ہندپاک کی بریانیاں
(فقہ اور ادبی چاشنی کیساتھ ایک شگفتہ تحریر)
بابُ ما جاء فی مذاہبِ بریانیہ
(ہند، پاک کی بریانیوں کا ثقافتی و فقہی تجزیہ)
از: جامع الفتاوی و البریانیات
مقدمہ: بریانی صرف ایک کھانا نہیں، بلکہ ایک تہذیب ہے۔
یہ چاول اور گوشت کا وہ مقدس نکاح ہے، جس میں مصالحہ جات قاضی کا کردار ادا کرتے ہیں، یخنی خطبۂ نکاح ہے، اور دم پر رکھنا عقدِ دائمی کی علامت!
لیکن صد حیف! اس مقدس رشتہ میں آلو داخل کرکے کلکتہ والوں نے ایسا ظلم کیا ہے، جسے فقہائے بریانیہ کی زبان میں "نکاحِ فسخ شدہ بالمکر" کہا جائے گا۔
باب اول: فقہائے بریانیہ کے مختلف مکاتبِ فکر
1. دہلوی فقہائے بریانیہ
دہلی کی بریانی کو شائستگی، تہذیب اور امتیازی لطافت کا درجہ حاصل ہے۔
حضرت کریم ہوٹل (نزد جامع مسجد) کے ہاں بریانی وہ نازک طعام ہے جو نہ شور میں غرق ہوتی ہے، نہ مصالحے میں ڈوبی ہوتی ہے، بلکہ ہر دانہ توازن کا مظہر ہوتا ہے۔
یہاں بریانی گویا ایک غزل ہے،
چاول: قافیے
گوشت: ردیف
خوشبو: بحرِ رمل
فقہائے دہلی فرماتے ہیں:
"اذا حضرت البریانی فی دہلی، فہٰذا مجلسِ ادب لا مائدۃِ طعام!"
2. لکھنؤی فقہائے بریانیہ (مکتبِ نَوَابی)
بریانی یہاں ریشمی تہذیب کی علامت ہے۔
چاہے حقیقی دونگا بریانی ہو یا ٹونٹی دار یخنی، لکھنؤ میں بریانی پیٹ بھرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ فنِ خورد و نوش کا ایک کلاسیکی باب ہے۔
ہر چاول: حرفِ تہذیب
ہر بوٹی: ایک قرینہ
ہر خوشبو: مصرعِ موقوف
یہ وہ ذائقہ ہے جو واجد علی شاہ کے شاہی باورچی خانوں سے چل کر آج بھی پرانے لکھنؤ کی گلیوں میں زندہ ہے۔
اودھ کی مشہور بریانی اور باورچی:
ادریس بریانی ( پاٹہ نالہ چوک) جس کا ہر نوالہ گویا "نوابی سلام" ہے۔
مبین بریانی (اکبری گیٹ) جہاں یخنی بھی گویا غالب کی غزل ہے۔
للا بریانی (چونپٹیوں مارکیٹ) جس کی دم دار تہیں لکھنؤ کی تہذیبی تہیں ہیں۔
ابصار بھائی: جن کا ہاتھ یخنی میں ڈوبا ہو، تو گویا فتوٰی میں عطر ہو۔۔۔۔
پوسو بھائی: جو بریانی کو خطِ نسخ میں لکھتے ہیں: واضح، خوش خط، لازوال!
لکھنؤ کے فقہاء کا اجماعی فتویٰ:
"ہٰذہ بریانی علٰی میزانِ شرعی!"
3. حیدرآبادی مکتبِ بریانیہ
یہاں بریانی مسلکِ تند و تیز پر قائم ہے۔
اتنا مرچ، اتنا زور، اور اتنی خوشبو کہ:
پہلا لقمہ: استغفار
دوسرا لقمہ: توبہ
تیسرا لقمہ: "سبحان اللہ! یہی جنت ہے!"
چاہے شاہ غوث ہوٹل ہو، بسم اللہ ہوٹل یا پارک حیات
یہ سب شعلہ بیان ذاکرین کی تقریریں محسوس ہوتی ہیں۔
احنافِ حیدرآباد کا قول:
"بلا مرچ بریانی کالصلاۃ بلا تکبیر!"
