Saturday 17 February 2018

علاج کیلئے بطور رقیہ قرآنی آیات کو سننا؟

جسمانی بیماریوں کی شفاء اور جادو کے علاج کیلئے بطور رقیہ قرآنی آیات کی ریکارڈنگ کو سننا
بخدمت جناب حضرت اقدس شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ:
امید ہے کہ مزاج گرامی بعافیت ہوں گے دیگر عرض گزارش ہے کہ ابھی کچھ عرصہ سے ہمارے صوبہ میں یاک ریکارڈنگ  جو آیات  قرآنی پر مشتمل ہے جو (رقیہ شرعیہ)  کے نام سے عوام وخواص میں گردش کررہا ہے، اسے سننے والاشفاء حاصل کرنے کی غرض سے سنتا ہے اور پڑھنے پر بھی سننے کو ہی  ترجیح دیتا ہے۔ اس کے متعلق کچھ سوالات درپیش ہے۔
کیا اس قسم کی ریکارڈنگ کے سننے سے یہ اعتقاد قائم کرنا کہ اس سے شفاء حاصل ہوتی ہے ازروئے شریعت کیسا ہے؟
کیا یہ ریکارڈنگ قرآن پڑھ کر دم کرنے کے حکم میں آئے گی جبکہ اس کے سننے سے سجدہ وغیرہ، واجب نہ ہونے پر اتفاق ہے؟
کیا یہ اعتقاد رکھنا کہ اس سے سحر اور جادو جیسے مہلک امراض ختم ہوجاتے ہیں درست ہے؟
آج کے اس پر فتن دور میں اس قسم کی ریکارڈنگ کا رواج دینا کیسا ہے جبکہ اغیار وباطل کی طرف سے الیکٹرانک کے ذرائع کے ذریعہ طرح طرح کے خرافات امت میں داخل  کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وغیرہ۔
آج کل اکثر عامل حضرات موبائل فون پر کال کے ذریعے مریض کو دم کرتے ہیں تو اس طرح کرنے کی شرعی حیثیت  کیا ہے اور کیا اس طرح کا دم مریض پر اثر انداز ہوتا ہے؟
الجواب حامداومصلیاً:
دم جھاڑ پھونک وغیرہ  علاج کے قبیل سے ہے اس کے جواز  کے لئے منقول ہونا ضروری نہیں بلکہ اس کا خلاف شرع نہ ہونا کافی ہے اور قرآن پاک کی تلاوت جس طرح مفید ہے اسی طرح  تلاوت کا سننا  بھی مفید ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ نے تاثیر رکھی ہے نیز قرآن پاک جس طرح روحانی بیماریوں  سے شفا ہے اسی طرح جسمانی بیماریوں سے بھی شفا ہے لہذا سوال میں ذکر کردہ ریکارڈنگ میں اگر کسی ناجائز  امر کا ارتکاب نہ ہو اور قرآن پاک کی قرات  سننے کے آداب کا اہتمام کرتے ہوئے کوئی سنے اور تجربات سے ثابت ہوکہ اس سے مریض کو فائدہ بھی ہوتا ہے تو اس کی گنجائش  ہے البتہ اس کے مقابلے میں خود پڑھنا یا مریض  کے سامنے کسی مکلف کا پڑھنا زیادہ مفید ہے۔
قرآن پاک پڑھ کر دم کرنا الگ چیز ہے۔ قرآت الگ چیز  ہے اور قرات کا سننا الگ چیز ہے ہر ایک کا الگ الگ حکم اور الگ الگ آداب ہیں اور ہر ایک میں اللہ تعالیٰ  نے تاثیر رکھی  ہے اس لئے ریکارڈنگ سننے کو دم نہیں کہا جاسکتا، تاہم ریکارڈنگ بھی تلاوت وقرآت کا سماع ہے (اگر چہ حقیقیہ نہیں) اس کے سننے سے اگر تاثیر حاصل ہوجائے تو عقلاًنا ممکن نہیں ہے، البتہ سجدہ اس سے واجب اس لئے  نہیں ہوتا کہ یہ تلاوت حقیقیہ نہیں یعنی  کوئی مکلف نہیں پڑھ رہا لیکن تاثیر کا حصول قرآت کے حقیقیہ ہونے پر موقوف  نہیں، کیونکہ کلام اور آواز میں تاثیر ہوسکتی ہے وہ خواہ ریکارڈنگ کی ہوئی آواز ہو یا براہ راست سنی جارہی ہو، جیسے وعظ ونصیحت کا بیان۔
اگر یہ اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں یہ تاثیر رکھی ہے کہ اس سے سحر  وجادو ختم ہوجاتے ہیں اور مہلک  امراض  سے نجات حاصل ہوجاتی  ہے تو اس حد تک  درست ہے کیونکہ خود اللہ تعالیٰ  نے معوذات اتار کر نبی پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر ہونے والے سحر  وجادو کو ان کی برکت سے ختم  فرمادیا۔ البتہ ریکارڈنگ سے یہ تاثیر ثابت ہے یا نہیں اس  کا مدار تجربہ سے اس کا نافع  ہونا ثابت  ہوجائے تو اس کی نافعیت خلاف شرع نہیں۔
اس بارے میں وہی اصول جاری ہوگا جو مباحات کے استعمال میں جاری ہوتا ہے کہ اگر مباح چیز سے  دین اور اعتقاد کے خراب  ہونے کا ظن غالب ہو تو اسے ترک کردیا جائے گا۔
دم ایک مخصوص عمل ہے جس میں دم کرنے والے کی پھونک  اور اس کے لعاب کے ذرات  بھی مریض پر پانی میں گرتے ہیں جبکہ موبائل میں دم سے یہ بات حاصل نہیں ہوسکتی، البتہ موبائل پردعا پڑھی جاسکتی   ہے جس میں اللہ تعالیٰ  سے مریض کے شفا کی طلب ہو اور اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔
