میاں متین نے بروز اتوار یکم جون کی صبح  فجر کے بعد کھینچی ہے.

شوال المکرم کے چاند کی پیدائش عالمی معیاری وقت کے مطابق بروز پیر 3 جون 2019 کو 10:01 GMT/UT پر ہوگی۔
جن علاقوں میں چاند سورج پہلے غروب ہوگا یا چاند کی ولادت غروب آفتاب کے بعد ہوگی وہ یہ ہیں: نیوزی لینڈ وآسٹریلیا، اکثر ایشیا بشمول برصغیر ہند وپاک اوراکثر شمالی یوروپ.
اس روز ان علاقوں میں چاند نظر آنے کا امکان بالکل نہیں. 
اس روز برصغیر ہند پاک میں چاند نظر آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ..کیونکہ انتہائی جنوبی پاکستان کے سوا باقی پورے پاکستان بشمول پشاور میں اس روز سورج سے پہلے چاند غروب ہوجائے گا، مثلا پشاور، چارسدہ اور بنوں میں سورج سے دو منٹ پہلے اور صوابی میں تین منٹ پہلے چاند غروب ہوجائے گا ..
انتہائی جنوبی پاکستان میں بھی چاند سورج کے ساتھ ساتھ غروب ہوگا مثلا کراچی میں چاند سورج سے صرف ایک منٹ بعد جبکہ جیوانی میں دو منٹ بعد غروب ہوگا. اس روز پاکستان میں چاند کی عمر محض 4 گھنٹے ہوگی.
باقی دنیا میں جنوبی امریکہ کے پار بحر الکاہل میں واقع پولی نیشن جزائر Polynasian Islands کے سوا باقی آباد دنیا میں بھی 3 جون کو کھلی آنکھ سے چاند نظر آنے کا امکان نہیں. 
الغرض چاند کے اس قدر ناقص الاحوال ہونے کی وجہ سے شعبہ فلکیات جامعة الرشید کے پیش نظر امکانِ رویت ہلال کے دو درجن قدیم و جدید معیارات کے مطابق 3 جون کو اصل آباد دنیا میں کہیں بھی خالی آنکھ سے چاند نظر آنے کا امکان نہیں ..
منگل 29 رمضان المبارک 4 جون 2019 کو پاکستان میں چاند نظر آنے کا واضح امکان ہے.. عید الفطر برصغیر ہند وپاک میں ان شاء اللہ 5 جون 2019 بروز بدھ ہوگی.
https://saagartimes.blogspot.com/2019/06/blog-post_71.html

No comments:

Post a Comment