4. کلکتوی مکتب (جس پر نکیر واجب ہے)
یہاں فقہی انحراف کی انتہا ہو چکی ہے۔
آلو کو بریانی میں داخل کرکے جو فتنہ و بدعت برپا کی گئی، وہ فقہائے ذائقہ کے نزدیک ایسا ہے جیسے نماز میں پتنگ اڑانا۔
مشہور بدعاتی نام:
ارسلان بریانی
زمزم بریانی
زہرا بریانی
حاجی صاحب بریانی
یہ محض بدعت نہیں بلکہ:
"مکروہِ تحریمی مع الفسادِ الذوقی!"
آلو، جس کا اصل مقام ترکاری، شوربے یا بگھارے بیگن میں ہے، اسے بریانی میں داخل کرنا:
"تحریفِ ترکیبِ الٰہی"
فقہائے دہلی و لکھنؤ کا اجماعی فتویٰ:
"من جعل البطاطا فی البریانی، فلیس من اہلِ الذوق، و کان علیہ کفارۃُ صحنٍ کامل!"
5. کراچی فقہائے بریانیہ
کراچی کی بریانی اجتہادِ جری کا شاہکار ہے۔
یہاں کی اقسام مثلاً:
نورانی بریانی
نانبائی بریانی
فرحت بریانی
جعل بریانی
سب ایسی ہیں کہ مصالحہ جگر کو جھنجھوڑتا ہے، اور گوشت ایسا نرم کہ فقہائے مالکیہ بھی عش عش کر اٹھیں۔
کراچی کی بریانی اگر بغیر کباب ہو، تو یہ:
"قصر فی الفتوٰی" ہے!
باب دوم: تہذیبی تسلسل
شہر بریانی کی تعبیر
دہلی بریانی ایک شعر ہے
لکھنؤ بریانی ایک ادب ہے
حیدرآباد بریانی ایک خطابت ہے
کراچی بریانی ایک مزاحمت ہے
کلکتہ بریانی کا جنازہ ہے (آلو کی صورت میں)
باب سوم: ردِ بدعتِ آلو
لکھنؤی ادب فرماتا ہے:
جس بریانی میں نزاکت نہ ہو،
جس میں یخنی کا ذوق نہ ہو،
جہاں گوشت و چاول ہم آہنگ نہ ہوں
وہ طعام نہیں، فقط تغافل ہے!
جہاں دہلی بریانی کو غزل کہتی ہے، وہیں لکھنؤ کہتا ہے:
بریانی ایک رباعیِ ذائقہ ہے
1. پہلا مصرع: خوشبو
2. دوسرا مصرع: یخنی
3. تیسرا مصرع: گوشت
4. چوتھا مصرع: چاول کی تہ
یہ رباعی جب دم پر آئے، تو دل بھی دم بخود ہو جائے!
بریانی کو ویسے کھایا جائے، جیسے غالب کا دیوان پڑھا جاتا ہے۔۔۔۔۔
آہستہ، انہماک سے، چاول چبائے نہیں جاتے، محسوس کیے جاتے ہیں۔
اقوالِ فقہائے ذوق
ابنِ دہلی:
من زاد فی البریانی مالا یلزم، فذوقہ ناقص و فہمہ فاسد!"
امامِ کریم ہوٹل:
آلو بریانی نہیں، فتنے کی ابتدا ہے!"
احنافِ حیدرآباد:
بریانی میں آلو ڈالنا ایسا ہے جیسے خطبۂ جمعہ میں لطیفہ سنانا!"
خاتمہ
بریانی ذائقے کی عبادت ہے۔
اسے آلو، کشمش، یا بد ذوق ہاتھوں کی تحریف سے محفوظ رکھنا فقہاءِ بریانیہ پر فرضِ کفایہ ہے۔
فمن أراد أن یدخل الآلو فی البریانی، فلیخرج من دارِ ذوق، و لیدخل دارِ شبہات!
اللہم احفظ لنا بریانیاتنا، کما حفظت القرآن من تحریف الرافضۃ... آمین! (منقول) ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2025/12/blog-post_10.html

No comments:
Post a Comment