1۔ تفسیر الرازی- مفاتیح الغیب او التفسیر  الکبیر۔ (21/389)
تفسیر الرازی– مفاتیح الغیب اوالتفسیر الکبیر– (32/369)
تفسیر الالوسی– روح المعانی– (8/139)
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع۔ (1/186)
احیاء علوم الدین– (4/285)
الدرا لمختار وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار)-( 1/642)
الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمحتار) (6/595)
الدرالمختار  وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمختار) (6-364)
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
حسین احمد
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
5/صفر المظفر /1435ھ
............
اصل تو دم وغیرہ رقیہٴ شرعیہ میں یہی ہے کہ براہ راست دم کرنے والا دم کرے ، تاہم ثانوی درجہ میں ریکارڈنگ یا بتوسط موبائل کے دم کردے یا اس کو سن کر کوئی اچھا فائدہ کسی کو حاصل ہوجائے تو ثانوی درجہ میں کچھ مانع نہیں ہے اور فی نفسہ یہ جائز ہے۔ تاہم اگر اس قسم کی ریکارڈنگ طرح طرح کی خرافات کا ذریعہ بنتی ہے اور اغیار واہل باطل کی طرف سے الیکٹرانک ذرائع کی اشاعتِ کثیرہ کرکے خرافات امت میں پھیلائی جارہی ہیں، تو ایسی صورت میں ریکارڈنگ اور موبائل سے دم کرنے اور سننے سنانے سے احتراز واجتناب ہی کو اپنانا چاہیے، بالخصوص ریکارڈنگ سے صورتِ مسئولہ میں بچے رہنے ہی میں عافیت ہے۔
..........................
آیات شفاء:
امام طریقت ابوالقاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے فرماتے ہیں کہ ان کا بچہ بیمار ہوگیا. اس کی بیماری اتنی سخت ہوگئی کہ وہ قریب المرگ ہوگیا. وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ و اٰلہِ وسلم کو خواب میں دیکھا اور حضور صلی اللہ تعالٰی عليہ و اٰلہِ وسلم کی خدمت میں بچہ کا حال عرض کیا. حضور صلى اللہ تعالٰی عليه و اٰلہِ وسلم نے فرمایا:
تم آیاتِ شفاء سے کیوں دور رہتے ہو کیوں ان سے تمسک نہیں کرتے اور شفاء نہیں مانگتے؟
میں بیدار ہوگیا اور اس پر غور کرنے لگا تو میں نے ان آیاتِ شفاء کو کتاب الہٰی میں چھ جگہ پایا وہ یہ ہیں:
1: وَيَشۡفِ صُدُورَ قَوۡمٍ مُّؤۡمِنِينَ (التوبہ 14:9)
اور اللہ تعالی شفاء دیتا ہے مومنین کے سینوں کو."
2: وَشِفَآءٌ۬ لِّمَا فِى ٱلصُّدُورِ ( یونس 57:10)
سینوں میں جو تکلیف ہے ان سے شفاء ہے
3: يَخۡرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخۡتَلِفٌ أَلۡوَٲنُهُ ۥ فِيهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ‌ۗ (النحل 69:16)
اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں کہ اس میں لوگوں کے لئے شفا ہے.
4: وَنُنَزِّلُ مِنَ ٱلۡقُرۡءَانِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَرَحۡمَةٌ لِّلۡمُؤۡمِنِينَ‌ۙ (الإسراء 82:17)
اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں کہ وہ ایمان والوں کے حق میں تو شفا اور رحمت ہے.
5: وَإِذَا مَرِضۡتُ فَهُوَ يَشۡفِينِ (الشعراء 80:86)
اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں (جس کے بعد شفا ہو جاتی ہے) تو وہی اللہ مجھ کو شفا دیتا ہے۔
6: قُلۡ هُوَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ هُدًى وَشِفَآءٌ (حٰمٓ السجدة 41:44)
فرما دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ مومنین کے لئے یہ ہدایت اورشفاء ہے
میں نے ان آیات کو لکھا اور پانی میں گھول کر بچے کو پلایا اور وہ بچہ اسی وقت شفاء پا گیا گویا کہ اس کے پاؤں سے گرہ کھول دی گئی ہو. (مدارج النبوۃ)
ماخوذ: اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تالیف ڈاکٹر محمد عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

No comments:

Post a Comment