Saturday 10 October 2015

تین ای کوڈس کی وضاحت

 سوال مجھے آپ سے کچھ ای کوڈز E471,E407,E412 کے بارے میں یہ معلومات چاہیے تھیں کہ آیا یہ ای کوڈز حلال ہیں یا پھر حرام؟ پلیز جتنا جلدی ممکن ہو سکے ان کے بارے میں جواب مرحمت فرمائیں۔ (جزاک اللہ) جوابہماری اب تک کی معلومات کے مطابق E-407 اور E-412 حلال ہیں جبکہ E-471 مشکوک ہے یعنی اس کا سورس (source) حلال بھی ہو سکتا ہے اور حرام بھی۔
دراصل اس کو تیار کرنے کے لیے فیٹی ایسڈ اور گلیسرین استعمال ہوتے ہیں۔ اور اُن کا سورس (source) حلال و حرام دونوں ہو سکتے ہیں، لہذا اگر یہ دونوں کسی حلال ذریعے، مثلاً: پودے یا حلال جانور سے لیے گئے ہوں تو E-471 بھی حلال ہے ورنہ نہیں۔ مشہور ای نمبرز کی شرعی حیثیت ہماری ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کر دی گئی ہے۔ 
’قابل تحقیق‘ اجزائے ترکیبی کا مطلب
سوال
مفتی صاحب! آپ کے ای نمبر کے رسالے میں بعض ای نمبرز کے بارے میں، مشبوہ یا قابلِ تحقیق کا لفظ مذکور ہوتا ہے، براہِ کرم یہ واضح فرما دیں کہ قابلِ تحقیق ای نمبرز یا اجزائے ترکیبی سے کیا مراد ہے؟ نیز اگر کسی مصنوع میں ایسے اجزاء پائے جائیں تو عوام کے لیے اُن کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
’’قابلِ تحقیق‘‘ اجزائے ترکیبی کا مطلب یہ ہے کہ یہ حلال ذرائع سے بھی ماخوذ ہو سکتے ہیں اور حرام ذرائع سے بھی۔ مثلاً E441 جیلیٹن کا نمبر ہے۔ جیلیٹن اگر ایسے حلال جانور کے ماخوذات سے بنا ہے جسے شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہو تو وہ حلال ہے اور اگر اسے حرام جانور کے ماخوذات سے بنایا گیا ہے تو وہ حرام ہے اور جب تک اس کا حلال یا حرام ہونا یقینی نہ ہو تو اسے ’’قابلِ تحقیق‘‘ کہا جائے گا۔
رہا یہ کہ ایسی مصنوعات کے بارے میں عوام کو کیا کرنا چاہیے؟ تفصیل یہ ہے کہ صانعین Manufacturers کو تو اس وقت تک ایسے اجزائے ترکیبی کے استعمال سے بچنے کا حکم کیا جائے گا جب تک کہ وہ ان کے بارے میں یہ تحقیق نہ کر لیں کہ ان کا ماخذ حلال ذرائع ہیں یا حرام؟ کیونکہ وہ اگر اپنی مصنوعات میں ایسے مشکوک ذرائع والے اجزائے ترکیبی استعمال کریں گے تو وہ (صانعین) نہ صرف اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے خود گناہ گار ہوں گے، بلکہ جو لوگ حرام اجزاء پر مشتمل مصنوع استعمال کریں گے، ان کا گناہ بھی ان کے سر ہو گا۔
باقی عام عوام یعنی صارفین کے حق میں حکم یہ ہے کہ اگر انہیں کسی مصنوع میں کسی ’’قابلِ تحقیق‘‘ جز ترکیبی کی آمیزش کا پتہ چل جائے تو ان کو اس کے بارے میں علما سے معلوم کرنا چاہیے، خود سے کوئی فیصلہ نہیں کرناچاہیے، کیونکہ عوام کا یہ منصب نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی مصنوعات پر از خود حلال یا حرام کا حکم لگائیں۔ مفتیانِ کرام ہی ان مصنوعات کے بارے میں دلائل حرمت کے ساتھ ساتھ عدم الیقین بالحرام، قلبِ ماہیت، ’القلیل مغتفر‘، ضرورت اور عموم بلویٰ جیسے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ فرمائیں گے۔

ای نمبرز کا مجموعی حکم
سوال
کیا یہ تصور صحیح ہے کہ ای نمبرز حرام ہی ہوتے ہیں؟
جواب
یہ تصور صحیح نہیں ہے کہ ای نمبرز پر مشتمل اجزائے ترکیبی سارے حرام ہوتے ہیں۔ چنانچہ بعض ای نمبرز پر مشتمل اجزائے ترکیبی صرف نباتات سے بنتے ہیں جو کہ حلال ہوتے ہیں، مثلاً: E100 ہلدی اور E140 کلوروفل (Chlorophyll) وغیرہ۔ اسی طرح ای نمبرز پر مشتمل بعض اجزائے ترکیبی معدنیات ہوتے ہیں۔ جیسے (i) E170 کیلشیم کاربونیٹ وغیرہ۔ نیز E-129 حلال ہے۔


- See more at:
 http://shariahandbiz.com/index.php/halal-o-haram/944-teen-e-codes-ki-wazahat#sthash.bhnEz9rH.dpuf
حلال و حرام کے شرعی مسائل شریعہ ڈیپارٹمنٹ حلال فاؤنڈیشن 

No comments:

Post a Comment