Tuesday 25 June 2019

بدن سے درد اور تکلیف دور کرنے کی دعا

بدن سے درد اور تکلیف دور کرنے کی دعا

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِذَا اشْتَكَيْتَ فَضَعْ يَدَكَ حَيْثُ تَشْتَكِي وَقُلْ: بِسْمِ اللهِ (وَبِاللهِ) أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا ثُمَّ ارْفَعْ يَدَكَ ثُمَّ أَعِدْ ذَلِكَ وِتْرًا. حضرت انس بن مالک‌ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے انہیں بچپن میں ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کر دیا تھا اور ان کی والدہ ماجدہ کے التماس کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دنیا اور آخرت کی دعائے خیر سے مشرف فرمایا جس کی وجہ سے آپ نے طویل عمر پائی اور آپ کی سو سے زائد اولاد ہوئی۔ آپ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تمہیں درد محسوس ہو تو درد والی جگہ پر اپنا ہاتھ رکھو اورکہو: بِسْمِ اللهِ (وَبِاللهِ) أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا، پھر اپنا ہاتھ اٹھالو۔ پھر طاق مرتبہ یہ کام کرو-
مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب نے جسم کے کسی بھی حصہ میں درد یا تکلیف کے لئے حدیث کی مستند کتاب ترمذی شریف میں ذکر کردہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی آسان اور مختصر دعا نقل فرمائی:
طریقہ:
درد کی جگہ ہاتھ رکھ کر تین دفعہ
بسم اللہ بسم اللہ بسم اللہ
کہے اور پھرسات دفعہ یہ دعاپڑھے
أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ
ان شاءالله درد اور تکلیف دور ہوجائے گی۔۔۔
اگر بظاہر کہیں درد نہ بھی معلوم ہوتاہو تب بھی ہر نماز بعد یا صبح شام اس دعا کا معمول بنائیں۔۔
ہمارے استاذ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی صاحب کے حوالے سے بتلایا کہ وہ فرماتے ہیں میری عمر 82 سال ہے۔۔۔ اور 40 سال سے میرا اس دعا کا معمول ہے ۔۔۔ جس کی برکت سے موذی بیماریوں سے محفوظ ہوں ۔۔۔۔ ہمیں بھی رسول اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی اس دعا کا معمول بنانا چاہیے۔۔۔
---------------
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "جمع الجوامع " میں حدیث نقل کرتے ہیں کہ ابو شیخ کتاب ثواب میں اور ابن عساکر نے تاریخ میں روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی بات پر حجاج آپ پر غضب ناک ہوگیا۔ اور اس نے کہاکہ اے انس اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیر المومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتا جو میرا دل چاہتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ! نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کر سکتا اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔بلاشبہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا۔ حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھا کر کہا اے ابو حمزہ وہ کلمات مجھے سکھا دو ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو۔ جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپ نے ان کو یہ کلمات سکھائے۔ اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھاکر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا۔ وہ کلمات یہ ہیں:
لَا الٰه الّا الله مُحمَّدُ الرَّسُول الله - بِسْمِ الله علیٰ نفْسِی و دِینیْ - بسم الله علیٰ اَهْلی و مالِیْ و وَلَدِیْ - بسم الله علیٰ ما اَعْطَانِیَ الله - الله ُرَبِّی لا اُشْرِکُ بِهِ شَيْئاً - الله ُاکبر الله ُاکبر الله ُاکبر و اَعَزُّ و اَجَلُّ و اَعْظَمُ ممِاَّ اَخَافُ و اَحْذَرُ عَزَّ جَارُک و جَلَّ ثَنَاؤُک ولا اله غَیْرُک - اللهم اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی و مِن شَرِّ کُلِّ شَیْطَانِ مَّرِیْدِ و مِن شَرِّ کُلِّ جَبَّارِ عَنِیْدِ – 
فَاِن تَوَلَّوْا فَقُل حَسْبِی الله لا اله الا هو عَلَیهِ تَوَکَّلْتُ وهو ربُّ العَرْشِ العَظِیمْ - اِنَّ وَلِیَّ ىَ الله الَّذِی نَزَّلَ الْکِتَابَ و هو یَتَولَّ الصَّالحِین –
----------------------------------
جمع و ترتیب: ایس اے ساگر

-----------------------------------
https://saagartimes.blogspot.com/2019/06/blog-post_25.html

No comments:

Post a Comment