Wednesday, 7 December 2016

کلونجی؛ موت کے سوا ہر مرض کا علاج

ایس اے ساگر

کلونجی کے متعلق مذکورہ بالا ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نقل کیا جاتا ہے. زمانہ قدیم سے یہ اطباء کے زیر استعمال بھی رہی ہے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ فی زمانہ اب اس کے استعمال میں کمی کی وجہ اس سے متعلق معلومات کا مفقود ہوتی جارہی ہیں. عجیب  بات تو یہ ہے کہ یہ ایک خودرو پودا ہوتا ہے جو تقریبا 35 سے 40 سنیٹی میٹر تک ہوتا ہے، ایک طرح کی گھاس سے مشابہت رکھتا ہے اس کا پھول زردی مائل ہوتا ہے، اور اس کے بیچوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے. ہمارے یہاں یہ اچار اور چٹنی میں استعمال ہوتا ہے، اس کی خوشبو تیز اور تاثیر ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 9 سال تک قائم رہتی ہے. یہ بہت سریع الاثر ادویات کے زمرے میں شامل ہے. قدیم یونانی اور عرب حکما نے اس کو رومیوں سے حاصل کیا. کیونکہ رومی اس کے استعمال سے بخوبی واقف تھے. پھر یہ ساری دنیا میں کاشت ہونے لگی. ماہرین کے نزدیک کلونجی کے بیج معدہ اورپیٹ کے امراض مثلا پیٹ میں ریاح گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، کثرت ایام، استقاء، یادداشت میں کمی، رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لیے استعمال کرواتے رہے ہیںٍ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حوالے سے کتب سیرت میں ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم شربت کے ساتھ کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپرلازم کرلو ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔ کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہےکہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اسکا اپنا مزاج گرم ہے اورسردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہوتی ہے۔ کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیرکا درجہ رکھتی ہے، ریاح گیس اور قبص میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن، گیس ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو، ایسے حضرات کلونجی کا سفوف تین گرام کھانے کے بعد استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔ کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتاہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا کر باربار سونگھنے سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھینکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغنِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہتی ہیں۔ کلونجی مدر بول (پیشاب آور) بھی ہے اس کا جوشاندہ شہد ملا کر پینے سے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔ اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنےکی شکایت ہو تو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کروانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ چہرے کی رنگت میں نکھار پیدا کرنے کے لئے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سےفائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل دانوں اور مہاسوں کی شکایت عام ہے اور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوان کلونجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونے سے قبل چہرے پر لیپ کر لیا کریں اور صبح اٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرہ کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہونگے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئےگا۔ جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔ جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغن مہندی میں ملا کر لگانےسے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہ نشان بھی جاتے رہیں گے۔ جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھپلا رہی ہوں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکارہ جاتا ہو تو ایسی خواتین کلونجی کو چھ دانے صبح نہار منہ و رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کریں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہو جائے گا، البتہ حاملہ خواتین کو کلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوں یا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کرلیا کریں. ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔ اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیا کریں۔ چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔ پیٹ اور معدہ کے امراض، پھیپھڑوں کی تکالیف اور خصوصًا دمہ کے مرض میں کلونجی بہت فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل شہد کے ساتھ استعمال کر لیاجائے تو بہت مفید ہے۔ بعض اوقات کلونجی اور قسط شیری برابر وزن کا سفوف بنا کر صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل استعمال کروایا جاتا ہے۔ یہ نسخہ پرانی پیچش اور جنسی امراض میں بھی مفید ہے۔ جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کا سفوف تین گرام مکھن ایک چمچ میں ملا کر استعمال کریں تو فائدہ ہوگا۔ کلونجی کا تیل دو قسم کا ہوتاہے، ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار جو ہوا میں اٹھنے سے اڑنے لگتا ہے اور دوسری قسم انٹروی کے تیل جیسا جس کے دوائی کے اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں، یہ تیل بیرونی طورپر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہوتا ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے ۔ بالخورہ میں بال اڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتاہے۔ یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اگانے میں بھی مفید ہے۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، اگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر جسم کو کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرین طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کر رہے ہیں. جنھوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پایا ہے اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔ کیمیا دانوں نے کلونجی پر تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیں.ِ اس کے علاوہ اس میں ونگشلین، الیوسن، ٹے نین، رال دار مادے، گلوکوز، ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو کئی امراض میں موثر ہوتے ہیں۔ شعبہ کیمیاء میں کلونجی پر کی گئی تحقیق کے مطابق کلونجی سے جو اسکائڈز حاصل ہوئے ہیں کسی اور شے سے نہیں ملسکے۔ حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوعِ تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کروایا ہے۔ کلونجی سے طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔ کلونجی کےاستعمال سے لبلبہ (پانقراس) کے افرازات (لبلبہ سے خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے۔ جس سےمرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیظس میں بھی اس کے اچھے نتائج سامنے ائے ہیں، ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے بیج تین حصے اور کانسی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کریں تو اس کے مفید نتائج سامنے اتے ہیں. کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ضدی مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالوں ہم وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بنا کے مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کاباریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں تو جلد فائدہ ہوگا۔ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لئے مضر ہوسکتے ہیں۔ لہذا احتیاط ضروری ہے. طب نبویؐ اور یونانی (ہربل) سسٹم آف میڈیسن میں صدیوں سے استعمال ہونے والی دوا کلونجی پر دنیا بھر میں ہزاروں مطالعے اور لاکھوں کلینکل ٹرائلز جاری ہیں۔ کلونجی کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان نقل کیا جاتا ہے کہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے. یہ بات جدید تحقیقات نے بھی ثابت کردی ہے ۔اب تک کی گئی تحقیق کے مطابق کلونجی کے بیج کینسر‘ لیوکیمیا‘ ایچ آئی وی ایڈز، ذیا بیطس، بلڈ پریشر ہائپر کولیسٹرول ایمیا اورمیٹا بولک ڈیزیزز کے علاج میں انتہائی موثر پائی گئی ہے۔ حکیم قاضی ایم اے خالد نے کینسر آگہی مہم کے آغاز کے موقع پر ہیلتھ پاک کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلو ریڈا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کلونجی کینسر اور لیوکیمیا میں بھی مفید ہے نیز اینٹی کینسر کیمیو تھراپی کے مضر اثرات و مضمرات کے ازالہ میں بھی فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں کلونجی کے استعمال سے مریضوں کی قوت مدافعت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔ جن سنگ جن کو بلوبا اور کلونجی کے مرکب کے استعمال سے ایمیون سسٹم کی کارکردگی میں انتہائی بہتری پیدا ہوجاتی ہے. تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق سرطان کے حوالے سے کلونجی کے حوصلہ بخش نتائج میں یقینی پیش رفت ہوئی ہے۔ کلونجی پر آج بھی تحقیقات جاری ہیں اور کلینکل ٹرائلز و اسٹڈی نمبر NCT00327054 کے مطابق کلونجی کو ذیابیطس بلڈ پریشرہائپر کولیسٹرول ایمیا اور میٹا بولک ڈیزیز میں فائدہ مند قرار دیا گیا ہے۔ کلونجی کے کینسر کے حوالے سے مثبت نتائج پر عربی پریس میں بے شمار تحقیقات منظر عام پر آچکی ہیں۔ میگزین ’السرطان الوربی‘ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق کلونجی آئل کو چوہوں میں معدہ کے کینسر پر مفید پایا گیا۔ جبکہ میگزین ’بحاث مضادات السرطان‘ میں کلونجی کے تیل سے کینسر کے ورم کو ختم کرنے کے متعلق ایک مصدقہ تحقیق شائع ہوئی ہے۔ اسی طرح میگزین ’الاثنوالدوائی‘ کے شمارہ میں کلونجی کے تیل سے انسانی دفاعی نظام میں بہتری اور سرطانی زہریلے اثرات میں کمی سے متعلق تحقیق شائع ہوئی ہے۔ ’النباتاتالطبی‘ میگزین میں کلونجی کے تیل کی تاثیر سے متعلق اور خون کےسفید گلوب پر ثیموکینون کے مجموعہ کے اثرات پر کامیاب تجربہ شائع کیا گیا ہے.

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1364683006907002&id=194131587295489

No comments:

Post a Comment