Saturday 12 November 2016

نماز جمعہ ميں مسافر كی امامت














ایس اے ساگر 

ہفتہ کے دنوں میں جمعہ کا دن سب سے افضل ہے، اور سال کے دنوں میں عرفہ کا دن سب سے افضل ہے، اور عرفہ جمعہ کے دن ہو تو نورٌ علیٰ نور ہے، ایسا دن افضل الایام شمار ہوگا۔ یہ دن ہفتے کے سارے دنوں کا سردار ہے، ایک حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر دن جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن ان کو جنت سے نکالا (اور دُنیا میں) بھیجا گیا۔ اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن ان کی وفات ہوئی۔ بہت سی احادیث میں یہ مضمون ہے کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس پر بندہٴ موٴمن جو دُعا کرے وہ قبول ہوتی ہے، جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے دُرود پڑھنے کا حکم آیا ہے۔ یہ تمام احادیث مشکوٰة شریف میں ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں جمعہ کی فضیلت آئی ہے۔ اس سکھ نے جو سوال کیا تھا، اس کا جواب یہ تھا کہ یوں تو ہمارے مذہب میں کسی دن کی بھی چھٹی کرنا ضروری نہیں، لیکن اگر ہفتے میں ایک دن چھٹی کرنی ہو تو اس کے لئے جمعہ کے دن سے بہتر کوئی دن نہیں، کیونکہ یہودی ہفتے کے دن کو معظم سمجھتے ہیں، اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، عیسائی اتوار کو لائقِ تعظیم جانتے ہیں اور اس دن چھٹی کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو جمعہ کے افضل ترین دن کی نعمت عطا فرمائی ہے، اور اس کو سیّد الایام بنایا ہے، اس لئے یہ دن اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کو عبادت کے لئے مخصوص کردیا جائے اور اس دن عام کاروبار نہ ہو۔
العلم و العلماء:
United States of America
   Question: 18466
کیا مسافر جمعہ کی نماز کی امامت کرسکتا ہے؟
  Dec 31,2009
  Answer: 18466
فتوی (ل): 2072=1637-1/1431
جی ہاں کرسکتا ہے، ویصلح للإمامة فیہا من صلح لغیرہا فجازت لمسافر وعبد ومریض وتنعقد الجمعة بہم (الدر المختار مع الشامي: ۳/۳۰، باب الجمعة ، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
العلم و العلماء:
نمازِجمعہ میں مسافر کی امامت کا حکم
سوال(۲۸۳) ’تعلیم الاسلام‘ مؤلفہ حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ چوتھا حصہ صفحہ ۶پر لکھا ہے:
مسافروں پر نماز جمعہ فرض نہیں۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا مسافر نماز جمعہ کی امامت کرسکتا ہے؟ زیدکہتا ہے کہ جب مسافر پر نماز جمعہ فرض نہیں تو امامت نہیں کرسکتا، اور اگر کرتا ہے، تو تمام مقتدیوں کی جمعہ کی نماز ادا نہ ہوگی،قرآن وحدیث سے مفصل جواب دیاجائے کہ صحیح طریقہ کیا ہے؟
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھ کر جاتے تھے، اور اپنی مسجد میں عشاء کی جماعت کی امامت کرتے تھے، اس کو علمائے احناف نہیں مانتے، پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ تفصیلی جواب کا خواستگار ہوں۔  بینوا توجروا
الجواب:  حامداً و مصلیاً و مسلماً :
صورت مسئولہ میں مسافر نماز جمعہ کی امامت کرسکتاہے، اس میں کسی طرح کی کوئی کراہت نہیں ہے۔
مراقی الفلاح میں ہے:  جاز للمریض والعبد والمسافر أن یؤم فیہا ۔ (مراقي الفلاح:۳۸)واللّٰہ أعلم بالصواب
کتبہٗ: محمدراشد جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور ۲۲؍۳؍۱۴۱۰ھ 
الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً :
فتویٰ بالکل صحیح ہے، اورتعلیم الاسلام میں جو مسئلہ لکھا ہے وہ بھی صحیح ہے، تعلیم الاسلام میں مذکور مسئلہ کا مطلب یہ ہے کہ مسافر اگر جمعہ کی نماز نہ ادا کرے، تو وہ گنہ گار نہیں ہوگا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اگر جمعہ کی نماز اداکرے تو وہ گنہ گار ہوگا، بخلاف مقیم کے کہ اگر وہ جمعہ کی نماز نہ اداکرے جب کہ جمعہ کی نماز اس پر فرض ہے تو وہ گنہگار ہوگا۔ اور آپ کا استدلال بالکل غلط ہے، اولاً وہ واقعہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کا نہیں ہے، بلکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہے،
(۱) دوسرے یہ کہ حدیث مذکور میں فرض ادا کرنے کے بعد پھر اسی فرض کو پڑھانے کا مسئلہ ہے، اس کی صورت جمعہ میں یہ ہوگی کہ ایک شخص جمعہ کی نماز پڑھ لے، پھر وہی شخص دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھائے، تو یہ درست نہیں، اس پر استدلال اس واقعہ سے کریں تو درست ہے، لیکن مسافر کے مسئلہ میں استدلال بالکل غلط ہے۔
واللّٰہ أعلم بالصواب
کتبہٗ: حبیب اللہ القاسمی ۲۴؍۴؍۱۴۱۱ھ
الجواب صحیح: محمدحنیف غفرلہٗ
مستفاد از فتاوٰی ریاض العلوم
نقله
ابوامامه رشیدی پالنپوری
...............
سوال نمبر1: فتوی نمبر:4093
س 1: کیا جمعہ کی نماز میں مسافر کی امامت جائز ہے؟
ج 1: علما کے اصح قول کے مطابق جمعہ کی نماز میں مسافر كى امامت مقیم مقتدیوں کے لئے جائز ہے اگر وہ امامت کے اہل ہے، اور یہی ابو حنیفہ اور مالک اور شافعی کا مذہب ہے، صاحب مغنی نے اس کا ذکر کیا ہے، اور مذہب احمد کی بھی ایک روایت صاحب انصاف نے ذکر کی ہے، ہمیں ایسے شرعی دلائل معلوم نہیں ہیں جو اس کو منع کرتے ہيں۔
وباللہ التوفیق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

No comments:

Post a Comment