Friday 8 May 2020

کیا کورونا کے باعث رمضان کا اعتکاف مسنون گھروں میں کرنا جائز ہے؟


کیا کورونا کے باعث رمضان کا اعتکاف مسنون گھروں میں کرنا جائز ہے؟ 
 از: شکیل منصور القاسمی
————————

سوال 
کیا کورونا کے زمانے میں سماجی فاصلہ گیری کے پیش نظر مسجدوں کی بجائے گھروں رمضان کا اعتکاف مسنون کرنے کی گنجائش ہے کہ نہیں؟
جمعہ کے لئے بھی تو اذن عام شرط ہے؛ پر موجودہ حالات میں گھروں میں درست کہا گیا؟
تو اسی طرح اعتکاف کو گھروں میں نا درست کہنا کہاں تک صحیح ہے؟ 
الجواب وبا اللہ التوفیق: 
اعتکاف کی شرعی تعریف ہی میں مسجدیت کی قید مشروط رکھی گئی ہے 
ائمہ اربعہ کا اجماعی مسئلہ ہے کہ مرد کا اعتکاف مسجد کے علاوہ دوسری جگہوں پہ جائز نہیں ہے 
نفلی اعتکاف میں علامہ ابن حجر کی نقل کے بموجب مالکیہ کے یہاں تھوڑا توسع ملتا ہے؛ لیکن رمضان کے اعتکاف مسنون کے لئے مسجدیت کی شرط کو وہ بھی ضروری سمجھتے ہیں 
 چودہ سو سالوں سے اس اعتکاف کے لئے مسجد کو لازم گردان کر اس پہ عمل کیا گیا ہے، صاحب مذہب امام ابوحنیفہ (نہ کہ صاحبین) رحمہ اللہ کے یہاں تو ایک لمحہ کے لئے بھی بلا ضرورت مسجد سے خروج اعتکاف کو باطل کردیتا ہے، اعتکاف کا رکن رکین ہی حنفیہ کے یہاں 'اللبث في المسجد' ہے 
دیگر ائمہ تو عورتوں کے اعتکاف کے لئے بھی مسجدیت کو لازم قرار دیتے ہیں 
کورونا کے باعث مسجدوں میں جمعہ و جماعات کے حوالے سے رفع حرج کے مقصد سے بعض رخصت ضرور ملی ہے 
لیکن اس رخصت کا تعدیہ سنت کفائی اعتکاف مسنون تک کرنا درست نہیں ہے 
اس لئے کہ یہ کفائی عمل ہے 
اس کی تعریف ہی میں بنص قرآنی [وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ)، وقوله تعالى (وَعَهِدْنَا إلَى إبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِي   لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ] مسجدیت کی قید شامل ہے، جبکہ جمعہ فرض عین ہیں، وہاں اور پنج وقتہ جماعت میں مسجدیت کی شرط ملحوظ نہیں ہے 
بوجہ افتراق علت ایک کو دوسرے پہ قیاس کرنا درست نہیں ہوگا، اگر اعتکاف کے معاملے میں مسجدیت کی شرط کوئی خفیف ومعمولی نوعیت کی ہوتی تو چودہ سو سالوں میں اسلاف کرام کی جانب سے اس بابت اتنا اہتمام نہ ملتا، لیکن کہیں سے بھی ثابت نہیں ہے کہ مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ کبھی بھی اعتکاف مسنون کیا گیا ہو، کورونا وائرس کی وجہ سے مسجدوں میں محدود تعداد میں جماعت کرنے کی اجازت ہے 
تو اعتکاف کے لئے تو ایک آدمی ہی کی ضروت پڑتی ہے 
حلقہ مسجد میں رہائش پذیر امام یا خدام مسجد میں سے کوئی ایک مسجد میں بہ نیت اعتکاف بیٹھ جائے تو انتظامی طور پر بھی شاید اس کی ممانعت نہیں ہوگی 
ایک اجماعی و متفقہ مسئلے کو لغو کرکے بلاوجہ رخصت ڈھونڈنے کا جواز اس عاجز کی نظر میں درست نہیں ہے 
لہذا مرد کے لئے مسجد کے علاوہ گھروں میں اعتکاف مسنون کی گنجائش نہیں ہے 
واللہ اعلم 

No comments:

Post a Comment