Friday 8 November 2019

سالگرہ سے متعلق ایک اشکال کی وضاحت

ایک اشکال کی وضاحت!
سالگرہ سے متعلق ایک اشکال کی وضاحت!

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام کہ درج ذیل دو مسئلوں میں کونسا مسئلہ درست ہے؟ 
۱: …’’سوال: سالگرہ بچوں کی اور اس کی خوشی میں اطعام الطعام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 
جواب: سالگرہ یادداشت ِعمر اطفال کے واسطے کچھ حرج معلوم نہیں ہوتا اور بعد سال کھانا لوجہ اللہ تعالیٰ کھلانا بھی درست ہے۔‘‘ 
(فتاویٰ رشیدیہ، ج:۱، ص:۲۵۶، حضرت مولانا مفتی رشید احمد گنگوہی صاحب رحمة اللہ علیہ، ادارہ صدائے دیوبند)
 
(فتاویٰ رشیدیہ، ج:۱، ص:۲۵۶، حضرت مولانا مفتی رشید احمد گنگوہی صاحب رحمة اللہ علیہ، ادارہ صدائے دیوبند)

  
۲:…’’مسئلہ: رسم سالگرہ یہ خالص غیر اقوام کا طریقہ ہے اور انہی کی رسم ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ مذکور طریقہ (بچہ کی تاریخ پیدائش پر کیک کاٹنا اور جتنے سال کا بچہ ہے اتنی ہی موم بتیاں جلاکر بجھوانا وغیرہ) سے اجتناب کریں، ورنہ اس کی نحوست سے ایمان خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہے‘‘۔                                           
(فتاویٰ رحیمیہ، ج :۷، ص: ۷۷) 
بحوالہ:      
مسائل شرک وبدعت، ج:۱۴، ص: ۱۱۰، مولانا محمد رفعت صاحب قاسمی، مکتبہ سید احمد شہید۔      
آپ کے مسائل اور ان کا حل، ج:۸، ص: ۱۲۶، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمة اللہ علیہ۔      
فتاویٰ محمودیہ، ج: ۳، ص: ۱۷۹، فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی نور اللہ مرقدہٗ۔     
احسن الفتاویٰ، ج: ۸، ص:۱۵۴، فقیہ العصر مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمة اللہ علیہ، ایچ ایم سعید کمپنی۔     
اصلاحی خطبات، ج:۴، ص:۲۱۰، حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ، میمن اسلامک پبلشرز۔      
تسہیل بہشتی زیور، ج:۱، ص: ۵۴، 
نظرثانی: مفتی ابولبابہ شاہ منصور، الحجاز کراچی۔      
آپ کے مسائل کا حل، ج:۱، ص:۱۸۴، مفتی محمد مدظلہ، دار الافتاء والارشاد ناظم آباد کراچی۔                                                                           
مستفتی: محمد اسلم، کراچی 
الجواب باسمہٖ تعالٰی     
سوالنامہ میں ذکر کردہ دونوں مسئلے درست ہیں اور ان میں کوئی تعارض نہیں۔     
حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب گنگوہی رحمت اللہ علیہ کے ذکرکردہ مسئلہ کا مصداق وہ صورت ہے جو سالگرہ پر ہونے والی مروجہ نمود ونمائش، رسومات، فضولیات اور اسراف سے پاک ہو اور محض اپنی خوشی اور تشکر کے جذبات کے اظہار کے لئے ہو۔     
جب کہ دیگر اکابرین کی عبارات کا مصداق وہ صورت ہے جہاں کیک کے التزام، موم بتیوں، نمود ونمائش اور اسراف جیسی خرابیاں پائی جاتی ہوں اور تشکر کی بجائے رسماً اس کا انعقاد کیا جاتا ہو۔ فتاویٰ رحیمیہ کے درجِ ذیل اقتباس سے یہ بات بخوبی سمجھ میں آتی ہے: ’’سالگرہ منانے کا جو طریقہ رائج ہے (مثلاً کیک کاٹتے ہیں) یہ ضروری نہیں، بلکہ قابل ترک عمل ہے، غیروں کے ساتھ تشبہ لازم آتا ہے، البتہ اظہارِ خوشی اور خدا کا شکر ادا کرنا منع نہیں ہے‘‘۔        
(فتاویٰ رحیمیہ، ج: ۱۰، ص:۲۲۶، ط: دارالاشاعت)                    
فقط واللہ اعلم      
الجواب صحیح             
الجواب صحیح                            
کتبہ    
ابوبکرسعید الرحمن        
محمد شفیق عارف                         
عبد الحمید                                              
دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
---------------------------------------------------------------
سالگرہ ---- اسلامی نقطۂ نظر 
سوال:-{2248} اکثر چھوٹے بچوں کی سالگرہ بڑے دھوم دھام سے کی جاتی ہے، کیک، موم بتی سجاکر رکھتے ہیں اور بچوں کو موم بتی بجھانے اور کیک کاٹنے کو کہتے ہیں، اردو اخبارات بھی اس رسم کو عام کرنے میں تعاون کررہے ہیں، کیا اس طرح سالگرہ منانا درست ہے؟ 
(خان مقصود حسین خان، نظام آباد)
جواب:- پیدائش کی سالگرہ منانا غیرشرعی عمل ہے، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی
--------------------------------------------------
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، حضرات صحابہٴ کرام وتابعین سے ائمہ اربعہ سے، بزرگان دین سے جنم دن یا سالگرہ منانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، یہ غیرقوموں کا طریقہ ہے۔ ہم مسلمانوں کو غیروں کا طریقہ اپنانا جائزنہیں، نہ ہی اس موقع پر مبارکباد دینا درست ہے۔ ہمیں اسلامی طریقہ پر زندگی گذارنا چاہیے، غیروں کے طریقوں کو اختیار نہ کرنا چاہیے۔ وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہ (القرآن)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/11/blog-post_8.html
[حضرت مولانا مفتی عبد الرحیم  لاجپوری، فتاوی رحیمیہ جلد 1، جلد 1 ص 193]

No comments:

Post a Comment