Wednesday 6 November 2019

اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھنے کی کیا تحقیق ہے؟ When gowing down for Sajdah

اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھنے کی کیا تحقیق ہے؟
حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔ سنن ابو داود: 840 اس کے متعلق کیا تحقیق ہے؟ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اگر ہے تو اس کا جواب مطلوب ہے.
الجواب وباللہ التوفیق:
حدیث صحیح تو ہے لیکن اس میں اضطراب متن ہے (فمن الرواة من يرويه بلفظ: "وليضع يديه قبل ركبتيه" ومنهم من يرويه بلفظ: "وليضع ركبتيه قبل يديه " ومنهم من يرويه بلفظ: "وليضع ركبتيه على يديه")
اضطراب کے وقت حدیث دوسری صحیح ومحفوظ حدیث کا مقابلہ نہیں کرسکتی ۔
یا یہ حدیث منسوخ ہے 
جبکہ ہمارا عمل جس حدیث پہ ہے وہ وائل بن حجر کی درج ذیل حدیث ہے: 
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَاَيْتُ النَّبِيَّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُکْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُکْبَتَيْهِ
’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنوں کو ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب اٹھتے تو ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔‘‘
ابي داود، السنن، 1: 222، رقم: 838، دار الفکر
ترمذي، السنن، 2: 56، رقم: 268، دار احياء التراث العربي بيروت
ابن ماجه، السنن، 1: 286، رقم: 882، دار الفکر بيروت
دارمي، السنن، 1: 347، رقم: 1320، دار الکتاب العربي بيروت
نسائي، السنن الکبری، 1: 229، رقم: 676، دار الکتب العلمية بيروت
ابن حبان، الصحيح، 5: 237، رقم: 1912، مؤسسة الرسالة بيروت
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ امام حاکم نے المستدرک علی صحیحین، علی بن ابو بکر ہیثمی نے موارد الظمآن، امام بیہقی نے السنن الکبری اور امام دار قطنی نے السنن میں بھی نقل کی ہے۔
وائل بن حجر کی حدیث کو بیہقی  وغیرہ نے اگرچہ ضعیف کہا ہے؛ لیکن ابن قیم جوزیہ نے زاد المعاد میں اسے صحیح کہا ہے 
ان کا اور ان کے شیخ ابن تیمیہ کا عمل بھی وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث پر ہی ہے:
مجموع الفتاوى (22/449) قال : أما الصلاة بكليهما فجائزة باتفاق العلماء . إن شاء المصلي يضع ركبتيه قبل يديه ، وإن شاء وضع يديه ثم ركبتيه وصلاته صحيحة في الحالتين باتفاق العلماء ولكن تنازعوا في الأفضل . انتهى .
قَالَ اَبُوْ سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِیُّ حَديْثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ اَثْبَتَُ مِنْ هٰذَا وَقِيْلَ هٰذَا مَنْسُوْخٌ
’’ابوسلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ وائل بن حجر کی حدیث اس سے زیادہ صحیح ہے اور اس حدیث کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ منسوخ ہے۔‘‘
ملا علی القاری رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
حاصل یہ ہے کہ ہمارا مذہب پہلی حدیث (حدیث وائل بن حجر) پر عمل ہے اور امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مذہب دوسری حدیث پر، اور ہر ایک کی کوئی وجہ ہے اور جب دونوں حدیثیں اصل صحت میں برابر ہیں تو نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سنت کے اعتبار سے کسی ایک مذہب کی ترجیح مجھ پر ظاہر نہیں ہوئی اور اس میں نظر ہے۔ اس لئے کہ اگرچہ ہم اس کا منسوخ ہونا نہ بھی کہیں کیونکہ نسخ پر حدیث ضعیف دالّ ہے۔ لیکن پھر پہلی حدیث اصح ہے۔ لہٰذا وہی مقدم ہوگی اس کے باوجود اکثر علماء اسی کے قائل ہیں۔ نیز نمازی کے لئے سہولت اسی میں ہے۔ اور ہیئت اور شکل میں حسین بھی ہے۔‘‘
(علي بن سلطان محمد القاري، مرقاة المفاتيح، 2: 570، دارالکتب العلمية، بيروت، لبنان)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہُ عنہ کا عمل بھی اسی پر تھا:
 في مصنف ابن أبي شيبة من حديث إبراهيم النخعي عن الأسود: " أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه نزل على ركبتیہ”
واللہ اعلم 
شکیل منصور القاسمی 

When gowing down for Sajdah
Remember the following method when gowing down for Sajdah:
1. Bending the knees first of all, take them towards the prayer floor in a way that the chest does not lean forward. When the knees have already been rested on the floor, the chest should then be lowered down.
2. Until such time that the knees have come to rest against the floor, abstain, as far as possible, from bending or lowering the upper part of the body. These days negligence in observing this particular rule of etiquette while getting ready to go for Sajdah has become very common. Many people would lower down their chest right from the start and go on to do their Sajdah. But, the correct method is what has been stated in #1 and #2 above. Unless it be for a valid reason, this method should not be bypassed.
3. After having rested your knees on the floor, place your hands first, then the tip of the nose, then the forehead.

https://saagartimes.blogspot.com/2019/11/blog-post_6.html

No comments:

Post a Comment