Sunday 2 June 2019

رمضان میں وفات پر رفع عذاب قبر

رمضان میں وفات پر رفع عذاب قبر

حدیث کے مختصر مضامین /96
رمضان میں وفات پر رفع عذاب قبر کی روایات مطلوب ہیں برائے مہربانی ارسال فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں;
🔍 اس سلسلہ میں تین روایات نظر سے گذریں:
1- ابن رجب کی ذکر کردہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ضعیف الاسناد روایت:
أن عذاب القبر یرفع عن الموتی فی شھر رمضان۔
اس روایت کے معنی میں دو احتمال ہیں: 
پہلا: "فی شہر رمضان" ظرف ہو رفع عذاب کا، تو مطلب ہوگا کہ: رمضان کی برکت سے رمضان کے ایام میں اللہ تعالیٰ اصحاب قبور سے عذاب قبر موقوف فرمادیتے ہیں، یہ احتمال اظہر ہے۔
دوسرا: "فی شہر رمضان" متعلق بصفت محذوف ہو "موتی" کی، تو مطلب ہوگا: "الموتی فی رمضان" کا: ای الذین ماتوا فی شہر رمضان، او الواقعۃ موتہم فیہ۔ وھو محتمل۔
2- مسند أحمد کی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ والی روایت: "من صام یوما ابتغاء وجہ اللہ ختم لہ بہا دخل الجنہ"۔
قال الإمام المناوي رحمه الله في كتابه "فيض القدير": "أي من ختم عمره بصيام يوم بأن مات وهو صائم، أو بعد فطره من صومه دخل الجنة مع السابقين الأولين، أو من غير سبق عذاب.
یعنی جس کی موت حالۃ صوم میں واقع ہو، یا افطار سے متصلا اس طور پر کہ اس کا آخری عمل روزہ ہو تو وہ عذاب سے محفوظ رہے گا۔ ظاہر ہے کہ رمضان المبارک کا حکم بھی یہی ہوگا، اور مشہور حدیث بھی مؤید ہے (الصیام جُنہ)۔ 
لیکن اس کے حکم میں رمضان میں مرنے والا ہر شخص داخل ہوگا؟ یا صرف بقید مذکور؟ یہ معلوم نہیں ہے۔
3- تیسری روایت قرطبی نے "التذکرہ" میں بروایت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ذکر کی ہے: "من وافق موتہ عند انقضاء رمضان دخل الجنہ" رواہ ابو نعیم فی "الحلیہ" وضعفہ الالبانی، وفى سندہ نصر بن حماد الوراق متکلم فیہ۔
اس کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں: رمضان کے اواخر ایام میں مرنے والا یا ختم رمضان پر، یا رمضان کے بعد متصلا۔ کما یستأنس لہ من شرح المناوی المار فی الحدیث الاول۔
خلاصہ یہ ہے کہ: بمجموع روایات ثلاثہ رمضان شریف میں مرنے والے کے لئے بشارت ضرور ہے، عذاب سے محفوظ ہوکر سیدھے جنت میں داخل ہونے کی ولو احتمالا، مگر ہر ہر فرد کے لئے بالتعیین نہیں کہہ سکتے جب تک کہ اس پر وہ صفت منطبق نہ ہو جو روایات میں وارد ہے، مگر امید قوی ہے کہ کوئی خاص مانع نہ ہو تو ان شاء اللہ بخشش ہوجائے گی، وفضل اللہ واسع ۔
✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
الترغیب والترهيب📚
الأجوبة المستحسنة في تحقيق الأحاديث المشتهرة على الألسنه
[اهل السنت والجماعت ديوبندي]




No comments:

Post a Comment