صحت نکاح کے لئے گواہوں کی موجودگی ضروری ہے؛ ولی کی نہیں
اگر نہیں تو لا نكاح الا بولي و شاهدين أم كما قال کا معنی و مطلب کیا ہوگا؟ امید ہے مفتیان کرام توجہ فرمائیں گے. ان شاء اللہ تعالیٰ
صحتِ نکاح کے لئے گواہ شرعی کا ہونا ضروری ہے. حنفیہ کے یہاں عاقلہ بالغہ اپنا نکاح خود بھی کر سکتی ہے، ولی کی موجودگی ضروری نہیں؛ بہتر ہے۔
حدیث ولا نكاح إلا بولي، وشاهدي عدل
کو محدثین (یحيیٰ بن معین، احمد بن حنبل، اسحاق وغیرھم) نے ضعیف کہا ہے، لہٰذا حنفی مذہب کے نزدیک اس سے استدلال مضبوط نہیں ہے۔ عورت اپنی ذات کے حقوق کی مالک ہے؛ جس طرح اپنے مال میں تصرف کرسکتی ہے، اسی طرح نکاح میں بھی خود تصرف کرسکتی ہے، بشرطیکہ کفو (ہمسری) اور مہرِمثل کا لحاظ رکھا گیا ہو؛ البتہ کفو کا حق اولیاء کا ہے، اس لئے وہ اس حق کو ختم نہیں کرسکتی. اس بابت تفصیلی واقفیت کے لئے ناچیز کے مضمون "ولی کے بغیر عاقلہ بالغہ کا نکاح" 1756) کی طرف مراجعت کی جاسکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب

No comments:
Post a Comment