کیا راہن زکوٰۃ لے سکتا ہے؟ حالانکہ گروی رکھی ہوئی چیز کے اعتبار سے صاحب نصاب ھے۔ لیکن فی الحال قبضہ نہیں
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں۔
کیا راہن زکوٰۃ لے سکتا ہے؟ حالانکہ گروی رکھی ہوئی چیز کے اعتبار سے صاحب نصاب ھے۔لیکن فی الحال قبضہ نہیں ہے۔
الجواب وباللہ التوفیق:
رہن وجوب زکات کے موانع میں سے ہے:
ومن موانع الوجوب الرھن، وظاہرہ ولو کان الرھن ازید من الدین۔ (شامی زکریا ۳؍۱۸۰، ومثلہ فی البحر الرائق ۲؍۳۵۵، تبیین الحقائق ۲؍۲۷)
مصارف زکات میں پہلا مصرف فقیر ہے ،فقیر سے مراد وہ ہے جس کے پاس نصاب کے بقدر مال نہ ہو
راہن پر عدم قبضہ کے باعث اور مرتہن پر عدم ملک کے باعث زکات کا وجوب نہیں ہوتا ہے؛ لیکن اگر دین کی منہائی کے بعد شئی مرہون کی قیمت مقدار نصاب کو پہنچ جائے تو وہ شرعا فقیر نہیں کہلائے گا
لہذا اس کے لئے اخذ زکات جائز نہیں
لیکن اگر دینِ رہن کی منہائی کے بعد مرہون کی قیمت مقدار نصاب سے کم ہو اور راہن کے پاس دیگر اصناف کے اموال بھی نہ ہوں تو یہ فقیر شرعی (هو من يملك ما لايملكُ نصاباً) کہلائے گا
اگر اخذ زکات کے موانع میں سے اور کوئی دوسرا مانع موجود نہ ہو تو اس صورت میں راہن کے لئے زکات لینے کی گنجائش ہوگی ۔واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment