ثالث یا پنچ کو طلاق سونپنے کے بعد بھی شوہر کو حق طلاق حاصل رہتا ہے
میاں بیوی میں بات بات پر جھگڑا اور بار بارطلاق کی دھمکی کو دیکھ کر معاملہ سلجھانے کے لیے بیٹھے فیصل نے دونوں کی رضامندی سے یہ لکھوا لیا کہ آگے کے کچھ بھی معاملات بغیر ہمارے علم واجازت کے انجام نہیں پائیں گے۔ فیصل کا کہنا ہیکہ اگر اب شوہر طلاق بھی دے تو واقع نہیں ہوگی کیوں اس کا اختیار میں نے سلب کرکے اپنے پاس رکھ لیا ہے۔
کیا ایسی بھی کوئی شکل بن سکتی ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
مرد کو بنص قرآنی طلاق کا حق ہے اور اس پہ اجماع امت بھی قائم ہے. شوہر اپنا یہ حق اپنی بیوی یا کسی وکیل یا پنچ و ثالث وغیرہ کو بھی سونپ سکتا ہے جسے تفویض وتوکیل طلاق کہتے ہیں. شوہر حق طلاق اجنبی کو سونپ دینے کے بعد بھی طلاق دینے کا مالک باقی رہتا ہے. جب تک وہ یا اس کا وکیل وغیرہ تین طلاقیں نہ دیدے شوہر حق طلاق سے دست بردار ہونا بھی چاہے تو شرعاً نہیں ہوسکتا.
صورت مسئولہ میں پنچ یا ثالث کو شوہر نے کن الفاظ میں اور کن شرائط کے ساتھ ، مؤقت یا مطلق کس طرح حق طلاق سونپا ہے؟ یہ واضح نہیں ہے؛ اس لئے اس کا حکم تو واضح نہیں کیا جاسکتا. تاہم فیصل کا یہ کہنا کہ شوہر اب کسی طرح طلاق نہیں دے سکتا، بالکل غلط ہے. تفویض یا توکیل کے بعد مفوّض الیہ کو حسب شرائط طلاق دینے کا حق ضرور مل جاتا ہے؛ لیکن شوہر کا حق طلاق بالکلیہ ختم نہیں ہوتا ہے.
تفویض وتوکیل کے بعد شوہر ازخود بھی طلاق دینا چاہے تو اسے یہ شرعی حق حاصل ہے:
والتفویض: جعل الأمر بالید أو تملیك الطلاق لزوجته بطلاق نفسہا منه، أو تعلیق الطلاق علی مشیئة شخص أجنبي کأن یقول له: طلق زوجتي إن شئت (الفقه الإسلامي وأدلته للزحیلي / المبحث الرابع: التوکیل في الطلاق وتفویضه (6936/9) رجل وكل رجلا بطلاق امرأته ثم طلقها الموكل بائنا أو رجعيا ثم طلقها الوكيل فطلاق الوكيل واقع ما دامت في العدة ولا ينعزل بإبانة الموكل إذا لم يكن طلاق الوكيل بمال۔الخ۔ (الفتاوى الهندية 409/1.الباب الثالث فی تفویض)
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment