Saturday 2 November 2019

سمجھو کہ وہ ابولہب ہوگیا


سمجھو کہ وہ ابولہب ہوگیا
جب بھی بارہ ربیع الاول آپ کی زندگی میں آئے تو ذرا غور کیجئے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ والہ وسلم کو نبوت ملنے کے بعد یہ دن 23 بار آپ صلی اللہُ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں آیا، نہ آپ صلی اللہُ علیہ وسلم نے خود منایا نہ ہی منانے کا حکم دیا۔ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں یہ دن 2 بار آیا، نہ آپ رضی اللہُ عنہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں یہ دن 10 بار آیا، نہ آپ رضی اللہ عنہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں یہ دن 12 بار آیا، نہ آپ رضی اللہُ عنہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت علی رضی اللہُ عنہ کے دور خلافت میں یہ دن 5 بار آیا، نہ آپ رضی اللہُ عنہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت حسن رضی کے دور خلافت میں یہ دن 1 بار آیا، نہ آپ رضی اللہُ عنہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت معاویہ رضی کے دور خلاف میں یہ دن 19 بار آیا، نہ آپ رضی اللہُ عنہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت امام ابوحنفہ رحمہ اللہ (امام اعظم) کے دور میں47 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 68 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 55 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ علیہ کے دور میں 38 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 65 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں67 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت بابا فرید شکرگنج رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 70 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نےخود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت خواجہ معین الدین اجمیری چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 53 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کے دورمیں 55 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں 62 بار آیا، نہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خود منایا نہ منانے کا حکم دیا۔
اے مسلمانو ۔۔۔۔!
کیا یہ سب لوگ عاشق رسول نہیں تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
اب ایک مولوی مسجد کے باہر کھڑا ہوکر چلانا شروع کردے
یہ مسجد ہے، میں منواکے چھوڑوں گا یہ مسجد ہے، تمھیں ماننا پڑے گا یہ مسجد ہے ۔۔۔۔!
آپ کہیں گے مولوی صاحب کیا ہوگیا ہے، آپ کا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا، کس نے انکار کیا ہے کہ یہ مسجد نہیں ہے؟
اس کے مینارے بتاتے ہیں کہ یہ مسجد ہے
اس کا گنبد بتارہا ہے کہ یہ مسجد ہے
اس میں بچھی صفیں بتارہی ہیں کہ یہ مسجد ہے
اس میں موجود منبر بتارہا ہےکہ یہ مسجد ہے
آپ نے یہ کیا شور مچایا ہے کہ یہ مسجد ہے، زور لگانا ہے تو اس بات پر لگائیے کہ اس کی عظمت یہ ہے
زور لگانا ہے تو اس بات پر لگائیے اس میں نماز پڑھ کے رب کو راضی کرنا آسان ہوجاتا ہے
زور لگانا ہے تو اس بات پر زور لگائیے جو مسجد بناتا ہے اللہ اس کے لیے جنت میں محل بناتا ہے
زور لگانا ہے تو اس بات پر لگائیے یہاں غیراللہ کی نفی کی جاتی ہے
تم نے یہ کیا شور مچایا ہے کہ ولادت ہے، میلاد ہے
ارے کس نےانکار کیا ہے نبی کی ولادت کا ... کسی سے بھی پوچھ لو، وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا انکار نہیں کرے گا
تم نے زورلگانا ہےتو اس بات پر لگاؤ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اٹھنا ایسا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا ایسا تھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چلنا ایسا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رکنا ایسا تھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا ایسا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پینا ایسا تھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس ایسا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بولنا ایسا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی ایسی تھی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ایسی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ ایسا تھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حج ایسا تھا ... نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمرہ ایسا تھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی غمی ایسی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی ایسی تھی،
اے مسلمان یاد رکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔!
12 ربیع الاول کا دن خلفائے راشدین، آئمہ کرام، بزرگان دین میں سے کسی نے بھی نہ ہی خود منایا اور نہ ہی اس کا حکم دیا اور نہ ہی اس دن جھنڈیاں لگائیں، نہ ہی چراغاں کیا اور نہ ہی جلوس نکالے۔
کچھ لوگ عشق کے 'ع' تک سے واقف نہیں ہوتے اور پورا سال من پسند زندگی، رب کی نافرمانی والی زندگی گزارنے کے بعد محض ایک دن کے لیے ایسے عاشق بن جاتے ہیں، جس کا ہمارے دین سے کوئی جوڑ ہی نہیں بنتا ایسے لوگوں کو ہماری زبان میں کہا جاتا ہے
عشق میں بےادب ہوجانے والے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان لوگ جو اللہ کے بھی نافرمان ہوئے
ایک دن کےعاشقو۔۔۔۔!
اس ایک دن میں ہروہ کام کرتے ہو جو شرک سے جڑا ہوتا ہے
پڑوسیوں کے بے حد اصرار پران کے گھر گئی سوچا ... دیکھوں کہ یہ لوگ میلاد میں کرتے کیا ہیں، نعتیں پڑھی گئی کچھ بیان ہوئے، پھر کھڑے ہوکر درود پڑھا گیا، ارے بے ادبو! اللہ نے تو نماز میں بھی بیٹھ کر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے تم نے یہ کہاں سے دین میں توڑجوڑ شروع کردی ہے
ایک عدد کرسی کو انتہائی خوبصورتی سےسجاکر رکھا گیا تھا ... بے ادب عاشقوں کا فرمان تھا کہ یہ نعوذ باللہ نبی اکرم کے لیے سجائی گئی ہے، اس گھر سے پانی کی ایک بوند تک پینے کا دل نہیں کررہا تھا، یہ تو ایک گھر کی کہانی ہے، سڑکوں پر نکل کر کیا نہیں کیا جاتا، بے حد سخت الفاظ لکھنے کا دل کررہا ہے۔
عشق میں اتنا بھی نہ بڑھو کے بے ادب ہوجاؤ
کسی نے کیا خوب کہا ہے
جو نبی ﷺ کے عشق میں بے ادب ہوگیا
سمجھو کہ وہ ابولہب ہوگیا

No comments:

Post a Comment