Friday 1 November 2019

مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ کی تصدیق اور تشریح

مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ کی تصدیق اور تشریح
حضرت مجھے اس حدیث "مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لئے یہی کہا کرو (میرے متعلق) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں." کی تصدیق اور تشریح مطلوب ہے
الجواب وباللہ التوفیق:
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ: عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ ، فَقُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ.
ترجمہ: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (میرے متعلق) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں .
(صحیح البخاری: ٣٤٤٥)
اس حدیث میں عیساٸیوں کیطرح تعریف وتوصیف میں حد سے تجاوز کرنے کو منع کیا گیا ہے تعریف توصیف سے منع نہیں کیاگیا کیونکہ نصری عیسی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہا کرتےتھے
پرویزی معروف بہ اہل قرآن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف بھی سننا پسند نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ نبی کی تعریف کرنا جاٸز نہیں اور دلیل میں مذکورہ حدیث پیش کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو اہلسنت کی نگاہوں میں کم کرنے کیلٸے۔
حقیقی تعریف سے منع نہیں کیا گیا بلکہ غیر واقعی چیزوں پہ ،یا تعریف میں مبالغہ آرائی اور ممدوح کی جانب ایسی چیزیں منسوب کرنے سے منع کیا گیا ہے جو حضور میں موجود نہیں جیسے حضور کو علم غیب ، حاضر وناظر یا اختیار کلی وغیرہ سے منسوب کردینا کہ یہ چیزیں صرف اللہ کی خصوصیات ہیں
حضور باوجود جملہ خصوصیات کے لوگوں کے ان دعاوی محضہ سے متصف نہیں جیسے ابن مریم جملہ معجزات کے علی الرغم ابنیت خداوندی سے متصف نہیں ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث سے بیجا مدح سرائی اور تعریف وتو صیف میں حدود سے تجاوز کر جانے سے منع فرمایا ہے. جو چیزیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے احادیث ود لائل سے ثابت ہیں ان میں توصیف وتعریف کرنا ممنوع نہیں؛ بلکہ ممدوح ہے
واللہ اعلم

No comments:

Post a Comment