Wednesday 9 September 2020

طلاق کے جھوٹے اقرار سے وقوع طلاق؟

 طلاق کے جھوٹے اقرار سے وقوع طلاق؟

-------------------------------
--------------------------------

اگر کسی نے کسی آدمی کے سامنے کہا کہ مجھے اپنی بیوی کو طلاق دئے ھوۓ کئی دن ھوۓ ۔۔۔۔۔ کیا مذکورہ صورت میں طلاق ھوگی؟؟؟؟؟؟ حالانکہ اس نے طلاق نھی دی تھی۔۔

الجواب وباللہ التوفیق: 

جھوٹے اقرار سے بھی قضاءً طلاق واقع ہوجاتی ہے. اگر واقعۃً طلاق نہ دی ہو. تو دونوں میاں بیوی کی طرح آپس میں رہ سکتے ہیں. یعنی دیانۃً جھوٹے اقرار سے طلاق نہیں ہوتی؛ لیکن اگر مسئلہ دارالقضاء پہنچ گیا تو شرعی عدالت میں ظاہر لفظ کے مطابق صورت مذکورہ میں وقوع طلاق کا فیصلہ کیا جائے گا. ذکر کردہ صورت میں ایک طلاق رجعی قضاءً واقع ہوگی. انقضائے عدت سے پہلے پہلے میاں بیوی جیسے بے تکلفانہ تعلقات بحال کرلینے سے نکاح ازخود بحال ہوجائے گا. (رجعت ثابت ہوجائے گی) البتہ اب آئندہ صرف دو طلاقوں کا اختیار ہی شوہر کے پاس محفوظ رہے گا، فتاوی شامی میں ہے: 

’’ولو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاءً لا ديانةً‘‘.  (3 / 236،  کتاب الطلاق، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

شکیل منصور القاسمی

https://saagartimes.blogspot.com/2020/09/blog-post_9.html



No comments:

Post a Comment