Tuesday 26 May 2020

نماز میں واجب قرات کی مقدار؟ ‏

عرض یہ ہے کہ نماز میں واجب قرات کی مقدار چھوٹی ۳/ آیت یا ایک بڑی آیت ہے تو بڑی آیت سے مراد کتنی مقدار والی آیت ہے؟ بعض بڑی آیت ایک صفحہ یا نصف صفحہ ہوتی ہے اگر کوئی شخص ایسی بڑی آیت مکمل نہ پڑھ سکے تو کیا اس پر سجدہ واجب ہے؟
سوال: عرض یہ ہے کہ نماز میں واجب قرأت کی مقدار چھوٹی ۳/ آیت یا ایک بڑی آیت ہے تو بڑی آیت سے مراد کتنی مقدار والی آیت ہے؟ بعض بڑی آیت ایک صفحہ یا نصف صفحہ ہوتی ہے اگر کوئی شخص ایسی بڑی آیت مکمل نہ پڑھ سکے تو کیا اس پر سجدہ واجب ہوگا یا نماز ہوجائے گی؟
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 716/ م= 710/ م
 نماز میں سورہٴ فاتحہ کے علاوہ قرأت کی واجبی مقدار چھوٹی تین آیات یا ایک بڑی آیت ہے، اور ایک بڑی آیت سے مراد ہے جو چھوٹی تین آیات جیسے ثُمَّ نَظَرَ․ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ․ ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَ․ کے بقدر ہو یعنی کم ازکم اس میں تیس حروف ہوں، جیسا کہ درمختار میں ہے: وضم أقصر سورة کالکوثر أو ما قام مقامھا وھو ثلاث آیات قصار نحو ثُمَّ نَظَرَ․ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ․ ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَ ․ وکذا لو کانت الآیة أو الآیتان تعدل ثلاثًا قصارًا، وفي الشامیة: وھی ثلاثون حرفاً، فلو قرأ آیة طویلة قدر ثلاثین حرفا یکون قد أتی بقدر ثلاث آیات، پس اگر کوئی ایسی ایک بڑی آیت بھی نہ پڑھ سکے تو اس پر ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دارالافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :2404
تاریخ اجراء :Dec 11, 2007
-------------------------------------------------------
سوال: عموما کم سے کم قرات میں "ثم نظر ـ  ثم عبس وبسر ـ ثم ادبر واستكبر" کو سامنے رکھ کر کہا جاتا ہے کہ اتنی مقدار (۲۹ حرف) قرات فرض ہے. جبکہ اس سے چھوٹی تین آیتیں بھی قران میں موجود ہیں. کوئی وہ تین آیتیں پڑھے تو کیا قرأت کا فرض ادا نہیں ہوگا؟؟ جیسے: "الرحمن ـ علم القران ـ خلق الانسان" صرف چوبیس حرف ہیں. اسی طرح "قم فانذر ـ وربك كبر ـ وثيابك فطهر" مین بھی ۲۷ حرف ہے. تو اس سے کیا قرأت کی فرضیت ادا ہوجائے گی؟؟ 

No comments:

Post a Comment