Wednesday 23 September 2020

حلالہ ‏کے ‏عقلی ‏دلائل

حلالہ کے عقلی دلائل 
ایک مسلمان کے لئے اتنا کافی ہونا چاہئے کہ یہ حکمِ الہی ہے اور بس. احکامِ شرعیہ کے عقلی دلائل کی ضرورت غیرمسلموں کو پڑتی ہے یا انتہائی کمزور ایمان والوں کو. ہمارے لئے تو سارے عقلی دلائل پر یہ عقلی دلیل بھاری ہونی چاہئے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے جو حکیم، احکم الحاکمین ہے اور رحمن ورحیم ہے. حلالہ کا حکمِ شرعی قرآن مجید میں صراحۃً مذکور ہے ... فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ. ہمارے لئے اتنا کافی ہے. تاہم ضرورت کے موقعوں کے لئے درج ذیل یا ان جیسے عقلی دلائل پیش کئے جاسکتے ہیں:
یہ کہنا کہ جب تین طلاق شوہر دے تو اس کی سزا شوہر کی بجائے مطلقہ ثلاثہ کو حلالہ کی شکل میں کیوں ملتی ہے درست نہیں ہے کیونکہ:
اولاً: اگر یہ کہا جائے کہ چونکہ تین طلاق شوہر نے دی ہے لہذا حلالہ مطلقہ کا نہیں ہونا چاہئے شوہر کا ہونا چاہئے تو ظاہر ہے کہ اس کی شکل اس کے سوا کچھ نہیں ہوسکتی تھی کہ شوہر کا نکاح جب تک کسی اور عورت سے نہ ہوجائے اور ہمبستری نہ ہوجائے وہ مطلقہ ثلاثہ کے لئے حلال نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ اس کے لئے سزا نہ ہوتی بلکہ اور نعمت ہوجاتی اور یہ صورت طلاقِ ثلاثہ کے لئے مانع کی بجائے اور حوصلہ افزا بن جاتی. لہذا شوہر کے حلالے کا تصور درست نہیں ہوسکتا تھا.
ثانیاً: یہ کہنا درست نہیں ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لئے حلالہ ضروری ہے کیونکہ وہ کہیں بھی نکاح کرسکتی ہے سوائے اس مرد سے جس نے طلاقِ مغلظہ دے کر اسے ذلیل کیا اور اپنے گھر سے ہمیشہ کے لئے نکالا ہے جبکہ اگر اسے مکمل علیحدگی ہی مقصود تھی تو ایک طلاق سے بھی ممکن تھی. اب اگر اس کی انتہائی تذلیل وتوہین کے باوجود بیوی اسی شوہر سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو ظاہر ہے حلالہ جو اس کے لئے ایک procedure ہے اس سے اس کا راضی ہونا بھی ظاہر اور عیاں ہے. اور جب وہ خود جان بوجھ کر حلالے کے لئے تیار ہے جبکہ اس کے پاس غیر حلالہ کے سینکڑوں آپشن موجود ہیں تو عورت کو حلالہ کے بارے میں بالکل بے اختیار ولاچار کہنا غیر معقول بات ہوئی.
ثالثاً: اگرچہ حلالہ میں صرف عورت کو ذہنی اذیت ہوتی نظر آرہی ہے مگر باشعور، باغیرت اور عقلِ سلیم والوں پر یہ مخفی نہیں ہے کہ یہ ذہنی اذیت اور کرب طلاق دینے والے شوہر کو (جو دوبارہ زوجیت میں لینے کا خواہشمند ہے) عورت کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے. اس سخت ذہنی اذیت اور سزا کی وجہ سے آئندہ پھر ایسی حرکت کرنے میں اس کی روح کانپ اٹھے گی. اور یہی اس کے لئے اور دوسروں کے لئے مانع اور deterrent ہوگا. یعنی حاصل یہ نکلا کہ حلالے سے اذیت مرد وعورت دونوں کو ہوئی. جو اذیت عورت کو ہوئی وہ حلالے کے آپشن کو اپنی مرضی سے اختیار کرنے کی وجہ سے ہوئی اور عورت کے مقابلے میں ذہنی اذیت اور کرب مرد کو کئی گنا زیادہ ہوا.
رابعاً: یہ بات مشاہدے کی ہے کہ تین طلاق دینے والا شوہر عموماً بہت غصے میں اور مجبور ہوکر ہی تین طلاق دیتا ہے اور اس غصے کا سبب عموماً بیوی کی کوئی نامناسب حرکت ہوتی ہے لہذا تین طلاق دینے میں یکطرفہ طور پر صد فیصد قصور شوہر پر نہیں ڈالا جاسکتا ہے بلکہ عورت کا بھی اس نوبت تک پہنچانے میں کردار ہوتا ہے. لہذا اگر شوہرِ اول سے نکاح کرنا ہو تو حلالے کا سبب دونوں مل کر بنے ہیں لہذا دونوں کے لئے حلالے کی سزا معقول بات ہوئی. البتہ تھوڑے معاملات ایسے ضرور ہوتے ہیں جس میں بیوی بالکل بے قصور ہوتی ہے.
خامساً: عورت کو نکاحِ ثانی جو حلالہ ہے، میں نکاح کا حظ بھی حاصل ہوتا ہے، مہر بھی موصول ہوتی ہے، اور اگر طلاق دینے سے پہلے شوہرِ ثانی وفات پاجائے تو مہر کے علاوہ اس کی پروپرٹی گھر جائیداد بینک بیلنس ہر چیز میں وہ چوتھائی یا کم از کم آٹھویں حصے کا فوراً مالک بھی بن جاتی ہے. ان سب بڑے فوائد کے ساتھ اب وہ شوہرِ اول سے نکاح بھی کرسکتی ہے. مگر شوہرِ اول کو ان میں سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا. جو کچھ اسے ملا وہ صرف بیوی کے حلالے کی اذیت اور کرب. اب ظاہر ہے کہ یہ سزا یہاں صرف شوہر کو ملی.
خلاصہ یہ ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لئے حلالہ ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے پاس حلالہ کے بغیر نکاح کا آپشن موجود ہے جس میں تین طلاق دینے والے شوہر کے سوا دوسرے مردوں سے وہ نکاح کرسکتی ہے. اگر وہ شوہرِ اول سے ہی وایا حلالہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو اسے مکمل اختیار وآزادی ہے اور وہ حلالے کو خود اختیار کرنے والی ہوئی. نیز، حلالہ میں اگرچہ ذہنی اذیت عورت اور شوہرِ اول دونوں کو ہے ( اور بعض صورتوں میں بظاہر بھی عورت کو اس کے مقابلے میں بہت سارے منافع حاصل ہوکر باعثِ تخفیفِ اذیت ہوجاتے ہیں) مگر درحقیقت عورت کے مقابلے میں تین طلاق دینے والے شوہرِ اول کو اذیت اور کرب کی کئی گنا زیادہ کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو اس کے لئے سزا بھی ہے اور آئندہ اس کے لئے اور دوسروں کے لئے تین طلاق جیسی ملعون چیز سے مانع اور deterrent بھی ہے. (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2020/09/blog-post_66.html

No comments:

Post a Comment