روحانی اور جسمانی ہاضمہ: حیاتِ طیبہ کا فلسفہ
انسان کی مکمل صحت کا انحصار صرف جسمانی اعضاء کی درست کارکردگی پر نہیں، بلکہ اس کا گہرا تعلق روحانی ہاضمہ (Spiritual Digestion) سے ہوتا ہے۔ یہ دونوں ہاضمے، یعنی جسمانی اور روحانی، دراصل زندگی میں توازن (Balance) اور اطمینان (Peace) قائم کرنے کے لئے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جسمانی ہاضمہ غذا سے توانائی کشید کرتا ہے، جبکہ روحانی ہاضمہ زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو صبر، حکمت اور سکون میں ڈھالتا ہے۔
🍎 اول: جسمانی ہاضمہ – صحت کا سنگِ بنیاد
جسمانی صحت کا آغاز معدے سے ہوتا ہے۔ اگر غذا صحیح طریقے سے ہضم نہ ہو تو یہ کئی خرابیوں کو جنم دیتی ہے:
* غذا کا نہ ہضم ہونا \Rightarrow بیماریوں کا آغاز: خراب ہاضمہ نہ صرف جسمانی کمزوری، تھکاوٹ اور پیٹ کے امراض پیدا کرتا ہے، بلکہ یہ دماغی چڑچڑاپن اور سستی کا بھی سبب بنتا ہے۔
* حل: متوازن خوراک، بروقت غذا، اور جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے جسمانی ہاضمے کو بہتر بنانا، کیونکہ ایک صحت مند جسم ہی ایک پرسکون روح کا ٹھکانہ بن سکتا ہے۔
💖 دوم: روحانی ہاضمہ – کردار کی تعمیر
روحانی ہاضمہ سے مراد یہ ہے کہ ہم زندگی میں پیش آنے والے سماجی، جذباتی اور نفسیاتی محرکات کو کس طرح قبول کرتے، تحلیل کرتے اور ردِ عمل دیتے ہیں۔ اگر ہم ان چیزوں کو 'ہضم' نہیں کرتے تو یہ ہمارے اندر زہر بن کر کردار اور تعلقات کو تباہ کردیتے ہیں۔
| روحانی عمل (ان پٹ) | اگر ہضم نہ ہو | نتیجہ (منفی آؤٹ پٹ) |
|---|---|---|
| تعریف / ستائش | انسان اسے حق سمجھے | تکبر اور غرور کا آغاز (عاجزی ختم) |
| لوگوں کی بات / سُن گُن | کینہ یا بوجھ بن جائے | چغلی اور غیبت کا فروغ (سکون تباہ) |
| تنقید / اعتراض | ذاتی حملہ محسوس ہو | ناراضگی اور تلخی کا پھیلاؤ (اصلاح رُک گئی) |
| دکھ / صدمہ | تکلیف دل میں جگہ بنالے | نااُمیدی اور مایوسی کا غلبہ (جدوجہد کا خاتمہ) |
| آزمائش / مشکل | نعمتوں کو بھول جائے | ناشکری اور شکوہ کی عادت (اطمینان کا فقدان) |
کلیدی وضاحت:
* تعریف کا ہاضمہ (عاجزی): کامیابی پر ملنے والی تعریف کو اللہ کا فضل سمجھ کر فوراً ہضم کرلینا چاہئے۔ اسے دل میں جگہ دینے سے تکبر پیدا ہوتا ہے جو سب سے بڑی روحانی بیماری ہے۔
* بات کا ہاضمہ (سکوت): اگر ہم کسی کی منفی بات یا چغلی کو اپنے اندر جگہ دیں، اور پھر اسے دوسروں تک پہنچائیں، تو یہ چغلی کی صورت میں نکلتی ہے۔ روحانی ہاضمہ سکھلاتا ہے کہ منفی باتوں کو سُنو اور بھول جاؤ۔
* تنقید کا ہاضمہ (قبولیت): تنقید یا اختلاف کو اگر ہم ناراضی سے وصول کرتے ہیں تو ہم سیکھنے کا موقع گنوا دیتے ہیں۔ روحانی ہاضمہ ہمیں سکھلاتا ہے کہ تنقید سے اصلاح کے پہلو نکالیں، نہ کہ ذاتی رنجش بنائیں۔
* دکھ کا ہاضمہ (صبر): دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ یہاں دکھ اور پریشانیاں آتی ہیں۔ اگر ہم ان دکھوں کو مستقل اپنے دل میں رکھیں تو یہ نااُمیدی بن جاتی ہے۔ ہاضمہ یہ ہے کہ صبر اور توکل کے ساتھ آگے بڑھیں۔
* آزمائش کا ہاضمہ (شکر): مشکل حالات یا آزمائش کے باوجود اگر ہم چھوٹی بڑی نعمتوں کا اعتراف نہ کریں تو یہ ناشکری کو جنم دیتا ہے۔ روحانی طور پر مضبوط شخص آزمائش کو بھی رب کی طرف سے تربیت سمجھ کر شکر ادا کرتا ہے۔
💡 نتیجہ: مکمل ہاضمہ، کامل انسان
جسمانی اور روحانی ہاضمے کی درستی دراصل حکمت اور توازن کا نام ہے۔ جس طرح فاسد غذا کو جسم سے باہر نکالنا ضروری ہے، اسی طرح منفی جذبات، تکبر، ناراضگی اور مایوسی کو اپنے قلب اور ضمیر سے باہر نکالنا لازم ہے۔
ان دونوں ہاضموں کی درستی سے ہی ایک انسان صحت مند، شکرگزار، با کردار اور مطمئن زندگی گزار سکتا ہے۔ یہی زندگی کا سب سے بڑا سبق ہے کہ ہم ہر چیز کو صحیح طریقے سے 'ہضم' کرنا سیکھیں۔ (ترتیب و پیشکش: محمد ادریس پھلتی) ( #ایس_اے_ساگر )
https://saagartimes.blogspot.com/2025/12/blog-post_08.html