Monday 24 June 2019

جب بیوی خرابی سے تائب ہوجائے تو شوہر کیا کرے؟

جب بیوی خرابی سے تائب ہوجائے تو شوہر کیا کرے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام صاحب کہ جس کی بیوی اچانک ایک رات گھر سے بھاگ گئی جس کے دو بچے بھی ہیں، بچوں کو چھوڑکر بھاگ گئی تین دن بعد خبر ملی کہ کسی اجنبی فیملی کے گھر میں موجود ہے. بعد ازاں اس کا شوہر اسے اپنے گھر لایا. شوہر نے پیار سے پوچھا کہ زنا میں مبتلا تو نہیں ہوئی؟ اور ڈرا دھمکاکر بھی پوچھا. بیوی کا جواب ہے کہ نہیں. بس صرف لمس اور چمی دے سکی. اب صورت مسئولہ میں موصوفہ بیوی پر از روئے شریعت کیا حکم ہے؟
اور اس کے شوہر کے امامتی پر کیا حکم ہے؟
کچھ عوام زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور امامتی پر اشکال اٹھا تے ہیں. براہ کرم صورت مسئولہ میں بیوی اور شوہر اور تہمت لگانے والے کے کیا حکم ہوگا تشفی بخش جواب سے ہمیں احسان فرمائیے
والسلام        
احقر: ابو سعید
الجواب وباللہ التوفیق:
زنا کاری اور اس کے مبادی (بوس وکنار) سخت اور گھناؤنا گناہ ہے. اسلام نے اجنبی کے ساتھ اس کے قریب تک جانے سے منع کیا ہے. تاہم یہ  قاطع نکاح نہیں ہے. 
اگر بیوی دوسرے مرد سے بوس وکنار یا زنا کاری کا اعتراف کرلے تو شوہر کو دو اختیار ہیں:
1. اسے توبہ کروائے
سمجھابجھاکے اپنے ساتھ رکھنا چاہے اور اس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہے تو وہ یہ بھی کرسکتا ہے.
2. یا پھر طلاق دے کر اس سے جدائی اختیار کرسکتا ہے
زنا یا مبادی زناء کے صدور سے نکاح نہیں ٹوٹتا، اگرچہ یہ بہت گھناؤنا گناہ ضرور ہے.
جب بیوی سچے دل سے توبہ کرلے تو اس کے شوہر کی امامت درست ہے
تاہم اگر اس وجہ سے لوگ اس کی امامت کو ناپسند کرتے ہوں تو امام کو از خود رضاکارانہ طور پر اس عظیم منصب سے کنارہ کش ہوجانا چاہئے
جب تک زناء اقرار یا مشروط ومعتبر گواہوں سے ثابت نہ ہوجائے کسی کے لئے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ کسی مرد یا عورت کو اس کی تہمت لگائے. بے بنیاد الزامات لگانے والوں پر شریعت میں سخت ترین وعید وارد ہوئی ہے.
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment