Wednesday 11 February 2015

اہم مسائل کے سلسلہ میں مباحث فقہیہ


جمعیة علماءہند کی طرف سے حیدرآباد میں سہ روزہ فقہی اجتماع
جمعیة علماءہند کی طرف سے مباحث فقہیہ کا گیارہواں سہ روزہ فقہی اجتماع حیدرآباد میں منعقد ہورہاہے ،جس میں کمیشن اور اس کی مروجہ شکلیں، فسخ نکاح بعض وجوہ کی وضاحت اور چیزوں کی اصل حالت بدل جانے کے بعد ان کے استعمال کے متعلق شرعی حکم جیسے امور زیر بحث آئیں گے ، یہ سہ روزہ فقہی اجتماع ۳۱،۴۱اور ۵۱فروری ۵۱۰۲ءکو مدرسہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حید رآباد شیورام پلی میں جمعیةعلماءتلنگانہ و آندھراپردیش کے زیر انتظام ہورہاہے ، امارت شرعیہ ہند کے ناظم مولانا معزالدین قاسمی نے بتایا کہ جمعیة علماءہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کی دعوت پر دارالعلوم دیوبند سمیت پورے ملک کے دوسو کے قر یب ارباب فتوی اور اہل علم شریک ہوکر مذکورہ متعلقہ عنوانات پرغور وفکر کرکے شرعی حل پیش کریں گے ، ان میں سے بڑی تعداد نے تحریری طو رپر تینوں عنوانات سے متعلق مسائل کے سوالات کے جوابات مقالات کی شکل میں تحریر کئے ہیں ، جمعیة علماءہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصو رپوری نے فقہی اجتماع کی ضرورت کو بتاتے ہوئے کہاکہ مسلمان کسی بھی بات عمل کرنے سے پہلے شرعی حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں ، بدلتے ہوئے حالات میں مختلف طرح کے مسائل درپیش ہیں، جن کے متعلق مختلف جہتوں سے پیداشدہ سوالات کے جوابات فراہم کرنا اہل علم و افتاءکی شرعی ذمہ داری ہے ،آج کی تاریخ میں بہت سے ایسے اقتصادی ،سماجی اور طبی پہلو سے مسائل سامنے آرہے ہیں ، جن کے متعلق سوالات کے جوابات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ، ان ہی مسائل میں کاروبار کے تناظر میں مختلف تجارتی معاملے میں کمیشن اور اس کی مروجہ شکلیں، ضرورت کے وقت فسخ نکاح کی بعض وجوہ کی وضاحت اور چیزوں کی اصل حالت بدل جانے کے بعد ان کے استعمال کاشرعی حکم بھی وقت کے درپیش مسائل میںسے ہیں ، موجودہ دو رمیں نفع حاصل کرنے اور وکالت کی صورتوں میں معاوضہ لینے سے متعلق کئی طرح کے سوال سامنے آرہے ہیں،ان کے مدنظر یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آج کی تاریخ میں کمیشن کی رائج صورتیں اصول شریعت پرکس حد تک منطبق ہوتی ہیں ، کمیشن، آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے اور پوری دنیامیں اس کے ذریعہ نفع کمانے کا رجحان پایا جارہاہے ،اس کی بعض شکلیں ایسی ہیں کہ ماضی میں ان کی کوئی نظیر فقہی ذخیرے میں نہیں ملتی ہے ، اور ظاہری طور سے اسلامی اصول سے ہم آہنگ بھی معلو م ہوتی نہیں ہیں ، اس میں ایک بات یہ بھی ہے کہ کمیشن کا عام مفہوم یہ سمجھاجاتاہے کہ کسی کی رہنمائی اور تعاون پر معاوضہ لینا اور بسااوقات رہنمائی اور تعاون کے بغیر بھی عرف میں کمیشن کا نام دیدیاجاتاہے ، لیکن کمیشن کی رائج صورتوں پر فقہی نقطہ ¿نظر سے اجرت لینے دینے کی تعریف صادق آتی ہے ، کسی پر ایجنٹی کی جب کہ کچھ صورتیں ایسی ہیں کہ جو سود یا رشوت کے تحت آجاتی ہیں ، ایسی صورت میں کمیشن کی شکل پر شرعی حکم لگانے سے پہلے اس کی حیثیت و نوعیت کو متعین کرنا ضروری ہے ، اسی ضرورت کے پیش نظر فقہی اجتماع میں اس عنوان کو اہمیت کے ساتھ رکھاگیا ہے ، ایک دوسرا مسئلہ سماجی اور شرعی نوعیت کے تناظرمیں نکاح کو ختم کرنے کی بعض صورتوں کی وضاحت کی بھی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ، ایک زمانے میں مولانا اشرف علی تھانویؒ نے ”الحیلة الناجزہ“نامی کتاب لکھ کر مسئلہ کا حل پیش کیا تھا،مرد وعورت کے باہمی رشتے اور عدم موافقت کی صورت میں عورتیں جن بہت سے پریشانیوں کا شکا رہوجاتی ہیں ،ان کو دور کرنا بھی اہل علم و افتاءکی ذمہ داری ہے ، آزادی سے پہلے عورتوں کی بعض ایسی مشکلات تھیں کہ جن کا حل فقہ حنفی میں صراحتا نہیں مل رہاتھا، تو مولانا اشرف علی تھانویؒ نے علماءکے مشورے سے بعض احکام فقہ مالکی سے لے کر مشکلات کا حل پیش کیا تھا، ان کی کتاب آج بھی تمام محکمہ شرعیہ اوردارالقضاءکیلئے رہنما ءعمل ہے ، آج کی تاریخ میں بھی بہت سے معاشرتی مسائل ایسے پیداہوگئے ہیں جن کا حل شریعت کی روشنی میں ضروری ہے ، مثلا یہ کہ ایک آدمی پرفالج کا اتنا شدید اثر ہے کہ وہ حرکت بھی نہیں کرپاتا ہے اورنہ ہوش وحواس میں رہتاہے اور اس حال میں ایک لمبی مدت گذرچکی ہے ،اور بیوی جوان ہے وہ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کیلئے دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے ، جب کہ شوہر کو اتنا ہوش نہیں ہے کہ اس کو خلع پرآمادہ کیا جائے تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ حالت بیوی کیلئے نکاح توڑنے کی وجہ بن سکتی ہے یا نہیں ،یا ایساکوئی شخص جس کو ایسی بیماری لاحق ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ میاں بیوی کے حقوق کی ادائیگی پربالکل قادر نہیں ،اور ڈاکٹر کی رائے بھی یہی ہے ،ایسی حالت میں بیوی کیلئے فطری ضرورت کے پیش نظر مشکل صورت حال پیداہوجاتی ہے ، اسے معصیت گناہ میں پڑنے کا شدید خطرہ ہوجاتاہے لیکن شوہر نہ طلاق دیتاہے اور نہ خلع پرراضی ہے تو سوال یہ ہے کہ محکمہ شرعیہ ایسی صورت میں بیوی کے مطالبہ پرنکاح فسخ کرسکتاہے یانہیں ، اس طرح کے کئی سوالات ہیں جو حیدرآباد کے اجتماع میں زیر بحث آئیں گے ، ایک اور دوسر ا مسئلہ چیزوں کو کھانے پینے یااستعمال سے متعلق کئی پہلو کو لے کرہے، مثلا بہتاہوا خون ،مردار کی چربی یا خنزیر وغیرہ کے بعض اجزاءکے ضرورت کے موقع پر استعمال وغیرہ سے متعلق سوالات ہیں، عام طور پر یہی کہاجاتاہے کہ جب تک اس بات کی تحقیق نہ ہوجائے کہ جو حرام چیزیں مختلف چیزوں میں بعینہ اصل حالت میں شامل کی گئی ہیں یا اس کی اصل بد ل چکی ہے ، جیسے کہ اپلہ وغیرہ جلنے کے بعد راکھ کی شکل اختیار کرلیتاہے ، تب تک محض شبہ کی بنیاد پر حرام ہونے کا حکم نہیں لگایا جاسکتاہے ، لیکن موجودہ دور میں یہ سوال بھی سامنے آرہاہے کہ فقہ کی روشنی میں چیزوں کی اصل حالت بدلنے اور تبدیل ماہیت کی حیثیت کیا ہے ، کیا محض صورت بدل جانے سے حقیقت کی تبدیلی کا فیصلہ کیا جاسکتاہے ، مثال کے طور پر ماحولیات کی بہتر ی کے عنوان پر جانوروں سے نکلنے والی غلاظتوں کو بوائلر مشینوں کے ذریعہ صفائی کی جاتی ہے تو سوال یہ ہے کہ ناپاک چیزیں اس طرح کی مشینوں سے گذرنے کی وجہ سے کیا ماہیت و حقیقت کی تبدیلی کا حکم لگایا جاسکتاہے یا یہ کہ ناپاک چیز کو محض سکھادینے یا کوئی کیمیکل لگاکر اس کا بواور ذائقہ بدل دیا جائے تو اس کی حقیقت تبدیل کرنے کا کیا فیصلہ کیا جاسکتاہے ، اس طرح کے مختلف سوالات متعلقہ تینوں عنوانات کے سلسلے میں ہیں ، جن پر گیارہواں فقہی اجتماع جمعیة علماءہند تین دنوں تک غوروفکرکے بعد فیصلے کئے جائیں گے ، جمعیة علماءہند کے جنر ل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے فقہی اجتماع سے متعلق اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ان شاءاللہ اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور آئندہ بھی مذکورہ قسم کے سوالات کو لے کر اہل علم و افتاءکیلئے یکجاہوکر مسائل کاحل نکالنے کی راہ ہموار ہوگی۔  

No comments:

Post a Comment