Friday 29 May 2020

کیا مرد بالوں میں ربڑ ڈال سکتا ہے؟؟

کیا مرد بالوں میں ربڑ ڈال سکتا ہے؟؟
کیا مرد اپنے سنت کے مطابق بڑے بالوں میں گرمی کی وجہ سے ربڑ ڈال سکتا ہے؟؟
الجواب وباللہ التوفیق:
مرد کے لئے اپنے بالوں میں دائمی طور پر ربڑ باندھنا، جس سے عورتوں سے مشابہت لازم آئے جائز نہیں ہے۔ تاہم تھوڑی دیر کے لیے اگر گرمی کی شدت کو رفع کرنے کی خاطر ربڑ یا کوئی چیز باندھنا جس سے بال سمٹ کر ایک جگہ جمع ہوجائیں اور گرمی سے راحت محسوس ہو جائز ہے۔ مزید یہ کہ اس طرح کی عادت نہیں بنانی چاہئے۔
الضرورة تقدر بقدرها، ولها فروع كثيرة جدًا، تدخل في العبادات وغير العبادات.
القواعد الفقهية بين الأصالة والتوجيه ١١/‏٥
---------------------------------------------
القاعدة: [٣٤]
٣ - الضرورات تَقَدَّر بقَدْرِها (م/٣٣)
الألفاظ الأخرى:
- ما أبيح للضرورة يُقدرُ بقَدْرِها.
- ما جاز للضرورة يتقدر بقدرها.
- ما ثبت للضرورة يقدر بقدرها.
- الضرورة تقدر بقدرها.
- الثابت بالضرورة يتقدر بقدر الضرورة.
التوضيح
هذه القاعدة قيد لقاعدة
«الضرورات تبيح المحظورات» (م/ ٢١)
للتنبيه على أن ما تدعو إليه الضرورة من المحظور إنما يرخص منه
القدر الذي تندفع به الضرورة فحسب.
فإذا اضطر الإنسان لمحظور فليس له أن يتوسع في المحظور.
بل يقتصر منه على قدر ما تندفع به الضرورة فقط.
فالاضطرار إنما يبيح المحظورات بمقدار ما يدفع الخطر.
ولا يجوز الاسترسال، ومتى زال الخطر عاد الحظر.
وأصل هذه القاعدة ما قاله الشافعي رحمه الله تعالى:
"كل ما أحل من محرّم في معنى لا يحل إلا في ذلك المعنى خاصة.
فإذا زايل ذلك المعنى عاد إلى أصل التحريم،وهذا يؤكد القاعدة السابقة: «إذا ضاق الأمر اتسع، وإذا اتسع ضاق» وذلك يتفرع أيضًا عن قاعدة «الضرورات تبيح المحظورات»
وكل هذه القواعد تدخل تحت القاعدة الأساسية
«المشقة تجلب التيسير»
وتدخل معظم الفروع المذكورة فيها تحت كل منها.
القواعد الفقهية وتطبيقاتها في المذاهب الأربعة ١/‏٢٨١
_____________
المعجم الکبیر للطبراني:
"عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء، ولعن المتشبهات من النساء بالرجال»". (ج:۱۱،ص:۲۵۲،رقم: ۱۱۶۴۷، عکرمة عن ابن عباس، ط: مكتبة ابن تيمية – القاهرة)۔ سنن أبي داود (4/ 60)
فقط واللہ اعلم
------------------------------------
کیا مرد اپنے لمبے بالوں کو بندواسکتے ہیں؟
سوال: میں ۲۶ سال کا ہوں اور الحمدللہ با شرع داڑھی ایک مشت، دل چاہا کہ لمبے بال رکھوں، اب اس وقت میرے بال کندھے تک ہیں، کیا میں اسے صاف رکھنے کے لئے اسے بینڈ-موڑ - سکتا ہوں؟ میں نے دکھاوے اور فیشن کے لیے نہیں بلکہ اپنی خوشی کے لیے لمبے بال رکھے ہیں۔ لڑکیوں کی چوٹی کی طرح نہیں بلکہ صرف ایک کالے ربڑ بینڈ سے بینڈ سکتا ہوں یا نہیں؟ مجھے پتا ہے کہ مردوں کو عورتوں کی مشابہات نہیں کرنی ہے، اللہ کی لعنت ہے ایسے مردوں پہ۔ لیکن آج کے زمانے میں تو ہر ایک چیز ملتی جلتی ہے، جیسے کپڑے اور وغیرہ چیزیں، یہ ضرور بتادیجیئے کہ ایسے بال باندھنے کی اجازت ہے یا حرام ہے یا صرف منع ہے؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 260-197/B=2/1434
مردوں کے لیے اپنے بالوں کو ربڑ بینڈ سے بینڈ کرنا درست نہیں، اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے، یہ جائز نہیں۔ کپڑوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے بچنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :43500
تاریخ اجراء :Jan 8, 2013

No comments:

Post a Comment