Wednesday 18 February 2015

راجستھان کا نوجوان طالب علم شہید محمد عارف



راجستھان کے نوجوان طالب علم شہید محمد عارف متعلق ہائی کورٹ کی طرف سے سی بی آئی جانچ کا حکم
انصاف ملنے تک جمعیة علماءعدالتی لڑائی جاری رکھے گی:مولانا مدنی

 جمعیةعلماءہند کے جنر ل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے ن · دہلی سے جاری 17فروری 2015 کی پریس ریلیزمیںپولس سسٹم میں اصلاح کی ضرورت بتاتے ہوئے ہندستانی عدلیہ کو کمزوروں اور اقلیتوں کے لیے ایک بہتر پناہ گاہ قراردیا ہے ، مولانا مدنی راجستھان کے ایک22سالہ مسلم طالب علم محمدعارف پولس کے ذریعہ قتل اور ریاستی سرکار کی طرف سے اس کے متعلق ٹال مٹول کے مدنظر معاملہ کو عدالت میں لے جاانے اوروہاں سے جاری فیصلے کے تناظرمیں یہ تبصرہ کررہے تھے ،ان کی ہدایت پرجمعیة علماءراجستھان اس کے جنرل سکریٹری مولانا عبد الواحد کھتری کی نگرانی میں شہید محمد عارف کے معاملے کو راجستھان ہائی کورٹ لے گئی تھی، جس نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے قتل کے واقعہ کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے ، اس کے ساتھ ہی عدالت نے جمعیة علماءکی طرف سے رٹ میں شہید محمد عارف کے متعلقین کو معاوضہ اور نوکری دینے سے متعلق فیصلے کو معاملے کی جانچ تک ملتوی رکھاہے ۔ریاستی جمعیة کے جنرل سکریٹری مولاناعبد الواحد کھتری نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ20اکتوبر2014کو الورضلع کے ٹپوکڑا کے محمد عارف کو10بجے رات کو کار میں جاتے ہوئے پولس کے نوجوان نے اے کے 47رائفل سے گولی ماری تھی،جس سے محمد عارف کی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی۔اس سلسلہ میں ایف آئی آر نمبر 371/2014 کے تحت دفعہ 302 کے تحت فوجداری کی رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔اس واقعہ قتل کے ذمہ داروں کو سزا دلانے کے مقصد سے ریاستی وزیر داخلہ گلاب چندر کٹاریہ اور وزیر ترقیات یونس خان اور شہید کے ورثا سے کئی دور کی بات چیت بھی کی گئی تھی۔ ریاستی وزیر اعلی وسوندھرا راجے نے جمعیة کے وفد سے ملاقات کے موقع پر انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی،ساتھ ہی وزیر داخلہ نے شہید محمد عارف کے متعلق کو سرکاری نوکری اور پانچ لاکھ روپے معاوضہ کا وعدہ بھی کیا تھا، لیکن معاملہ ٹھنڈا پڑتے ہی سرکار نے ٹال مٹول کا رویہ اختیا رکیا ۔جمعیة علماءکی طر ف سے تحریری طو ر پر خط لکھا کر یاددہانی کروائی گئی۔ اس کے علاوہ دفعہ302کے تحت کانسٹیبل روہتاش کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا، لیکن جب سرکار کی طرف سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا تو جمعیة علماءمعاملہ کو راجستھان ہائی کورٹ لے گئی اور کورٹ نے ریاستی پولس کی جانچ میں جانبداری کو مانتے ہوئے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے اس امید کا اظہا رکیا ہے کہ ان شاءاللہ عدالت سے مظلوموں کو انصاف ملے گا ،ساتھ ہی انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جمعیة علماءانصاف ملنے تک عدالتی لڑائی جاری رکھے گی۔ 

No comments:

Post a Comment