کیا
اسلام اور مولوی
ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں؟
یا ہر فرد کے لئے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے؟
الجواب وباللہ بالتوفیق:
دونوں ہی لازم ہیں، ہر مسلمان پر بنیادی ضروری دینی تعلیم حاصل کرنا فرض عین ہے اور کچھ لوگوں پر مکمل دینی علوم کی مہارت حاصل کرنا فرض کفایہ ہے! قرآن مجید کی آیت ہے: وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (اور تمہارے درمیان ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جس کے افراد (لوگوں کو) (ترجمہ: مفتی محمد تقی عثمانی) بھلائی کی طرف بلائیں، نیکی کی تلقین کریں اور برائی سے روکیں ۔ ایسے ہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں) اس کے علاوہ اس کی دلیل خود حضور صلی اللّہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں موجود ہے. اصحابِ صفہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اقامتی مدرسہ کی پہلی نظیر ہے، عموماً تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی دین کا علم علم رکھتے تھے لیکن ان میں متعدد اصحابِ تخصص اہل علم بھی تھے جو اپنے وقت پر اپنے اپنے علاقوں میں مولوی اور مفتی کی حیثیت سے مسلمانوں کی دینی رہنمائی کیا کرتے تھے، ایسے صحابہ کرام میں خلفاء راشدین کے بعد عبداللہ ابنِ مسعود، عبداللہ ابنِ عباس، عبداللہ ابنِ عمر، عبداللہ ابنِ ابوبکر، ابوموسیٰ اشعری، ابوہریرہ، ابودرداء، عمر ابن العاص وغیرہ بہت سارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طویل فہرست تیار کی جاسکتی ھے جو اپنے دور میں اپنے اپنے حلقوں میں میں مولوی مفتی محدث معلم کے فرائض انجام دیتے تھے۔ قاضی اطہر مبارکپوری رحمہ اللّٰہ علیہ نے اس سلسلے میں کافی رہنمائی کی ہے. ان کی کتابوں سے استفادہ کیا جاسکتا ھے!
No comments:
Post a Comment